• news

اسرائیل ، فلسطینیوں کے درمیان امن معاہدہ کرانا پسند ، حلف اٹھاتے ہی بحرالکاہل تجارتی معاہدہ ختم کروں گا: ٹرمپ

واشنگٹن (اے این این+آن لائن + رائٹرز + بی بی سی) نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ان کی آمد کے پہلے دن ہی امریکہ عالمی تجارتی معاہدے (ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ ڈیل) بحرالکاہل کے آر پار ہونے والے مشترکہ تجارت کے معاہدے سے باہر نکل جائے گا۔ انھوں نے اس بات کا اعلان پہلے ویڈیو پیغام کے ذریعے کیا جس میں انھوں نے بتایا جنوری میں صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا پہلا کام بحرالکاہل کی 12 ریاستوں کے درمیان علاقائی تجارت کے فروغ کے معاہدے کو منسوخ کرنا ہو گا۔ اس معاہدے نے امریکہ کو تباہ کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ12ممالک گذشتہ برس طے پانے والے اس عالمی تجارتی معاہدے میں شامل ہیں اور یہ ممالک دنیا کی 40 فیصد تجارت کو کنٹرول کرتے ہیں۔ ٹی پی پی میں شامل ممالک میں آسٹریلیا، ملائیشیا، جاپان، نیوزی لینڈ، کینیڈا اور میکسیکو بھی شامل ہیں۔ نومنتخب امریکی صدر نے اپنے پہلے پیغام میں نہ تو صدر اوباما کے کیئر پروگرام پر کوئی بات کی اور نہ ہی انھوں نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے کے بارے میں کچھ کہا۔ اپنے ویڈیو پیغام میں ٹرمپ نے حکومتی ایجنڈا پیش کیا۔ انہوں نے جن چھ امور کو پہلے دن کرنے کا اعلان کیا وہ کچھ یوں تھے۔ ٹی پی پی کو چھوڑنے کا نوٹس جاری کرنا۔ امریکہ میں توانائی کی پیداوار پر عائد پابندیاں ختم کریں گے، توانائی کے شعبے میں روزگار کش اقدام کو منسوخ کر دیں گے۔کاروبار کے لیے موجود قواعد و ضوابط کو کم کریں گے۔ سائبر حملوں کو روکنے کے لیے جہازوں سے مدد لی جائے گی۔ ان کے بقول امریکی بنیادی ڈھانچے کو سائبر حملوں سے بچانے کے لیے پینٹاگون سے جامع منصوبہ تیار کرنے کا کہا جائے گا۔ ویزہ امور کا جائزہ لینا چاہیے تاکہ معلوم ہو سکے اس سے کسی امریکی شہری کو نوکری کے حصول میں مشکلات تو نہیں ہو رہی۔ حکومت چھوڑنے والوں پر پانچ سالہ پابندی لگائی جائے گی۔ نو منتخب صدر نے کہا منصب صدارت سنبھالنے کے بعد پہلے ایک سو دنوں کے لیے وہ صرف ایک سادہ اصول ’’امریکہ سب سے پہلے‘‘ پر عمل کریں گے۔ دریں اثنا کانگریس میں ٹرمپ کے ایجنڈے کے نفاذ کیخلاف مزاحمت کا آغاز بعض ریپبلکن ارکان کی جانب سے بھی ہو گیا ہے۔ بعض ریپبلکن ارکان نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کی تقرریاں اور روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے اقدامات کی مخالفت کرنے کے خطرات سامنے آنے لگے ہیں۔ سینیٹرز اینڈپائول اور شیڈکروز اپنی پرائمری میں ٹرمپ کے شدید مخالف رہے ہیں۔ ان دونوں کے ساتھ لینڈسے گراہم نے بھی ٹرمپ کی مخالفت کر دی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے فرمائش کی ہے کہ برطانیہ نائیجل فراج کو امریکہ میں سفیر نامزد کرے۔ تاہم برطانیہ نے ٹرمپ کو صاف جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ میں برطانوی سفیر کی پوسٹ خالی نہیں، فراج نائیجل بریگزٹ مہم کے حامی رہے ہیں۔ دوسری طرف مشہور امریکی ماڈل جیجی حدید نے امریکی میوزک ایوارڈز کی تقریب کے دوان منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ ملینیا ٹرمپ کی نقل اتارنے پر معذرت کر لی ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر کہا اگر میں نے کسی کا دل دکھایا ہے تو میں معافی چاہتی ہوں اور اپنے ملک کے لئے بہترین خواہشات کا اظہار کرتی ہوں۔ دریں اثنا ٹرمپ کی سینئر مشیر کیلیانا کونوے نے کہا ہے ٹرمپ ہلیری کلنٹن کی ای میلز کی مزید تحقیقات پر زور نہیں دینگے، وہ تفتیش کے تناظر میں ایک خصوصی پراسیکیوٹر مقرر کرنے کے وعدے سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔ مزید برآں ٹرمپ نے ذرائع ابلاغ کو بددیانت قرار دینے کے ایک روز بعد نیویارک ٹائمز کے صحافیوں کے ساتھ اپنی طے شدہ ملاقات کو منسوخ کردیا۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا ان صحافیوں نے ملاقات کی شرائط تبدیل کر دی تھیں۔ اخبار کے سیاسی نامہ نگار نے کہا اخبار نہیں ٹرمپ شرائط تبدیل کرنا چاہتے تھے وہ میٹنگ آفدی ریکارڈ رکھنا چاہتے تھے۔ تاہم پھر ٹرمپ نے صحافیوں سے ملاقات کر لی۔ نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا وہ مشرق وسطی میں امن کیلئے ثالث بننے کی خراب امریکی تاریخ کے باوجود اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کے حوالے سے معاہدہ کرانا پسند کرینگے۔ انہوں نے کہا میں ایسا شخص بننا پسند کرونگا جو اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن قائم کرے۔ یہ بڑی کامیابی ہو گی۔ نیویارک ٹائمز کے رپورٹر نے ٹویٹر پر بتایا ٹرمپ نے اپنے داماد جیرڈ کشنر کو امن معاہدے کے ثالث بننے کی تجویز بھی دی ہے۔
وائٹ ہائوس کے ترجمان نے کہا ہے ٹرمپ سے ملاقات کے بعد اوباما نے ان سے ایک بار پھر گفتگو کی ہے۔ دوسری طرف ایک سروے کے مطابق 37 کے مقابلے میں 59 فیصد امریکی ٹرمپ کے دور صدارت کے حوالے سے پرامید ہیں۔ 59 فیصد امریکی ٹرمپ کی جانب سے ٹوئٹر کو بند کرنے اور 35 فیصد اکائونٹ بند نہ کرنے کے طرفدار ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن