• news

بھارتی فائرنگ گولہ باری کیپٹن 2 جوان اور10 شہری شہید:دشمن کے 7 فوجی ہلاک

مظفر آباد+ نیلم + اسلام آباد + لاہور (سٹاف رپورٹر + خصوصی رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + ایجنسیاں+ نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت نیوز) بھارتی پاگل پن عروج پر پہنچ گیا،کنٹرول لائن پر بس پر مارٹر گولہ فائر کرنے اور دیگر مقامات پر بلااشتعال فائرنگ میں 10 شہری اور کیپٹن سمیت 3 فوجی جوان شہید ہو گئے۔ مسافر بس پر کنٹرول لائن پر گولہ باری سے 10 افراد شہید اور بچوں سمیت 15 زخمی ہوئے جبکہ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں دشمن کے 7 اہلکار مارے گئے۔ بھارتی درندوں نے زخمیوں کو لے جانیوالی ایمبولینس کو بھی نہ بخشا۔ مسافر بس شاردہ سے اٹھمقام آرہی تھی لوات کے قریب بھارتی فوج نے مارٹر گولہ فائر کیا جس کے نتیجے میں 9 مسافر شہید اور بچوں سمیت 15 زخمی ہو گئے۔ آرمی و سول اداروں نے نعشوں اور زخمیوں کو نکال کر ہسپتالوں میں منتقل کیا۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں رفیق، افتخار، محمد یونس، محمد زبیر، احمد، اشرف، اقبال، ظہور اقبال، منظور ، محمد بشیر، فصل حسین، گلفام، سلطان، جواد، شبیر شاہ، شرافت، محمد شفیع وغیرہ شامل بتائے گئے ہیں۔ وادی نیلم کے مختلف سیکٹرز سمیت کئی دیگر سیکٹرز میں بھی فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کا پاکستان کی فوج منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔ بھارتی فائرنگ و گولہ باری کی وجہ سے وادی نیلم میں ہو کا عالم ہے، علاقہ میں خوف و ہراس کی وجہ سے کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے اور تعلیمی ادارے بند کر دئیے گئے۔ لوگ گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے۔ ٹیلی مواصلات کا نظام بھی بری طرح درہم برہم ہوا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نیلم سردار وحید خان نے عوام کو بلاجواز سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے بھمبر، کوٹلی اور راولا کوٹ کے مقام پر فائرنگ کی گئی جبکہ کھوئی رٹہ میں ایک گھر پر گولہ پھینکا گیا جس کے نتیجے ایک ہی گھر کے پانچ افراد زخمی ہوئے جبکہ بھمبر میں ایک بچی کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ متعدد مکان اور دکانیں تباہ ہوگئیں۔ بھارتی فوج کی گولہ باری کے باعث جنگل میں آگ لگی ہوئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے بٹل، کریلہ، شاہ کوٹ ، باگسر، تتہ پانی سیکٹرز پربلااشتعال فائرنگ کی گئی۔ مارٹرگولوں سے مقامی آبادی کو نشانہ بنایا گیا۔ کیرن سیکٹر میں ایک مکان پر گولہ لگنے سے ایک شخص شہید ہو گیا۔ فائرنگ سے شہید ہونے والوں میں کیپٹن تیمور علی، حوالدار مشتاق حسین، لانس نائیک غلام حسین شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کشمیر کے مسئلہ سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو گزشتہ روز ایک بار پھر دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور پاکستان نے ایل او سی پر بھارتی جارحیت پر شدید احتجاج کیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق احتجاجی مراسلہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کے حوالے کیا گیا۔ ادھر پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا ہے۔ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے پاکستانی بس پر بھارتی فوج کی فائرنگ پر شدید احتجاج کیا۔ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات کی اور پاکستان نے بھارت کو پیغام ارسال کیا کہ پاکستان بھارتی جارحیت کا اپنی مرضی کے مقام اور وقت پر بدلہ لے گا جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ دریں اثنا وزیراعظم نواز شریف نے کنٹرول لائن اور وادی نیلم میں بس پر بھارتی فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاک فوج کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جارحیت کے باوجود بھارت کشمیر میں صورتحال پر قابو نہیں پا سکا۔ کوئی ملک ایمبولینس اور شہریوں پر فائرنگ کی اجازت نہیں دے سکتا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں عالمی برادری کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ بھارت نے معصوم بچوں، عورتوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ بھارت کو حالات کی سنگینی کا احساس نہیں، کشمیری بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ وفاقی کابینہ نے ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس معاملے کو اتحادی ممالک کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا پاک فوج کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف اتحادی ممالک کو کردار ادا کرنے پر زور دیا جائے گا۔ چین ، ترکی ، سعودی عرب سمیت اہم اتحادی ممالک کو بھارت کی اشتعال انگیزی پر بریفنگ دی جائے گی، وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ بھارت ہماری امن پالیسی کو کمزوری نہ سمجھے۔ وفاقی کابینہ نے کنٹرول لائن ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے جوانوں اور شہریوں کے لئے فاتحہ خوانی کی، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر فائرنگ کا سلسلہ تیز کیا جا رہا ہے۔ بھارتی اشتعال انگیزی کی وجہ سے خطرہ جنگ کی طرف بڑھ سکتا ہے۔ سرتاج عزیز نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کو بھارتی فائرنگ سے آگاہ کیا ہے۔ یہ معاملہ زیادہ نہیں چل سکتا اور بڑی جنگ میں بدل سکتا ہے۔ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، پوری پاکستانی قوم پاک افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ صوبائی وزراء راجہ اشفاق سرور، ملک ندیم کامران، میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن اور حمیدہ وحید الدین نے وادی نیلم میں بھارتی درندوں کے مسافر بس پر راکٹ فائر کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ سعید نے کہا ہے کہ بزدل بھارتی فوج اپنے اہلکاروں کی ہلاکت کا بدلا نہتے شہریوں پرفائرنگ کرکے لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ مودی سرکار کو منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت ہے۔ صدرآزاد جموں و کشمیر سردارمحمد مسعود خان نے بھارتی گولہ باری کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھی حملہ کی مذمت کی ہے۔ سراج الحق، وفاقی وزراء اور میاں محمد جمیل سمیت سیاسی و سماجی رہنمائوں نے فائرنگ کی مذمت کی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت نے پاکستان پر غیر اعلانیہ جنگ مسلط کر دی ہے خطہ کسی بھی وقت ہولناک جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے جنگ کیلئے تیار ہیں کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے۔ ادھر بھارتی دفتر خارجہ میں پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا گیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان ڈپٹی ہائی کمشنر سید حیدر شاہ نے ایل او سی کی خلاف ورزی پر بھارتی دفتر خارجہ کو کھری کھری سنا دیں سید حیدر شاہ نے بس اور ایمبولینس پر فائرنگ سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے پر احتجاج کیا۔ بس اور ایمبولینس پر فائرنگ عالمی اور انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ دریں اثناء آرمی چیف راحیل شریف کی زیرصدارت جی ایچ کیو میں خصوصی اجلاس ہوا جس میں ایل او سی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ آرمی چیف کے مطابق بھارتی فوج کا جان بوجھ کر معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔ جنرل راحیل نے موثر جواب دینے پر جوانوں کے حوصلے کی تعریف کی۔ آرمی چیف نے ہدایت کی کہ کسی بھی خلاف ورزی کا فوری اور موثر جواب دیا جائے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان کے ڈی جی ایم او نے مزید کہاکہ پاکستان اپنا یہ حق محفوظ رکھتا ہے وہ کسی بھی مقام اور کسی بھی وقت بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں اور سول آبادی کو نشانہ بنانے کے شواہد بہت جلد سلامتی کونسل کو دئیے جائیں گے۔ لائن آف کنٹرول پر جاری کشیدگی افسوسناک ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے مسافر بس کو نشانہ بنانا انتہائی ظالمانہ فعل ہے ہم اس کے خلاف احتجاج بھی کر رہے ہیں اور ایک دو روز میں سیکورٹی کونسل کے پانچ مستقل ممبران کو شواہد دینے کا پروگرام بھی بنا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے سینٹ آف پاکستان کی جانب سے نیلم میں مسافر بس پر بھارتی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے جارحانہ عزائم سے باز آجائیں بصورت دیگر بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے پوری پاکستانی قوم سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی۔ اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم جو کہ وزیر خارجہ بھی ہیں سے پاک بھارت سرحد کی صورتحال اور بھارتی جارحیت پر پارلیمینٹ بالخصوص سینٹ میں پالیسی بیان دینے کا مطالبہ کیا ہے پیپلز پارٹی کے رہنما شیری رحمان نے کہا کہ وزیر اعظم خود آگے آئیں اس معاملے پر پالیسی بیان دیں مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم کو جو کہ وزیر خارجہ بھی ہیں کو سینٹ میں بلایا جائے اور اس بارے میں چیئرمین سینٹ رولنگ جاری کریں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ میں نے تو اعلان کر رکھا ہے کہ جس دن وزیر اعظم نواز شریف بھارتی جاسوس کل بھوشن یاددیو کا نام اپنی زبان سے لیں گے میں اسی دن پچاس ہزار روپے کا عطیہ پاکستان بلائنڈ ایسوسی ایشن کو بھجوا دوں گا قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اس معاملے پر اپوزیشن اگر کوئی حکومت کی مدد کرنا چاہتی ہے تو وہ اس قسم کے الفاظ سے اجتناب کریں جس سے ملک کے وقار پر حرف آتا ہو ملک کی توہین ہوتی ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ مسافر بس پر حملہ کرکے بھارت نے انتہا کردی۔ بھارتی اقدام جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ سفارتی محاذ پر بھی جنگ لڑنے کی ضرورت ہے۔
کنٹرول لائن فائرنگ/ شہید

ای پیپر-دی نیشن