کنٹرو ل لائن: معصوم بچوں کے بعد بس مسافروں پر وحشیانہ بمباری
لائن آف کنٹرول سے بھارت کی شیلنگ اور فائرنگ کا سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے ۔ گزشتہ روز بھارتی فوج کی گولہ باری سے مزید 10افراد شہید ہوگئے۔ جنگ بندی معاہدوں اور اقوام متحدہ کے مختلف چارٹر کی خلاف ورزیوں میں بھارت اس حد تک جانکلا ہے کہ اب یہ زخمیوں کو لے جانیوالی ایمبولینس اور مسافر بس کو بھی نشانہ بنا کر کھلی جارحیت کا ارتکاب کر رہا ہے ۔
”توتےرآزما ہم جگرآزمائےں“ کے مصداق مقبوضہ کشمےر مےں قابض بھارتی افواج کے خلاف تحریک آزادی پورے دم خم سے جاری ہے ۔بے گناہ اورپرامن عوام پر پےلٹ گنوں کے ذرےعے ڈھائے گئے انسانےت سوزمظالم سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش میں بھارتی فوج آزاد کشمےر کی کنٹرول لائن سے شہری آبادی پر بلااشتعال فائرنگ اور شےلنگ کر رہی ہے۔ جس کے نتےجے مےں گزشتہ دوہفتے کے دوران خواتےن اور بچوں سمےت 30سے زائد شہادتےں ہوچکی ہےں فائرنگ کا ےہ سلسلہ نکےال ، تتہ پانی، گوئی، کےری، سماہنی، سقم بھمبراور نےلم سےکرانہ مےں جاری ہے ضلع کوٹلی کے حلقہ چڑھوئی مےں ایک ہی خاندانوں کے چار معصوم بچوں (محمد رفےع کے بچوں فائزہ، شہزاد اور محمد برصغےر کے بچےوں ربا اور اقراء) چوکی (سماہنی ) کے گاﺅں پڑوھ کے دو بچوں عتیق منظور اور شبیر کی المناک شہادتوں نے بھارتی حکومت اور فوج کا سفاک چہرہ دنیا میں بے نقاب کردیا ہے ۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ اور بھارتی ہائی کمشنر کو دوبارہ دفتر خارج میں طلب کر کے پر زور احتجاج کیا، پاکستان فوج بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے اور آزاد کشمیر کے دفاعی حصار اور تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کے عوام ہمالیہ کی طرح بلند حوصلوں کے ساتھ پاک فوج کے شانہ بشانہ بھارتی جارحیت کے خلاف سینہ سپر ہیں۔
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے بارہ انتخابی حلقے کنٹرول لائن پر واقع ہیں آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم اور مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مزید مشاورت کے لئے 24 نومبر کی سیز فائر لائن توڑنے کی کال ملتوی کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ کنٹرول لائن پر بنکرز تعمیر کئے جائیں اور متاثرہ عوام کی ممکنہ امداد کی جائے۔ آزاد کشمیر کے انتخابات کی مہم کے دوران ہیلی کاپٹرز کے ذریعے گلی کوچوں میں جانے والے وفاقی وزراءآج مصیبت کی گھڑی میں کہاں ہیں؟ چڑہوئی کے حلقے میں چار معصوم بچوں کی نماز جنازہ میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ احمد فاروق حیدر خان اور کسی حکومتی وزیر کی عدم شرکت کو بجا طور پر محسوس کیا گیا ہے ۔ اپوزیشن لیڈر چودھری محمد یاسین برطانیہ کے دورے سے واپسی پر فوری طور پر اپنے حلقے چڑھوئی میں پہنچ گئے۔ چودھری یاسین کا کہنا تھا کے بدقسمتی سے آزاد کشمیر میں ایسا وزیراعظم ہے جسے عوام کی کوئی پراہ نہیں۔ سرحدی فائرنگ سے متاثرہ عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دی جارہی ۔ ہسپتالوں میں ڈاکٹر ز ہیں نہ ادویات۔
’ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا،گزشتہ منگل تو وفاقی وزیر اور کشمیر چودھری محمد برجیس طاہر نے آزاد کشمیر کے وزیر مال و طالبات سردار فاروق سکندر کی معیت میں چڑھوئی میں چار شہید بچوں کے لواحقین کو امدادی چیک پیش کئے اور کہا کے لائن آف کنٹرول کے انتخابی حلقوں میں اڑھائی ارب روپے کا پلان فائنل کرلیا ہے، سڑکیں، ہسپتال، پانی کے منصوبے اور شہریوں کے لئے بنکرز تعمیر کئے جائیں گے۔ آزادی کشمیر کے وزیراعظم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ راجہ فاروق حیدر موسم کی خرابی کی وجہ سے ہیلی کاپٹر پرواز نہ ہوپانے پر چڑھوئی میں شہید بچوں کی نماز جنازہ میں نہیں جاسکے تھے وہ آئندہ چند روز میں چڑھوئی جائیں گے۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کنٹرول لائن پر بنکرز کی تعمیر کے لئے پچاس کروڑ روپے مختص کردئیے ہیں بھارتی قابض فوج نے پہلے ہی سے کنٹرول لائن پر خار دار تار تاریں لگانے کے علاوہ سولین آباد کو پیچھے دھکیل کر مورچے اور بنکرز بنا رکھے ہیں۔ چنانچہ بھارت کے جنگی جنون کا مقابلہ کرنے کے لئے بھارتی فائرنگ کی براہ راست زد میں آنے والے آزاد کشمیر کے آبادی والے دیہات میں بنکر کی تعمیر کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سرحدی علاقوں میں تعمیراتی منصوبوں کو سیاسی پسند و ناپسند کی نذر کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔ جس طرح گزشتہ عام انتخابات کے موقع پر کشمیر کونسل کے ترقیاتی فنڈز مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے ذریعے مختص کرنے کے الزامات سامنے آئے تھے ایسے الزامات کا اعادہ کرنے کی نوبت نہیں آنی چاہئے۔ بھارتی جارحیت کا شکار سرحدی دیہات میںسیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر قومی جذبے کے تحت ہر ممکن ریلیف پہنچایا جانا چاہئے۔