ینگ ڈاکٹرز کے بعد ینگ لائرز بھی میدان میں، پنجاب حکومت کو 4 مطالبات پیش
لاہور (شہزادہ خالد) ینگ ڈاکٹرز کے بعد ینگ لائرز نے بھی پنجاب حکومت کو مطالبات پیش کر دئیے۔ ینگ لائرز نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں وکالت کے پیشے میں آنے کے بعد کچھ عرصہ تک سکالرشپ دیا جائے تاکہ مطلوبہ معیار تک پہنچنے کے لئے انہیںدرپیش مالی مشکلات کا سامنا کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں ینگ وکلا کی جانب سے لاہورہائی کورٹ میں رٹ دائر کر دی گئی ہے جس میںوکالت کا پیشہ اختیار کرنے والے نئے وکلا کے لئے امدادی فنڈ قائم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ ینگ لائرز کی طرف سے ہائی کورٹ میں گذشتہ روز دائرکی جانے والی رٹ کے درخواست گذار مرزا حسیب اسامہ نے پنجاب حکومت، سیکرٹری قانون اور پنجاب بار کونسل کو فریق بناتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوان وکلا کو اس پیشے میں آنے پر انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔درخواست گذار نے کہا کہ انہوں نے 27 اپریل 2015 ءکو وکالت کا پیشہ اختیار کیا اوردرخواست گذار سمیت دیگر ینگ لائرز کوپریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ نوجوان وکلا کی پنجاب بار میں انرولمنٹ کے بعد لائسنس کے اجرا تک ٹریننگ کی جائے اور اس دوران انہیں وظیفہ دیا جائے کیونکہ لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 کی شق 56f اور 56i وکلا کی تربیت اور فنڈ بارے تشریح کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بار کونسلز کو حکومت پنجاب کی جانب سے فنڈ مہیا کئے جانے چاہیئں تاکہ پنجاب بار کونسل وکلا کو بہتر تربیت دے سکے۔ انہوں نے ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ پنجاب حکومت پنجاب بار کونسل کو ینگ لائرز کی انٹرن شپ کے لئے ضروری فنڈ بجٹ میں مختص کرے تاکہ نوجوان وکلا بہتر طریقے سے اپنے فرائض سر انجام دے سکیں۔انہوں نے بتایا کہ آئندہ ہفتے فریقین کو مذکورہ درخواست کے حوالے سے نوٹس جاری کر دئیے جائیں گے۔
ینگ لائرز/ مطالبات