• news
  • image

ایوان زیریں : لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت، بحث میں ارکان کی عدم دلچسپی

جمعہ کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلا س جاری رہنے کے بعد پر تک ملتوی کر دئیے گئے حکومت نے ایوان کا ماحول خراب ہونے سے بچا لیا اور پاکستان انکوائری کمپنیزکا متنازعہ بل موخر کر دیا ممکن ہے حکومت پیر کو ایوان میں لے آئے ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پونے تین گھنٹے جب کہ سینیٹ کا اجلاس بھی پونے تین گھنٹے تک جاری رہا قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات معطل کر دیا گیا جب کہ توجہ دلائو نوٹس لئے گئے جب کہ قومی اسمبلی میں لائن آف کنٹرول اور مقبوضہ کشمیر میں پربھارتی مظالم پر بحث ہوئی اپوزیشن کی جانب سے اہم قومی ایشوز پر بحث کا مطالبہ کرتی ہے لیکن جب وہ مسئلہ ٹیک اپ ہوتا ہے تو ارکان کی عدم دلچسپی کا شکار ہو جاتا حکومت اور اپوزیشن کے زیادہ تر ارکان ایوان سے غیر حاضر ہوتے ہیں یہی صورتحال جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں دیکھنے میں دیکھنے میں آئی جمعہ کو کورم پورا نہیں تھا کسی نے کورم کی نشاندہی نہیں کی ،342ارکان پر مشتمل ایوان کی کارروائی 60سے70 ارکان کی موجودگی میں چلتی رہی ،بحث کے دوران حکومت اور اپوزیشن کی فرنٹ سیٹس خالی رہیں، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور وزیر امور کشمیربرجیس طاہر سمیت اہم حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے بحث میں حصہ لینا ضروری نہ سمجھا جبکہ ایوان میں موجود ارکان بھی ٹولیاں بنا کر خوش گپیوں میں مصروف رہے۔ ایوان میں وزیر دفاع خواجہ آصف خاصے سرگرم عمل آئے البتہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی حملوں کے نتیجہ میں پیدا شدہ صورتحال پر جن ارکان نے حصہ لیا انہوں نے دھواں دھار تقاریر کیں اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔بھارت کو پتہ چل جائے گا کس قوم سے پالا پڑا ہے۔ بھارت کو چھٹی کا دودھ یاد آ جائے گا‘‘ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جارحیت کو زیر ؓحث لایا گیا وہاں ایران سے دوریاں پیدا کرنے کے ذمہ داران کو جواب دہ بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا بھارت کو مثالی سبق سکھانے کے بارے میں چیف آف آرمی سٹاف کا بیان بھی موضوع گفتگو بنا رہاہے ارکان پارلیمنٹ نے تمام سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کا مطالبہ کیا جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرصاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ وہ توجہ ہٹانے کے لئے معصوم آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے۔ حکومت ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کی صورتحال پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔ اعجاز الحق نے کہا کہ پاکستان کافی عرصہ سے حالت جنگ میں ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کارروائیوں کو بھرپور انداز میں عالمی میڈیا میں اجاگر ہوا ہے 16 سے زائد مرتبہ بھارتی ہائی کشنر کو طلب کیا گیا ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف کے اس بیان کہ ایسی مثال قائم کریں گے جسے بھارتی نصاب میں پڑھایا جائے گا پیپلزپارٹی کے رہنما ایاز سومرو نے کہا کہ بھارت ایمبولینسوں پر حملے کر رہا ہے۔ ہم چپ بیٹھے ہیں مذمت تک محدود رہیں گے تو ایسے حملے ہوتے رہیں اپوزیشن کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ کل وقتی وزیر خارجہ کا معاملہ اٹھاتی ہے انہوں نے سوال کیا کہ خارجہ امور کا وزیر طارق فاطمی، سرتاج عزیز یا وزیراعظم خود ہیں۔ فارن پالیسی زیرو ضرب زیرو ہے۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک ابرار نے بھر پور انداز میں حکومت کی کشمیر پالیسی کا دفاع کیا اور کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے ہر فورم پر کشمیریوں کا حق ادا کیا ہے۔ سید نوید قمر نے پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی اور مستقل وزیر خارجہ کی تقرری کے مطالبات کا اعادہ کیا ایوان میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز وزیر دفاع خواجہ آصف کے زور دار بیانات حصلہ افزا تھے ان کے بیانات سے قوم کا مورال بلند ہوا ہے سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت کے خلاف دنیا کے پانچوں بڑے ممالک سے رابطے شروع کر دیئے گئے ہیں۔ کشمیر پاکستان کے لئے سب سے اہم ترین موضوع ہے۔ بھارت کی کوئی بھی کارروائی ناقابل برداشت ہے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بھارت کسی خوش فہمی میں نہ رہے، پاکستان اپنے پانیوں، فضاؤں اور سرزمین کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے کسی جارحیت پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مستقل وزیر خارجہ کی تقرری کوئی مسئلہ نہیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے بھی مشیر خارجہ رکھا تھا اور سارے دور میں بھٹو کا کوئی وزیر خارجہ نہیں تھا۔ قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی اور جے یو آئی(ف) نے سندھ اسمبلی سے18سال سے کم عمر بچوں کے مذہب تبدیلی پرپابندی کے قانون پر شدید احتجاج کیا جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام نے اس قانون کے خلاف آواز اٹھائی ۔ موقف اختیار کیا ہے کہ ایسی قانون سازی آئین پاکستان اور قرآن و سنت کے منافی ہے ،بل میں غیرمسلم بچوں،بچیوں پر18سال کی عمرسے قبل اسلام قبول کرنے پرقدغن لگائی گئی ہے، پارلیمنٹ اسلام کے منافی کوئی قانون منظورنہیں کر سکتی، حضرت علیؓ سب سے کم عمر میں مسلمان ہوئے، جے یو آئی (ف)کی رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور نے کہا کہ دین میں جبر نہیں ہے اگر کسی کو جبرا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے تو یہ درست نہیں تاہم کم عمری میں مذہب تبدیل کرنے پر پابندی درست نہیں جمعہ کو سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف میں متحدہ اپوزیشن کے پانامہ انکوائری بل ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہوگیا،کمیٹی میں بل کے محرکین کی عدم شرکت پر کمیٹی کے رکن سینیٹر بابر اعوان نے احتجاجاً واک آئوٹ کر دیا کمیٹی نے چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی سے بل پر 20دن کی مزید مہلت لینے کا فیصلہ کیا ہے سینیٹر اعتزاز احسن نے بل پر تاخیر کی ذمہ داری حکومت پر عائد کر دی ہے ،کمیٹی نے اجلاس میں شرکت کے لئے رات کو بڑی تا خیر سے نوٹس جاری کئے اور اکثر بل پیش کرنے والے ارکان شرکت نہیں کرسکے چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہا ہے کہ ہم نے تمام ارکان کو نوٹس جاری کئے تھے آدھے ارکان بھی اجلاس میں موجود نہیں۔اپوزیشن ارکان پانامہ پیپرز بل پر بات کرنے کیلئے تیار ہی نہیں۔آدھے محرکین عدالت چلے گئے ہیں۔ ایوان بالا نے فوجداری قوانین(ترمیمی) بل 2016کی متفقہ طور پر منظوری دے دی، بل کے تحت جبری شادی ،قتل ناحق اور دیگر جرائم کی سزا میں اضافہ کیا گیا ہے،جبری شادیوں کی سزا7سال تھی بڑھا کر10سال کر دی گئی ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں پاک ترک اساتذہ کو ملک سے جبری طور نکالے جانے کی بازگشت سنی گئی وزیر مملکت برائے داخلہ امور بلیغ الرحمان نے بتایا کہ پاک ترک سکولز میں اساتذہ و انتظامیہ کی تبدیلیاں بورڈ آف ڈائریکٹرز کی مرضی سے ہوئی ہیں۔ سابقہ بورڈ کے ڈائریکٹرز رضاکارانہ طور پر اپنے عہدوں سے سبکدوش ہو گئے۔ مشاورت سے نیا بورڈ بنایا کسی ترک باشندے کو گرفتار نہیں کیا گیا ۔ پاک ترک انتظامیہ ترک اساتذہ کو ویزوں کی مدت ختم ہونے پر انہیں واپس بھی بھجوایا جا رہا ہے۔سینیٹ کے اجلاس میںارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے پر خوشی کے شادیانے بجائے گئے وفاقی کابینہ سے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں کی منظوری دلانے پر اسحاق ڈار کو باقاعدہ ایک قرار داد میں خراج تحسین پیش کیا گیا یہ قرارداد سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ایوان میںپیش کی۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے پیپلزپارٹی کے دور میں پارلیمٹیرنز کی تنخواہیں نہ بڑھانے پر اپنے آپ کو قصوروار قرار دیا وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے ایوان کو آگاہ کیا ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی جانب سے میٹرک کے امتحان میں شرم ناک اور غیر مناسب سوال پوچھنے کے حوالے سے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے ۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن