چنبہ ہاﺅس میں خاتون کی ہلاکت معمہ بن گئی، 12 ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا
لاہور (نامہ نگار + سٹاف رپورٹر) چنبہ ہاوس سے ملنے والی خاتون کی ہلاکت کا واقع معمہ بن گیاابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ میں جسم پر تشدد کے نشانات موجود نہیں ہیں جبکہ پولیس نے قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ مقدمہ مقتولہ کے خاوند کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جبکہ چنبہ ہاﺅس کے 12 ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ معلو م ہو اہے کہ تھانہ ریس کورس کے علاقہ چنبہ ہاﺅس کے کمرے سے ملنے والے خاتون کی نعش کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ نمبر 830/16 خاتون سمعیہ چودھری کے خاوند آصف محمود کی مدعیت نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا پولیس نے مقدمہ کے اندراج کے بعد تفتیش شروع کر دی ہے۔ چنبہ ہاﺅس انتظامیہ اور ملازمین سے بھی پوچھ گچھ جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق خاتون کے جسم پر تشد د کے نشانات نہیں ہیں، خاتون لیگی ورکر تھی اور جی ایٹ اسلام آباد کی رہائشی تھی۔ فرانزک لیبارٹری بھجوائے جانے والے شواہد اور تفتیش کے بعد اصل حقائق سامنے آ سکیںگے۔ پولیس نے چنبہ ہاﺅس کا ریکارڈ قبضہ میں لے لیا اور 12 ملازمین کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے۔ علاوہ ازیں تھانہ ریس کورس کے ایس ایچ اونے کہا کہ خاتون کی ناک سے خون جبکہ منہ سے جھاگ نکل رہی تھی۔ ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے کہ اس نے کوئی زہریلی چیز کھائی ہے یا اسے کھلائی گئی ہے۔ ساہیوال سے منتخب ہونے والے ممبر قومی اسمبلی محمد اشرف نے کہا کہ وہ انکے حلقہ کی رہائشی تھی مگر سمیعہ چودھری سے انکی کوئی رشتہ داری نہ تھی۔ذرائع کے مطابق سمیعہ چودھری کی 19 سال قبل آصف محمود نامی ایف بی آر کے ملازم سے شادی ہوئی تھی اور وہ تین بچوں کی ماںتھی۔ وہ اسلام آباد میں رہائش پذیر تھی اور 20نومبر کو شورکورٹ میں ایک سیاسی تقریب میں شرکت کرنے کیلئے گاڑی میں گھر سے نکلی، 22نومبر کو اس نے چمبہ ہاﺅس کے کمرہ نمبر26میں قیام کیا۔
خاتون ہلاکت/ معمہ