کرپٹ ججوں کے خلاف کارروائی میں مشکلات کا سامنا
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ بار اور بنچ ایک نظام کے پہیے ضرور ہیں لیکن انہیں اپنی اپنی حدود میں کردار ادا کرنا ہے اور اگر کوئی جزو حدود سے تجاوز کرے تو مسائل جنم لیتے ہیں۔ بار ایسوسی ایشنز کی سیاست نے عدالتی نظام کو تباہ کردیا ہے جس کی وجہ سے زیر التوا مقدمات نمٹانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کرپٹ ججز کے خلاف کارروائی کرنے پر مشکلات کا سامنا ہے۔ ہمارے عدالتی نظام میں بھی کمزوریاں ہیں اگر عدالتیں قانون کے مطابق فیصلے کریں گی تو کرپشن کا ناسور جڑ سے ہی ختم ہو جائے گا۔ چیف جسٹس عدالت عالیہ لاہور کی 130 سالہ تقریبات کے حوالے سے ’’قانون کی حکمرانی‘‘ کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ بنچ اور بار ایک گاڑی کے پہیے بھلے ہوں مگر ایک دوسرے کے کام میں مداخلت سے مسائل جنم لیتے ہیں۔ بار کو عدلیہ ہی اپنے معاملات میں مداخلت سے روک سکتی ہے۔ بار کی طرف ججوں پر تشدد اور عدالتوں کو تالے لگانے کے واقعات بھی ہوتے رہتے ہیں اس میں ایک فریق تو یقیناً قصور وار ہوتا ہے۔ اگر جج کچھ غلط کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کیلئے ایک طریقہ کار موجود ہے۔
وکلا تجاوز کرتے ہیں تو بھی قانون موجود ہے۔ ایسے معاملات میں کمپرومائز کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو گلا ہے کہ کرتب ججوں کے خلاف کارروائی کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے تو یہ مشکلات عدلیہ جہاں تک دور کر سکتی ہے کرنے کی کوشش کرے۔معاشرے میں انصاف نہ ہو تو یہ ظلم کا معاشرہ بن جاتا ہے، انصاف ہر صورت بے لاگ ہونا چاہئیے۔ اگر ججز کرپٹ ہوں تو ایسے معاشرے کا خدا ہی حافظ ہے۔ مرکزی حکومت کرپٹ ججز کے خلاف کارروائی کے حوالے سے موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق قانون سازی کرے۔