مسلم لیگ ن دہشت گردوں سے ملی ہوئی ہے: بلاول، عمران کا ساتھ دیتے تو نظام ختم ہو جاتا: خورشید شاہ
فیصل آباد/ جھنگ (نمائندہ خصوصی + نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں پی پی پی اور سندھ میں تبدیلی لیکر آیا ہوں، پیپلز پارٹی کی منزل پرامن پاکستان ہے۔ جھنگ میں انتخابی جلسے سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جھنگ کے لوگ جانتے ہیں مسلم لیگ ن دہشت گردوں سے ملی ہوئی ہے۔ کالعدم تنظیمیں الیکشن میں حصہ کیوں لے رہی ہیں؟ پیپلز پارٹی ملک کو دہشت گردی سے نجات دلائے گی۔ دنیا کو پاکستان کا پرامن چہرہ دکھانا ہے۔ بی بی شہید کا بیٹا دہشت گردی سے نجات دلانے کا وعدہ کرتا ہے۔ پارٹی میں تبدیلی لارہا ہوں عوام نے ساتھ دیا تو ملک میں بھی تبدیلی لائوں گا۔ سید خورشید نے کہا کہ بھٹو کے سوا کوئی لیڈر نہیں، پیپلز پارٹی نے عوام کے جمہوری حق کیلئے جنگ لڑی ہے۔ پیپلز پارٹی نے کبھی اقتدار کیلئے جدوجہد نہیں کی۔ پچیس سال میں ہونے والے کام 5 سال میں مکمل کئے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ آپ گھر چلے جاتے۔ شرم آتی ہے میرا وزیراعظم شہزادے کے خط کا محتاج ہے۔ تم تو شیخ کے خط کے محتاج ہو ہم تو سچ کیلئے سولی چڑھ گئے۔ میاں صاحب کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی 90 کی دہائی کی طرف جارہی ہے۔ میاں صاحب 90 کی دہائی میں تو آپ ہمارے خلاف گئے تھے۔ آپ نے کہا کہ نندی پور کے منصوبے کو ہم کھا گئے۔ وقت نے ثابت کردیا نندی پور کو کس نے کھایا۔ کہتے ہیں خیبر پی کے کا وزیراعلیٰ اسلام آباد پر چڑھائی کرنے آرہا تھا۔ اپنا وقت بھول گئے جب کہتے تھے بسوں اور گھروں کو جلادو۔ ہم نے 2014ء میں بھی آپ کو اور جمہوریت کو بچایا۔ پیپلز پارٹی کسی سازش کا حصہ نہیں بن رہی۔ آپ کو کسی نے انگلی بھی لگائی تو انگلی کاٹ دیں گے۔ آج لوگ گھروں سے نکلتے ہیں اور سیاستدان بن جاتے ہیں۔ لیڈر بنائے نہیں جاتے قدرتی طور پر بن جاتے ہیں۔ دریں اثناء خورشید شاہ نے پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ کے ساتھ فیصل آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف بہترین آرمی چیف تھے ‘ انہوں نے ملکی سلامتی کیلئے لازوال اور قابل تعریف کردار ادا کیا ‘ آرمی چیف کی تبدیلی معمول کی بات ہے لوگ غیر اہم باتوں کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی عمران خان کے ساتھ کھڑی ہو جاتی تو سارا نظام ختم ہو جا تا لیکن ہم نے احتجاج کی بجائے پارلیمنٹ کو اہمیت دی ہے ‘ قطری شہزادے کے خط سے میرے خطرات سو فیصد درست ثابت ہوئے ہیں ‘ میاں محمد نواز شریف کو اخلاقی طو رپر اقتدار چھوڑ دینا چاہیے ‘ میاں محمد نواز شریف اب 90ء کی دہائی جیسی صورتحال خود پیدا کر یں گے ‘ قطری شہزادے سے اپنے بچائو کیلئے مدد لینا افسوس ناک امر ہے پہلے معاملات ہی ایسے نہ پیدا کئے جائیں کہ اپنے بچائو کی خاطر غیر وں کی مدد لینا پڑے۔ ایک کا وزیر بدل گیا تو دوسرے کا وکیل بدل گیا ‘ دونوں کو ہی کام نہیں کرنا آتا ‘ پیپلز پارٹی حقیقی عوامی اور جمہوری جماعت ہے۔ پیپلز پارٹی آئین میں 24ویں ترمیم کی حمایت نہیں کرے گی بی بی کا بیٹا پارلیمنٹ میں نہیں تو کوئی جمہوریت میں نہیں۔ صحافی مطالعہ کے بغیر پریس کانفرنس میں چلے آتے ہیں، غیر متعلقہ سوالات پوچھ کر اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع کرتے ہیں۔ ایک وقت تھا خاموش بھی رہتے تو حکومت ختم ہوجاتی۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ بلاول کے 4 مطالبات مان لیں اور باقی ڈیڑھ سال حکومت کریں۔ ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوتے تو پورانظام ختم ہوجاتا۔ گیند اب نوازشریف کے کورٹ میں ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو کتنا سپریم سمجھتے ہیں۔ ایک وقت تھا جب وزیراعظم کو دھکا دینے کی بھی ضرورت نہیں تھی صرف خاموش رہنا ہوتا تھا۔ وزیراعظم نے کہیں اور کبھی قطری شہزادے کا ذکر نہیں کیا، وزیراعظم کو خود کو بچانے کے لئے قطری شہزادے کی مدد لینا افسوسناک ہے۔ بلاول بھٹو کا تعلق اس گھرانے سے ہے جس نے جمہوریت متعارف کرائی۔ جمہوریت اور پارلیمنٹ ذوالفقار علی بھٹو کی وجہ سے ہے۔ دیکھناہے کہ نواز شریف90ء کی دہائی کی سیاست سے بچنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ پیپلز پارٹی نے نوے کی دہائی کی سیاست چھوڑی لیکن مسلم لیگ ن نے نہیں چھوڑی۔ کائرہ نے کہا کہ شہباز شریف نے ہماری حکومت کے خلاف شعبدے بازی کی جو زبان مسلم لیگ ن کے وزیر استعمال کررہے ہیں وہ 1990ء کی سیاست نہیں ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کی بے چارگی اور خاموشی بھارت کو طاقتور بنا رہی ہے۔ کشمیریوں پر ظلم، ایل او سی خلاف ورزی پر خاموشی مجرمانہ ہے۔ عوام حکمرانوں سے تنگ آچکے ہیں۔ پراپیگنڈا کیا گیا سندھ میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے۔ کراچی میں اِکادُکا واردات ہوتی ہے۔ وہ بھی پکڑا جاتا ہے۔ سندھ میں ہونے والی دہشت گردی کے ذمہ داروں کو پکڑا گیا ہے۔ پنجاب اور خیبر پی کے میں دہشت گردوں کو پکڑا نہیں جاتا۔ کیونکہ پکڑنے اور پکڑے جانے والوں کی فیملی ایک ہے۔ عوام حکمرانوں سے تنگ آچکے ہیں۔