• news

عدم ثبوت: نوازشریف ، عمران کے خلاف نااہلی درخواستیں خارج: الیکشن کمشن پرسوں سے ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی چھان بین شروع کرے گا

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ آن لائن+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمشن نے وزیراعظم نواز شریف اور عمران خان کے خلاف دائر نااہلی کی درخواستیں عدم ثبوت کی بناء پر خارج کر دی ہیں۔کمشن نے یکم دسمبر سے ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی چھان بین کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے سمری کی منظوری دیدی گئی ہے۔ گزشتہ روز الیکشن کمشن میں نواز شریف اور عمران خان کے خلاف دائر نااہلی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ وزیراعظم کے خلاف درخواست دائر کرنے والے شہری منظور احمد بھٹی نے الیکشن کمشن کوبتایا ملک میں غریب عوام کو علاج و معالجہ کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں جبکہ وزیراعظم اپنے علاج کیلئے سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہاوزیراعظم کے علاج کا الیکشن کمشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس سلسلے میں عدالت سے رجوع کریں۔ عمران خان کے خلاف دائر نااہلی کی درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزارعبدالرؤف نے کہاعوام نے عمران خان کو شوکت خانم ہسپتال کیلئے چندہ دیا تھے مگر انہوںنے آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی۔ عمران خان نے اپنی بہن کے نام پر آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی ہے اور شوکت خانم ہسپتال کا پیسہ اس میں لگایا جا رہا ہے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ ان کے پاس اس کے کوئی ثبوت ہیں جس پر درخواست گزار نے کہا اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں جس پر الیکشن کمشن نے دونوں درخواستوں کو عدم ثبوت کی بناء پر غیر سنجیدہ قرار دیکر خار ج کر دیا۔ علاوہ ازیں ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں الیکشن کمشن کا پولیٹیکل فنانس ونگ یکم دسمبر سے ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی چھان بین شروع کرے گا۔ الیکشن کمشن حکام کے مطابق ضرورت پڑنے پر نیب، ایف بی آر اور سٹیٹ بنک سے بھی مدد لی جائیگی۔ الیکشن کمشن کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے جمع کرائے گئے گوشواروں کی چھان بین کیلئے اداروں اور محکموں کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کی جائے گی۔ نجی ٹی وی نے الیکشن کمشن کے عہدیدار کے حوالے سے بتایا یہ بات مشاہدے میں آئی تھی کہ ارکان پارلیمنٹ اثاثوں کی تفصیلات تو جمع کراتے ہیں تاہم ان کی تصدیق نہیں ہوتی لہٰذا اب الیکشن کمشن نے ان تفصیلات کی سکروٹنی کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے ای سی پی نے منصوبہ بندی کی تھی کہ چھان بین کا عمل پارلیمنٹ کے سربراہ سے شروع کیا جائے گا تاہم اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جانچ پڑتال کا عمل کہیں سے بھی شروع ہوسکتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن