مردم شماری وطن عزیز کی اہم ضرورت
مکرمی! کسی ملک کی تعمیروترقی، حوشحالی اور فلاح و بہبود کے لئے ’’مردم شماری‘‘ کا کرایا جانا نہایت ضروری ہے لیکن پاکستان میں تقریباً بیس سال سے مردم شماری نہیں کرائی گئی جب کہ آئین پاکستان میں ہر دس سال بعد اس کا کرایا جانا بہت ضروری قرار دیا گیا ہے لیکن گزشتہ کئی سالوں سے حکومتیں اس معاملہ کو لیت و لعل، بہانہ بازی اور تاخیری حربے اختیار کرکے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے جبکہ یہ کسی ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کیلئے نہایت ہی ناگزیر ہے کیونکہ اس سے عوام کی گنتی سے زیادہ سماجی ومعاشی عوامی کی نشاندہی ہوتی ہے اسی سے آبادی میں اضافہ کی شرح اور پھیلائو، دیہی وشہری آبادی کی تقسیم عمروارگوشوارہ، شرح خواندگی، حصول تعلیم، ملازمت، ہجرت اور صحت عامہ کی سہولتوں کا صحیح علم ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ان پڑھ اور تعلیم یافنہ افراد کا شمار اور تعلیمی اداروں کی کمی کا علم ہو جاتا ہے۔ ’’مردم شماری‘‘ میں غیر ضروری تاخیر پر سیریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیسے ہوئے ججز کے تین رکنی بنچ نے کہا کہ ’’مردم شماری کا کام جنگی بنیادوں پر کرایا جائے تاکہ پتہ چلے کہ کس صوبے میں کتنی آبادی ہے۔ قومی وسائل میں اس کا کتنا حصہ ہے۔ ہیپاٹائٹس سی یا ذیابیطس کے کتنے مریض ہیں اور علاج معالجے کی کتنی سہولیات میسر ہیں اب اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو مردم شماری کا آغاز مارچ 2017 سے کرائے جانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اللہ تعالی حکمرانوں کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی توفیق عطا فرمائے۔ (ابوسعدیہ جاوید شاہ امامی…سیالکوٹ)