لاہور میں 50، 100، 200روپے والے سٹامپ پیپرز کی شدید قلت
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے)صوبائی دارالحکومت میں50,100اور200روپے کے سٹامپ پیپرز کی شدیدقلت نے سائلین کےلئے بنیادی دستاویزات کی تحریرو تکمیل کے اخراجات میں دس گنا اضافہ اور حکومتی آمدنی میں تیس فیصد تک کمی کر دی۔گزشتہ دو ماہ سے سائلین مطلوبہ مالیت سے زیادہ قیمت اور تعداد کے سٹامپ پیپرز لگانے پر مجبور ہیں جبکہ وثیقہ نویسوں اور سٹامپ فروشوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ بعض رجسٹرڈ اور زیادہ تر غیر رجسٹرڈ سٹامپ فروشوں نے سٹامپ پیپرز بلیک میں خرید کر ذخیرہ کر رکھے ہیں جو زیادہ قیمت پر فروخت کئے جا رہے ہیں۔ٹریژری آفس گزشتہ دو ماہ سے چھوٹی مالیت کے سٹامپ پیپرز جاری نہیں کر رہا۔ان کا کہنا ہے کہ کراچی سے فارم چھپ کر نہیں آ رہے۔ قانونی حلقوں نے تشویش کا اطہار کرتے ہوئے فوری حل کا مطالبہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق عدالتوں اور دیگر محکموں میں سائلین کو بیان حلفی،اقرار نامہ، ضمانت نامہ اور رجسٹری سمیت متعدد بنیادی دستاویزات کی تحریرو تکمیل کےلئے مختلف مالیت کے سٹامپ پیپرز کی ضرورت ہوتی ہے۔اس وقت صوبائی دارالحکومت میںپچاس،سو اور دو سو روپے مالیت کے سٹامپ پیپرز کی شدید قلت ہے۔ پچاس روپے کے سٹامپ کی جگہ بیس بیس روپے والے تین سٹامپ پیپرز لگانے پڑ رہے ہیں۔جبکہ سائلین سو اور دو سو روپے کے سٹامپ پیپرز کی جگہ بالترتیب 20روپے والے پانچ اور دس سٹامپ پیپرز لگانے پر مجبور ہیں۔ ٹریثری آفس کی طرف سے ہزاروں کی تعداد میں زیادہ سٹامپ جاری کئے جا رہے ہیں جن پر ٹیکس کی وصولی تو پہلے جتنی ہے مگر کاغذات کے اخراجات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔ صوبا ئی دارالحکومت میں تقریباً 2 ہزار رجسٹرڈ سٹامپ فروش کام کر رہے ہیں۔جو ایک ماہ میں10لاکھ روپے فی کس سے زائد کا ریونیو جمع کرتے ہیں۔ سٹامپ فروشوں کی آمدن میں بھی چالیس فیصد کمی آئی ہے۔ خزانہ حکام دوسرے شہروں سے بڑی تعداد میں سٹامپ پیپرز منگوا رہے ہیں۔ سینئر وکلاءاور بار کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ سٹامپ پیپرز کی قلت سے سائلین کے اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے جو کہ جوڈیشل پالیسی کے بنیادی ہدف سے متصادم ہے جس میں سائلین کو فوری اور سستے انصاف کی گارنٹی دی گئی ہے۔