سپیکر کی پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا افضل کو ایک روز کیلئے معطل کرنے کی وارننگ
بالآخر حکومت قومی اسمبلی سے پانامہ لیکس سمیت تمام آف شور کمپنیوں، کک بیکس اور بھاری قرضوں کی معافی صاف شفاف تحقیقات کے لئے پاکستان انکوائری کمیشنز بل 2016ءکثرت رائے سے منظور کر نے مےں کامےاب ہو گئی ہے۔ اسمبلی کا اجلاس غےر معےنہ مدت کے لئے ملتوی کر دےا اجلاس کی اہم بات ےہ ہے حکومت نے اہم نوعےت کی قانون سازی کر لی ہے تاہم آئےن مےں 24وےں ترمےم کا بل ابھی مجلس قائمہ کے پاس ہے پےپلز پارٹی کے آن بورڈ ہونے کے بعد ےہ بل دونوں مےں لاےا جائے گا۔ حکومت دوبار بل منظور کرانے مےں ناکام ہو چکی۔ پہلی بار جب اےوان مےں بل پےش کےا جارہا تھا تو پےپلز پارٹی نے کورم کی نشاندہی کر کے حکومت کی کوشش ناکام بنا دی اسی طرح پےر کی شام حکومتی ارکان کورم پورا نہ رکھ سکے جس کے باعث اپوزےشن نے تےسری خواندگی کے دوران توڑ کر کورم کی نشاندہی کر دی لےکن بدھ کو حکومت نے کورم پورا رکھا اور پےپلز پارٹی کے واک آﺅٹ کے باوجود بل منظور کرالےا ۔ فی الحال سےنٹ کا اجلاس منعقد نہےں ہو رہا۔ اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کر کے اجلاس کی کارروائی روکنے کی کوشش کی لےکن اپوزےشن کو کورم کے معاملہ پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ رکن شازیہ مری نے کورم کی نشاندہی کی لےکن کورم پورا نکلا انہوں نے کہا کہ کورم پورا نہیں ہے دوبارہ گنتی کروائی جائے، دوبارہ گنتی کروائی گئی، کورم پورا تھا۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے وزیر قانون و انصاف زاہد حامد کو پاکستان انکوائری کمیشنز بل 2016ءپیش کرنے کے لئے فلور دیا۔ سپیکر نے ایوان سے بل کی منظوری لی اس دوران پیپلزپارٹی کے چیف وہپ اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ کارروائی کو بلڈوز کیا جا رہا ہے۔ اجلاس 29 نومبر تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ہمارے ارکان پارٹی کی یوم تاسیس کی تقریبات میں مصروف ہیں۔ کارروائی کو بلڈوز کرنے پر ہم ایوان میں نہیں بیٹھ سکتے جس کے بعد پیپلزپارٹی کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے جب کہ اپوزیشن کی دےگر جماعتوں نے پےپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دیا۔ سردارایازصادق نے سیاسی رہنماو¿ں اور ارکان پارلیمینٹ کو بنک لیز یا قرضے کی سہولت دےنے کے بارے میں اےک سوال کا جواب نہ آنے پرپارلیمانی سیکرٹری خزانہ کو رانا محمد افضل کو ایک دن کیلئے معطل کرنے کی وارننگ دیدی۔ اور پارلیمانی سیکرٹری خزانہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر آئندہ ایسا ہوا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی قومی اسسمبلی کے اجلاس مےں واضح کردیا گیا ہے کہ سندھ میں پاک بھارت سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کی حکومتی سطح پر کوئی تجویززیرغور نہیں ہے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری