ممبر پبلک سروس کمشن سندھ عاشق میمن میں کیا خوبی ہے استعفیٰ منظور نہ ہوا: سپریم کورٹ
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمشن کے چیئرمین اور ممبران کی اہلیت سے متعلق کیس کی سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت سندھ سے مستعفی ہوجانے والے چیئرمین و ممبران کے علاوہ باقی ممبران کے استعفوں کی منظوری پر پیشرفت رپورٹ طلب کرلی ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ممبر کمشن عاشق میمن میں کیا کوالٹی تھی جو وزیراعلیٰ سندھ نے اس کا استعفیٰ منظور نہیں کےا ؟ وہ ایک ڈاکٹر ہے جسے محکمہ جیل خانہ جات میں تعینات کیا گےا اس کی تعیناتی کے دوران جیل میں قیدی قتل ہو گیا یہ اس کی کارکردگی ہے ،لگتا ہے کہ وہ چہیتا ہے جس کی وجہ سے اس کااستعفیٰ منظور نہیں کیا جاتا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ چیئرمین محمد سلیم بھنورسمیت 5ممبران، باز محمد جونیجو، شمس دین شمسی، فیروز محمد بھٹی، جاوید علی شاہ، بخاری معمر کے استعفے منظور کیے جاچکے ہیں ،کچھ مہلت دی جائے باقی ممبران سے متعلق بھی فیصلہ کرلیا جائے گا، عاشق علی میمن فوج کی میڈیکل کور میں ڈاکٹر تھا ، ایران میں بھی سروس کی اس کی اے سی آر آوٹ سٹینڈنگ اور متعلقہ تجربہ بھی تھا ،یہ پرائیویٹ پرسن تھا ، چیف جسٹس نے کہا کہ اس کے تعلیم اور تجربہ میں ایسا ہی فرق ہے جیسے ”فیملس اور نٹوریس “ میں ہوتا ہے ،اس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ عاشق میمن کے استعفے کا کیا کریں گے جو حکومت کا چہیتا ہے ،ہمیں بتایا جائے کہ اس میں کیا قابلیت ہے کہ وزیراعلیٰ کا منظور نظر ہے۔
جسٹس امیر ہانی