دہشت گردی کیخلاف ٹرمپ انتظامیہ کیساتھ کام کرنے پر تیار ہیں : پیوٹن
ماسکو (بی بی سی + رائٹرز + اے پی پی) روس کے صدر پیوٹن نے ملکی پارلیمان سے سالانہ خطاب میں کہا ہے کہ روس کسی کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتا۔ کچھ غیر ملکی روس کو دشمن سمجھتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے نہ کبھی ایسا چاہیں گے۔ ہمیں دوستوں کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں روس ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ اپنے خطاب میں انھوں نے شام میں صدر بشار الاسد کی حمایت کرتے ہوئے باغیوں سے لڑنے والے روسی فوجیوں کی ہمت کی تعریف کی اور ان کے لیے پارلیمان میں تالیاں بجائی گئیں۔ روسی صدر کا کہنا تھا یقینا ہم حقیقی اور ان چاہے خطرہ ”بین الاقوامی دہشت گردی“ کے خلاف امریکہ کے ساتھ مل کر لڑیں گے۔ انھوں نے خبردار کیا کہ ’سٹریٹیجک مساوات‘ کو توڑنے کی کوئی بھی کوشش تباہ کن ثابت ہوگی۔ ان کا اشارہ امریکہ اور روس میں جوہری توازن کی طرف تھا۔ روسی صدر نے یورپی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کی بھی امید ظاہر کی باوجود اس کے کہ یورپی یونین نے یوکرائن کے معاملے میں روسی مداخلت کے بعد اس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ روسی صدر کے زیادہ تر تقریر روس کی اقتصادی اثر معاشی چیلنجز کے بارے میں تھی۔ بدعنوانی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بدعنوانی کے خلاف لڑائی محض دکھاوا نہیں ہے۔ ٹرمپ نے پھر اعلان کیا ہے کہ عہدہ صدارت سنبھالتے ہی وہ امریکا کو ٹرانس پیسیفک معاہدے سے باہر نکال لیں گے۔امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرانس پیسفک معاہدے کو امریکہ کے لئے ایک المیہ قراردیتے ہوئے کہا کہ ان کی کوشش ہو گی کہ وہ منصفانہ اور دوطرفہ تجارتی معاہدوں کے بارے میں مذاکرات شروع کریں تاکہ امریکا میں روزگار کے مواقع فراہم کئے جا سکیں۔آئی این پی کے مطابق پیوٹن نے کہا ہے کہ روس اپنے مفادات کا تحفظ کرے گا تاہم وہ کسی جغرافیائی سیاسی محاذ آرائی کا حصہ بننے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
روس