پانامہ لیکس: لیگل ٹیموں کا سیاسی قیادت کو محتاط رویہ اختیار کرنے کا مشورہ
لاہور(ایف ایچ شہزاد سے) سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کے متعلق درخواستوں کی سماعت کرنے والے فاضل ججز کے سوالات اور ریمارکس نے مقدمے کے فریقین کی قانونی سمت درست کرنے اور رکھنے کی جستجو میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔ فریقین کی لیگل ٹیموں نے اپنی سیاسی قیادتوں پر واضح کیا ہے کہ سماعت کے دوران دیئے گئے فاضل ججز کے ریمارکس کی از خود تشریح اور سیاسی بیان بازی سے اہم ترین بات یہ ہے کہ دستور اور مروجہ قوانین کی بنیاد پر عدالت کے رو برو بھر پور تیاری کے ساتھ جایا جائے۔ فریقین میں سے لیگی ٹیم کے ایک اہم رکن کے مطابق سپریم کورٹ کے فاضل بنچ کی طرف سے تاریخ کے اہم ترین کیس کی سماعت کاجو پیمانہ دکھائی دیتا ہے وہ فریقین کی طرف سے از خود اخذ کردہ معیار سے یکسر مختلف، منفرد اور اٹل ہے۔ اسی لئے اب فریقین سیاسی بیان بازی سے کہیں زیادہ اپنی لیگل ٹیموں کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ زیادہ محنتی اور پروفیشنل معاونین کو لیگل ٹیموں میں شامل کیا جا رہا ہے تا کہ فوجداری، سول، انکم ٹیکس، منی لانڈرنگ اور کرپشن سے متعلقہ مروجہ قوانین اور دستور کی بنیاد پر مقدمے کی بھر پور تیاری کی جائے۔ فریقین کے قانونی ذرائع نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پانامہ لیکس حساس ترین مقدمہ ہے مگر سیاسی قیادتیں اس کی حساسیت کو سمجھے بغیر بیان بازی میں لگی رہی ہیں۔ جس سے مقدمے کو کوئی فائدہ نہیں، اسی لئے لیگل ٹیموں نے اپنی اپنی سیاسی قیادت کو محتاط رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اب فریقین کی لیگل ٹیمیں اس بنیادی قانونی نکتے کو مد نظر رکھ کر تیاری کر رہی ہیں کہ سپریم کورٹ میں وہ بات کی جائے جو بار ثبوت آنے پر وہ ثابت کر سکیں قانونی حلقوں کا کہنا ہے کہ فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فاضل بنچ یہ طے کرے گا کہ درخواستوں پر فیصلہ فاضل عدالت کرے گی یا اس کے لئے کمشن تشکیل دینا ہے۔
پانامہ لیکس