قائمہ کمیٹی خزانہ نے کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکا¶نٹینٹس ترمیمی بل کی منظوری دیدی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کے اجلاس میں ایچ بی ایف سی اور دوسرے امور پر غور کیا گیا۔ جبکہ قومی اسمبلی کی مجلس خزانہ کے اجلاس میں سفارش کی ہے کہ ”کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاونٹینٹس ترمیمی بل 2015ءکو منظور کر لیا جائے۔ سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں فیڈرل کنسالیڈیڈ فنڈ کے معاملہ پر بات ہوئی۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ قومی خزانہ کے استعمال کرنے کے حوالے سے ابھی تک پارلیمنٹ کا بنایا ہوا قانون موجود نہیں۔ وزارت خزانہ کی طرف سے کہا گیا کہ 2001ءکے آرڈی ننیس کے مطابق پری آڈٹ کے بعد کنسولی ڈیٹڈ فنڈ سے ادائیگیاں کی جا سکتی ہیں۔ چیئرمین سینیٹ کمیٹی نے کہا کہ 348 ارب روپے کے گردشی قرضے کس مد میں آڈٹ کے بغیر ادا کئے گئے ہیں۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ 1935ءکے قانون کے تحت بھی مالیاتی امور چلائے جاتے رہے ہیں۔ اجلاس میں امدادی ادارے ایدھی فا¶نڈیشن کی ایمبولینس کی فروخت کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ ایف بی آر نے کہا کہ ایدھی فا¶نڈیشن اپنی سات سال پرانی ڈیوٹی فری ایمبولینسز فروخت کر سکتا ہے۔ فیصل ایدھی کو بھی اس حوالے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ایچ بی ایف سی کے ایشوز پر اجلاس میں غور کیا گیا۔ کامل علی آغا نے کہا کہ ایچ بی ایف سی کے اہلکاروں کے عتاب کا شکار صرف بیوائیں اور بچے ہوتے ہیں۔ کمیٹی بار بار بیوا¶ں پر قرضے معاف کرنے کی سفارش کر چکی ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ ٹیکس امور کے ماہر شبیر زیدی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 20 سال سے ایچ بی ایف سی کو حکومت کی جانب سے کوئی فنانسنگ نہیں کی گئی ۔ایچ بی ایف سی کی بحالی کے لئے ٹیکس فری بانڈ کے اجراءکی اجازت دی جائے۔ ممبر ایف بی آر رحمت اﷲ وزیر نے کہا کہ ایف بی آر نے ٹیکس کی چھوٹ کے متعلق تمام مراعات ختم کردی ہیں۔ لیکن عوامی مفاد کے پیش نظر چھوٹ دینے پر غور کر سکتے ہیں۔ وزارت خزانہ کی طرف سے کہا گیا فی الحال ایچ بی ایف سی کی فنانسنگ کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ اجلاس میں آزادکشمیر میں ایک ڈیم کی تعمیر میں مصروف کورین کمپنی کے ری فنڈ پر پیسے طلب کرنے کے معاملہ کا بھی انکشاف ہوا۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ایف بی آر اہلکاروں نے رشوت کے ریٹس مقرر کر رکھے ہیں۔ اجلاس قیصر احمد شیخ کی صدارت میںہوا۔ کمیٹی نے نیب کی کارکردگی پر سخت عدم اطمینان ظاہر کیا۔ کمیٹی نے نیشنل بینک بنگلہ دیش سیکنڈل کی تحقیقات میں نیب کی طرف سے تاخیر کا نوٹس لیا۔ کمیٹی نے ہدایت کی سیکنڈل کی تحقیقات جلد از جلد مکمل کی جائے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں ڈی جی نیب کو ذاتی طورپر طلب کیا جائے گا۔ صدر نیشنل بینک نے کہا کہ میڈیا کی طرف سے غیر ذمہ دارانہ رویہ سے این بی پی اور پاکستان دونوں کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔
مجلس قائمہ