• news

لاپتہ افراد کی تفصیلات نہ دینے پر وزارت داخلہ، دفاع کیخلاف تحریک استحقاق لائینگے: سینٹ کمیٹی

اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا لاپتہ افراد کے بارے میں 2دفعہ خط لکھنے اور تیسری مرتبہ یاد دہانی کے باوجود وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کی طرف سے جواب نہ آنے پر ایوان بالا میں تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ، ہندو میرج بل2016 پر مزید غور اور ہندو برادری کا موقف جاننے کیلئے سینٹ اور قومی اسمبلی کے ہندو ارکان کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں مدعو کر لیا گیا، چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ توہین رسالت قانون پر عمل درآمد کے طریقہ کار کو بہتر بنانے اور غلط استعمال روکنے کیلئے توہین رسالت کے حوالے سے 1992کی سینٹ کمیٹی کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس نسرین جلیل کی صدارت میں ہوا۔ ترمیمی بل 2016، ہندو میرج بل 2016، کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد اور 300 لاپتہ افراد کی آگاہی کے بارے میں حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اور توہین رسالت قانون پر عمل درآمد کے طریقہ کار کے حوالے سے سفارشات پر غور ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرزفرحت اللہ با بر، نثار محمد، جہانزیب جمالدینی، ثمینہ عابد، ستارہ ایاز، مفتی عبد الستار،محسن لغاری، اعظم خان سواتی وفاقی وزیر کامران مائیکل چیئرمین انسانی حقوق کمشن علی نواز چوہان، وزارت انسانی حقوق، وزارت قانون و انصاف کے ا علی افسران نے شرکت کی۔چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ ہم توہین رسالت قانون میں ہرگز ترمیم نہیں کر رہے صرف عمل درآمد کے طریقہ کار کو بہتر بنانے پر غور کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر کامران مائیکل نے کہا کہ توہین رسالت کے غلط الزامات لگانے والوں کے خلاف کاروائی نہیں ہوتی۔رمشا مسیح کیس اس کی مثال ہے۔اس کیس میں مقدس اوراق کی توہین کرنے والے اصل مجرموں کے خلاف کچھ نہیں ہوا۔ سینیٹر مفتی عبد الستار نے کہا کہ توہین رسالت قانون کو نہ چھیڑا جائے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابرنے کہا کہ سینٹ کی قانون و انصاف کمیٹی نے1992میں توہین رسالت قانون پر غور کیا تھا جسکے چیئرمین سینیٹر راجہ ظفر الحق تھے۔ہم اس کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل بنا سکتے ہیں 25سال قبل کمیٹی نے جو سفارشات دی تھیں نا معلوم وجوہات کی بنا پر دب گئی تھیں۔کمیٹی نے توہین رسالت پر تین سوالات اٹھائے تھے جن میں تجویز کیا گیا تھا کہ سب سے پہلے توہین رسالت کی تعریف کی جائے۔ توہین رسالت مقدمات میں معافی کے تصور کا سوال بھی اٹھایا گیا تھا اور کمیٹی نے خصوصی سفارش کی تھی کہ دوسرے اسلامی ممالک میں توہین رسالت سے متعلق قوانین کو زیر غور لایا جائے اور ان ممالک سے رائے بھی طلب کی جائے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ عوام میں آگاہی بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ قانون کا غلط استعمال نہ ہو۔
سینٹ کمیٹی

ای پیپر-دی نیشن