چترال سے اسلام آباد جانے والاپی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ‘ جنید جمشید انکی اہلیہ‘ ڈی سی چترال سمیت 48 افراد جاں بحق‘
اسلام آباد + ایبٹ آباد +لاہور(سٹاف رپورٹر +خصوصی رپورٹر+سپیشل رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) چترال سے اسلام آبادجانےوالا پی آئی اے کا مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کرتباہ ہوگیا۔ طیارہ میں بیالیس مسافر اور عملہ کے چھ افراد سوار تھے۔ طیارے کے کئی ٹکڑے مضافاتی دیہات میں بکھر گئے جن میں آگ لگی ہوئی تھی۔ پی آئی اے ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی پرواز PK661 تین بج کر پچاس منٹ پر چترال سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئی اور اس نے چار بج کر چالیس منٹ پر اسلام آباد پہنچنا تھا۔ چار بج کر 40 منٹ پر طیارے کا کنٹرول ٹاور سے ریڈیائی رابطہ منقطع ہو گیا اور پائلٹ کا طیارہ پر کنٹرول ختم ہو گیا تھا کیونکہ پائلٹ کا آخری پیغام یہ موصول ہوا تھا کہ انجن میں خرابی ہو گئی ہے کیپٹن صالح جنجوعہ طیارہ کے پائلٹ اور احمد جنجوعہ کو پائلٹ تھے۔ امدادی ٹیموں سے پہلے مقامی افراد اور پولیس جائے حادثہ پر پہنچ گئے تھے۔ حادثہ کے مقام سے کچھ ہی فاصلہ پر پاکستان آرڈیننس فیکٹری قائم ہے اور نزدیک ہی فوج کا بڑا ایمونیشن ڈپو ہے جہاں متعین فوجی دستوں نے موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کی نعشیں ملبے سے نکال لی گئی ہیں جنہیں ایوب میڈیکل ہسپتال ایبٹ آباد منتقل کردیا گیا۔ پانچ سو فوجی جوانوں کے علاوہ آٹھ آرمی ڈاکٹر، باون پیرامیڈک سٹاف نے آپریشن میں حصہ لیا۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے بغیر نعشوں کی شناخت ممکن نہیں، ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ہی نعشیں لواحقین کے حوالے کی جائیں گی۔ طیارے میں ڈی سی چترال اسامہ وڑائچ، معروف مذہبی سکالر جنید جمشید اور انکی اہلیہ بھی سوار تھے۔ اسلام آباد پہنچنے سے کچھ پہلے اے ٹی آر طیارے کا راڈار سے رابطہ منقطع ہوا۔ طیارہ حویلیاں کے قریب مجافہ گاﺅں (سدابتولنی) میں گر کر تباہ ہوا۔ ڈی پی او ایبٹ آباد نے بھی طیارہ تباہ ہونے کی تصدیق کردی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، آرمی کے جوان اور ہیلی کاپٹرز بھی ریسکیو آپریشن کےلئے حادثے کی جگہ پہنچ گئے اور امدادی کام شروع کردیا 42 نعشیں نکال لی گئیں۔ طیارہ حویلیاں آرڈیننس فیکٹری کے قریب پہاڑی علاقے میںگرکر تباہ ہوا، طیارہ گرنے کے مقام سے کئی گھنٹے دھواں اٹھتا رہا جو دور دور تک دیکھا گیا۔ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ مقام پر پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ جہاز کے کیپٹن صالح جنجوعہ تھے جبکہ دیگر عملے میں کو پائلٹ احمد جنجوعہ اور ٹرینی پائلٹ علی اکرم، ایئر ہوسٹس صدف فاروق اور اسماء عادل شامل تھیں۔ حویلیاں کے قریب طیارہ خراب ہونے کے حوالے سے جہاز کے کیپٹن نے مے ڈے کال دی، جس کے بعد طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا۔ واضح رہے کہ مے ڈے کال کا مطلب ہوتا ہے کہ پرواز انتہائی خطرے میں ہے، اس کال کو انتہائی درجے کی ایمرجنسی سمجھا جاتا ہے اور یہ تصور کیا جاتا ہے کہ طیارے پر کیپٹن کا کنٹرول ختم ہوگیا۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق طیارہ سدا بتولنی نامی گاﺅں کے قریب گرا۔ طیارہ میں 42 مسافر، 5 عملے کے ارکان اور ایک گراﺅنڈ انجینئر سوار تھے۔ پی آئی اے کا طیارہ 4 بجکر 42 منٹ پر حویلیاں کے قریب کریش ہوا۔ پائلٹ کا کنٹرول ٹاور سے آخری رابطہ 4 بجکر 40 منٹ پر ہوا تھا۔ جنید جمشید کے بزنس پارٹنر محمود عالم کا کہنا ہے کہ جنید چترال میں تبلیغ کے سلسلے میں گئے تھے۔ انہیں دو روز پہلے اسلام آباد واپس آنا تھا۔ جنید جمشید سے 3، 4 دن پہلے بات ہوئی تھی۔ طیارے میں 9 خواتین 31 مردوں اور دو شیرخوار بچوں اور عملے کے 5 ارکان سمیت 48 افراد سوار تھے۔ صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے طیارہ کے حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے اور جاں بحق ہونے والے افراد کی مغفرت، بلندی درجات اور اہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نے ریسکیو ٹیموں کو ہنگامی بنیادوں پر سرگرمیاں شروع کرنے کی ہدایت کی۔ صدر مملکت نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے طیارہ گر کرتباہ ہونے پر امدادی کارروائیوں کے لئے تمام متعلقہ وفاقی اداروں کو صوبائی حکومت اور انتظامیہ کو ریسکیو اور ریلیف میں مدد فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ ایف آئی اے ابتدائی تحقیقات میں معاونت فراہم کرے گی جبکہ نادرا کی ٹیمیں مسافروں کی شناخت کے سلسلے میں خدمات سرانجام دے گی۔ صوبائی وزیر مشتاق غنی کے مطابق طیارے میں ڈی سی چترال اوردو چینی اور ایک برطانوی باشندہ بھی سوار تھا۔ جنید جمشید کے بھائی نے بھی ان کی طیارے میں موجودگی کی تصدیق کی۔ وزیراعلی شہباز شریف، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، وزیراعلی پرویز خٹک نے چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کے حادثے پر اظہار افسوس کیا اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیرداخلہ نثار، وزیر مملکت مریم اورنگزیب، جنرل قمر جاوید باجوہ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق ، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سپیکر ایاز صادق نے بھی طیارے کی تباہی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے جنید جمشید ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے اور وہ مختلف طبقات میں یکساں ہردلعزیز تھے۔ مجھے جنید جمشید کی وفات پر دلی دکھ ہوا ہے۔ سپیشل رپورٹر کے مطابق تعزیتی پیغام میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے طیارہ حادثے کو قومی سانحہ قرار دیا ہے۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق صوبائی وزراء سید زعیم حسین قادری، منشاءاللہ بٹ، نعیم خان بھابھا اور بیگم ذکیہ شاہنواز نے حادثے کو قومی المیہ قراردیا ہے۔ شاہ محمود قریشی، جہانگیر خان ترین، اعجاز احمد چودھری، عبدالعلیم خان، چودھری محمد سرور، ڈاکٹر یاسمین راشد، شبیر سیال، شعیب صدیقی اور غلام محی الدین دیوان نے بھی افسوس کا اظہارکیا۔ شجاعت حسین اور مونس نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ تباہ ہونے والے بدقسمت طیارہ کا بلیک باکس مل گیا۔ پی آئی اے ذرائع کے مطابق بلیک بکس میں موجود معلومات کے حصول کیلئے اسے طیارہ ساز کمپنی کو بھجوایا جائے گا جس کے نتیجہ میں طیارہ کی تباہی کی اصل وجوہات سامنے آئیں گی۔ آئی این پی کے مطابق حادثہ میں ائر پورٹ فورسز کے 2کمانڈوز بھی جاں بحق ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والے کمانڈو احسن کا تعلق چکوال جبکہ سمیع کا تعلق ملتان سے تھا۔حادثے میں ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ کی اہلیہ آمنہ اور 9 ماہ کی بیٹی ماہ رخ بھی جاں بحق ہوئی‘ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے بھی حادثے پر افسوس کا اظہار کیا اور جاں بحق ہونیوالوں کی مغفرت کیلئے دعا کی ہے۔ طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کیلئے پشاور میں شمعیں روشن کی گئیں۔ شمعیں چترالی کمیونٹی کی طرف سے روشنی کی گئیں۔
طیارہ تباہ