الطاف جیسی کالی بھیڑوں کیخلاف کاروائی ہونی چاہئے گڈگورننس ہے عوام کو دو وقت کی روٹی میسر :لاہور ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان مخالف بیان دینے پر الطاف حسین کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کیلئے دائر درخواستوں میں وفاقی سیکرٹری داخلہ کا جواب غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایسی کالی بھیڑوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے جو پاکستان کیخلاف ہیں۔ وفاقی سیکرٹری داخلہ عارف خان نے ابتدائی جواب جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پاکستان مخالف بیان دینے پر الطاف حسین کیخلاف سندھ میں مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ ایم کیو ایم فاروق ستار کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ الطاف حسین کے نام کچھ نہیں۔ بطور سیکرٹری میرا کام پالیسی بنانا ہے۔ الطاف حسین کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی حتمی منظوری وزیر داخلہ دینگے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار بیمار ہیں۔ اس لئے ان سے بات نہیں ہو سکی۔ فل بنچ نے حکم دیا ہے کہ غداری کا مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت واضح اور بامعنی جواب جمع کرائے۔ عدالت نے کہاکہ آپکے جواب سے مطمئن نہیں۔ آپکو وزیر داخلہ سے بات کرنی چاہئے تھی۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ حکومت گڈگورننس پر یقین رکھتی ہے، عدالتی حکم پر عمل کرینگے جس پر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں گڈگورننس نام کی کوئی چیز دکھائی تو نہیں دیتی۔ عوام کو ایک وقت کی روٹی ملتی ہے۔ باقی دو وقت کا کھانا نہیں ملتا۔ ہسپتالوں میں مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے استدعا کی کہ تھوڑی مہلت دیدیں۔ جلد تفصیلی جواب لے آئیں گے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جواب نہیں آتا تو کسی شہزادے کا خط ہی لے آئیں۔ خیال رکھیں کہ وہ خط قطری شہزادے کا نہ ہو، قطری شہزادے کے خط سے متعلق ریمارکس پر عدالت کارروائی کشت زعفران بن گئی۔