• news

نیب میں جو ہو رہا ہے اس کا علم‘ اسی لئے ملک کا یہ حال ہے: چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائند نوائے وقت) سپریم کورٹ میں قواعدو ضوابط کے بغیر نیب میں ہونے والی غیرقانونی تقرریوں کے خلاف سوموٹو کیس کی سماعت میں عدالت نے متاثرہ افسروں کی جانب سے دائر درخواستوں پر نوٹسز جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدالت ایک ایک درخواست گزار کو سن کر فیصلہ کرے گی معاملے کو نیب کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا، عدالت نے نیب سے تفصیلی جائزہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب میں جو کام ہورہا ہے اس کا ہمیں پتہ ہے اسی لئے ملک کا یہ حال ہے، جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ متعلقہ انکوائری اور تفتیش کے شعبہ میں تجربہ نہ رکھنے والوں کو ڈپوٹیشن، تقرر، ادغام پر نیب میں رکھا گیا ہے قواعدو ضوابط اور میرٹ کو یکسر نظر انداز کیا گیا نیب نے سروس سٹرکچر کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ نیب کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تقرریاں میرٹ پر ہوئی ہیں قواعدوضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی گی کچھ تقریاں ادغام (انڈکشن) کی بنیاد پر ہوئیں، جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ گریڈ19 سے 20 میں انکوائری، تفتیش کا تجربہ نہ رکھنے والوں کو رکھا گیا ایسے بہت سے لوگ ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ ایسے متاثرہ افسروں کے متعلقہ وکیل عدالت میں موجود ہیں اور دلائل دینا چاہتے ہیں۔ جسٹس ہانی نے کہا کہ عدالت ان کو بھی سنے گی، ایسے افراد کو ڈی جی بنایا گیا جن کا متعلقہ فیلڈ میں کوئی تجربہ نہیں ایک سپورٹس مین کا کیا تجربہ ہوسکتا ہے؟، گریڈ 21کی ڈی جی نیب متاثرہ خاتون افسر عالیہ رشید نے کہا کہ انہیں گریڈ سترہ میں بھرتی کیا گیا وہ بیڈمنٹن عالمی چیمپئن تھیں اور دنیا میں ملک کا نام روش کیا، میں نے این ڈی یو کا امتحان 85فیصد نمبر لیکر پاس کیا اور فرسٹ آئی مقابلے میں ڈی ایم جی گروپ کے افسروں سب کو بیٹ کیا اس وقت کے وزیر اعظم نے خصوصی طور پر انہیں نیب میں بھرتی کرنے حکم دیا تھا نیب کی منشاء کے خلاف انہیں سپریم کورٹ کے حکم پر بھرتی کیا گیا، نیب کے افسر نیب میں دل لگا کر کام کررہے ہیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ کو سپورٹس کا ڈی جی لگا دینا چاہئے تھا آپکا متعلقہ فیلڈ میں تو کوئی تجربہ نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن