پاکستان کے پاس فضائی حادثے کی تحقیقات کیلئے سہولت، مہارت کا فقدان ہے: ماہرین
لندن (بی بی سی) پاکستان میں فضائی حادثات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس تحقیقات کی مطلوبہ سہولت اور مہارت کا فقدان ہے، اس لیے اقوام متحدہ کی ہدایت کے مطابق جنوبی ایشیا کی سطح پر محکمہ بناکر تحقیقات کو کارآمد بنایا جاسکتا ہے۔سوسائٹی آف ایئر سیفٹی انویسٹی گیشن پاکستان کے سربراہ اور سویل ایوی ایشن کے سابق تحقیقاتی افسر ریٹائرڈ ونگ کمانڈر سید نسیم احمد نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کا یہ فرض ہوتا ہے کہ فوری تحقیقات کا آغاز کرے۔ فوری تحقیقات کے لیے نسیم احمد کے مطابق پورا ریکارڈ، طیارے کا ملبہ، ایئر ٹریفک کنٹرول کا ریکارڈ قبضے میں لیا جانا ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ واقعے کے چشم دید گواہ اور عام لوگوں یا ماہرین ان سب سے رابطہ کر کے مختلف پہلوں سے تحقیقات کی جانی چاہیے لیکن پاکستان جیسے ملک جن کے پاس بورڈ میں صرف دو یا تین لوگ ہوں ان کے لیے یہ ممکن نہیں ہوتا کہ وہ اتنے رخ دیکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنی تیاری مالی اعتبار سے ممکن نہیں ہے ایسے محکمے امریکہ، فرانس ، اٹلی دیگر ممالک میں قائم ہیں جن کے پاس اتنے وسائل دستیاب ہیں۔ پاکستان بنگلادیش، بھارت، افغانستان سری لنکا ایسے ملک ہیں جہاں یہ محکمے موجود نہیں یا ہیں تو کچھ نہیں کر پاتے اسی لیے اقوام متحدہ نے یہ تصور دیا ہے کہ جنوبی ایشا کے ممالک ساتھ مل کر ایک انویسٹی گیش محکمہ بنائیں لیکن جنوبی ایشیا کا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں انڈیا اور پاکستان میں عدم تعاون کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوا اور اس کو 15 سال کا عرصہ ہوچکا ہے۔'سید نسیم احمد سول ایوی ایشن میں بھی تحقیقاتی افسر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ طیارے تیکنیکی طور پر اتنے بہتر ہوچکے ہیں کہ گذشتہ چند برسوں میں ایک آدھا بار ایسا ہوگا کہ آپ کہیں گے کہ تیکینکی خرابی کے باعث یہ حادثہ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ جہاز کو کنٹرول پائلٹ کرتا ہے اور ایمرجنسی کی صورت میں اس نے کئی فیصلے لینے ہوتے ہیں اور فیصلہ لینے میں کوئی غلطی ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے حادثہ ہوسکتا ہے لیکن اس بنیاد پر ہم اس کو حادثے کا ذمہ دار قرار نہیں دے سکتے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اْسے یہ کرنا چاہیے تھا یا یہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ جب آپ پرانے جہاز گراؤنڈ کرتے ہیں تو ایک جدید جہاز لاتے ہیں جو اس وقت اے ٹی آر تھا، جنوبی اشیا میں 100 کے قریب اے ٹی آر موجود ہیں ان میں سے 50 انڈیا میں کام کر رہے ہیں وہاں ایک بھی حادثہ نہیں ہوا ہے اس لیے یہ مفروصہ درست نہیں ہے کہ اے ٹی آر میں خرابی تھی۔ سید نسیم احمد کا کہنا تھا کہ سیفٹی اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہونا چاہیے حالانکہ حکومت دعویٰ کرتی ہے لیکن وہ کسی بھی زوایے سے آزاد نہیں لگتا اس کے لیے قانون سازی درکار ہے۔