• news

اسلام آباد پولیس اور آئی سی ٹی ملازمین کو قواعد کے خلاف پلاٹ دینے کا انکشاف

اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ فائونڈیشن کی طرف سے اسلام آباد پولیس اور آئی سی ٹی ملازمین کو خلاف قواعد پلاٹس الاٹ کرنے کا انکشاف ہوا، کمیٹی نے خلاف قواعد اور غیرمجاز افراد کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی تحقیقات کیلئے 3رکنی ذیلی کمیٹی قائم کردی، کمیٹی میں شفقت محمود، جنید انوار اور میاں عبدالمنان شامل ہیں، تحقیقاتی کمیٹی 15 روز میں رپورٹ پیش کرے گی، ڈی جی پی ڈبلیو ڈی کی اجلاس میں غیر سنجیدگی پر پی اے سی برہم، 26ارب کی بے ضابطگیوں کو درست کرنے کیلئے ڈی جی کو آخری وارننگ دے دی گئی، کمیٹی نے مندرہ ،سوہاوہ چکوال روڈ میں 5 ارب 97 کروڑ 59 لاکھ کی بے قاعدگیوں سے متعلق سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دور کا آڈٹ پیرا نمٹا دیا۔ اجلاس چیئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں پی ڈبلیو ڈی اور ایف جی ای ایچ ایف کے مالی سال 2013-14کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ فاونڈیشن نے خلاف قواعد 25 کروڑ کی ادائیگی کر دی، بکس کے اندر ریکارڈ رکھے بغیر کسی قسم کی ادائیگی غلط ہے۔ اجلاس میں اسلام آباد پولیس اور آئی سی ٹی ملازمین کو خلاف قواعد پلاٹس الاٹ کرنے کا انکشاف ہوا، آڈٹ حکام نے بتایا کہ ان 70پلاٹس کی مالیت 39 کروڑ روپے ہے،پلاٹس لینے والوں میں آئی جی، چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز بھی شامل ہیں، ہاوسنگ فاونڈیشن اپنی ہی ایگزیکٹیو کمیٹی کو پلاٹوں سے نوازتی رہی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جن اداروں کی اپنی ہاوسنگ اسکیمز ہیں ان کو خصوصی کوٹہ سے پلاٹ نہیں ملنا چاہئے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج نے غلط ڈکلیئریشن دے کر دو دو پلاٹ لیے،نام نہیں لوں گا اب وہ جج دنیا میں نہیں رہے،پلاٹس لوٹ کا مال بنے ہوئے ہیں، لوگوں کی ہوس ختم ہی نہیں ہوتی،صحافیوں کی بھی ہاوسنگ سوسائٹیاں ہیں،سیاستدانوں کو صرف گالیاں پڑتی ہیں،افسران کو حکومت بھی پلاٹ دیتی ہے وہ فاؤنڈیشن سے بھی لے لیتے ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ہدایات کی کہ ایک آدمی کو ایک ہی پلاٹ الاٹ ہونا چاہیے۔کمیٹی نے خلاف قواعد اور غیرمجازافراد کوپلاٹوں کی الاٹمنٹ کی تحقیقات کیلئے 3رکنی ذیلی کمیٹی قائم کردی۔ پی اے سی نے نیب کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا، اجلاس میں پاک پی ڈبلیو ڈی کے متعدد ٹھیکوں کی بڈنگ میں ٹمپرنگ کا انکشاف ہواجس پر عارف علوی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آپ نے ٹمپرنگ مہارت حاصل کی ہے،ایسا لگتا ہے کہ پورا محکمہ اس ٹمپرنگ میں ملوث ہے۔ آڈٹ حکام نے آگاہ کیا کہ پی ڈبلیوڈی کے2 منصوبوں میں جعلسازی سے خزانے کو24 کروڑکا نقصان ہواجس پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ متعلقہ افسران اورٹھیکیدارکے خلاف ایف آئی آردرج کرائی جائے،احکامات پر عمل نہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی رپورٹ آج دی جائے۔

ای پیپر-دی نیشن