• news

جمرود میں آثار قدیمہ کے 110 مقامات دریافت، بعض 30 ہزار سال پرانے

خیبر ایجنسی (بی بی سی) خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود میں آثار قدیمہ کے تقریباً 110 اہم مقامات دریافت ہوئے ہیں جن میں بعض مقامات 30 ہزار سال پرانے بتائے گئے ہیں۔ خیبر پی کے کے محکمہ آثار قدیمہ کے ماہرین نے خیبر ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ کے تعاون سے قبائلی علاقے کی ایک تحصیل جمرود کا ابتدائی سروے اڑھائی ماہ میں مکمل کیا ہے جس میں قبل از تاریخ کے عہد کے آثار شامل ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر عبدالصمد خان نے بتایا یہ علاقہ آثار قدیمہ کے حوالے سے بھرپور ہے اور باقاعدہ کھدائی کے بعد یہاں سے انتہائی اہم آثار مل سکتے ہیں۔ ابتدائی طور پر ان ایک سو دس مقامات میں ایسے آثار ملے ہیں جن میں پتھروں پر انسانی نشان پائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ دیوار یا عمارتیں، سرنگیں بدھ مت دور کے سٹوپا دریافت ہوئے ہیں۔ خیبر ایجنسی کے اس راستے کو سکندراعظم اور بدھ مت کے پیروکاروں کے علاوہ وسطی ایشیا سے متعدد مسلمان حملہ آوروں نے استعمال کیا ہے۔ خیبر پاس کا یہ علاقہ وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان پل کا کردار ادا کرتا رہا ہے اور یہ تجارت کا بڑا روٹ رہا ہے۔ خیبر ایجنسی کے پولیٹکل ایجنٹ خالد محمود نے بتایا کہ خیبر ایجنسی تاریخی اعتبار سے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ اب بھی خیبر ایجنسی انتہائی اہم آثار قدیمہ پڑے ہوئے ہیں۔ امریکہ اور برطانیہ کے اہم رہنماؤں کے علاوہ عظیم باکسر محمد علی اس علاقے کا دورہ کر چکے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبر ایجنسی کے متعدد علاقے متاثر ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے اب پہلے کی نسبت حالات بہتر ہیں اور اگر ان تاریخی مقامات کو کھدائی کے بعد عام لوگوں کے لیے کھول دیئے جاتے ہیں تو اس سے سیاحت کو فروغ حاصل ہو گا اور اس علاقے میں معاشی بہتری آئے گی۔ عبدالصمد خان نے بتایا حالیہ ابتدائی دریافت میں برطانوی دور کے آثار بھی ملے ہیں جن میں سرنگیں اور وہ ریلوے لائن شامل ہے جو ایک اہم ورثہ ہے لیکن اسے کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔ بھارت میں اس ریلوے لائن کے ساتھ کے ٹریک کو ورلڈ ہیریٹیج قرار دیا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا خیبر ایجنسی میں جو آثار ملے ہیں وہ موہنجوداڑو اور ہڑپہ کی نسبت قدیم ہیں کیونکہ تخت بھائی موہنجوداڑو دو ہزار اور پانچ ہزار سال قدیم ہیں جبکہ جمرود کے آثار کوئی تیس ہزار سال قدیم ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن