• news

مقبوضہ کشمیر : 60 گھنٹے جھڑپ‘ مجاہد کمانڈر ابودجانہ دو ساتھی شہید‘ دو بھارتی اہلکارک ہلاک

سرینگر (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر کے علاقے بیچ بہاڑہ میں بھارتی فوج نے بارودی سرنگ دھماکہ کرکے مجاہد کمانڈر ابودجانہ کو 2 ساتھیوں سمیت شہید کر دیا، 60 گھنٹے طویل جھڑپ میں 2 فوجی جہنم واصل، 5 زخمی ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ جمعرات کی رات بھارتی فوجیوں نے بی ایس ایف پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری کے ہمراہ بیچ بہاڑہ کی بستی حسن پورہ میں سرچ آپریشن کے نام پر مشتاق احمد گنائی کے گھر کا محاصرہ کر لیا جو 42 گھنٹے جاری رہا۔ جمعہ کی شام بھارتی فورسز نے مکان کو بارودی سرنگ کے دھماکوں سے اڑا دیا، ملبے سے کالعدم لشکر طیبہ کے کمانڈر عبدالمجید زرگر عرف ابو دجانہ، محمد وسیم اور راحیل امین کی نعشیں برآمد ہوئیں۔ ڈی آئی جی سی آر پی ایف محسن شہید نے کہا کہ مکان کا ابھی کافی ملبہ پڑا ہے ہم یہ نہیں بتا سکتے کہ کتنی نعشیں اس میں دبی ہوئی ہیں۔ ڈی آئی جی پولیس نتیش کمار نے اے ایف پی کو بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فورسز نے ملبے سے 2 مجاہدین کی نعشیں برآمد کیں جنکے پاس سے اسلحہ بھی ملا جبکہ دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنکر حسن پورہ اور اردگرد کی آبادیوں کے سینکڑوں افراد گھروں سے باہر نکل آئے اور شہادتوں کیخلاف احتجاج شروع کر دیا۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے شیلنگ کی۔ پیلٹ گن سے فائرنگ کی جس سے 45 افراد زخمی ہو گئے ان میں سے ایک نوجوان 27 سالہ عارف احمد شاہ بعدازاں دم توڑ گیا۔ جس سے مظاہرین مزید اشتعال میں آ گئے۔ رات گئے تک علاقے میں احتجاج جاری اور کشیدہ صورتحال برقرار تھی۔ دوسری طرف حریت قیادت کے جاری کردہ کیلنڈر کے تحت نماز جمعہ کے بعد وادی کے دارالحکومت سری نگر سمیت مختلف علاقوں میں مظاہرے ہوئے جبکہ ہڑتال بھی جاری رہی۔ تاریخی جامع مسجد پر پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود سینکڑوں افراد نے نماز جمعہ ادا کی۔ نماز جمعہ میرواعظ عمر فاروق نے پڑھائی۔ نماز کے بعد میرواعظ نے جامع مسجد سے باہر نکلنے والی ریلی کی قیادت کی۔ مظاہرین نے بھارتی تسلط سے آزادی اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ دریں اثناءمقبوضہ کشمیر پولیس کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ حسن پورہ کے جس مکان کا محاصرہ کیا گیا وہاں کالعدم لشکر طیبہ کے کمانڈر عبدالمجید زرگر المعروف ابو دجانہ میٹنگ کے لئے آئے ہوئے تھے جو بھارتی فورسز کے ساتھ طویل جھڑپ میں شہید ہوگئے۔ تاہم آئی جی کشمیر نے خبروں کی تصدیق نہیں کی تاہم کٹھ پتلی انتظامیہ نے تازہ ترین کارروائی کے بعد کشمیر میں ٹیلی فون رابطوں اور انٹرنیٹ کی سہولت کو محدود کر دیا جبکہ گلیوں اور سڑکوں پر جگہ جگہ نئی رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں۔
مقبوضہ کشمیر

ای پیپر-دی نیشن