پانامہ لیکس پر 2017ء میں بھی پیچھا کرینگے، نواز شریف اختیارات استعمال نہ کریں: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف آج عالمی دن منایا جارہاہے، جماعت اسلامی کی طرف سے 24 اگست کو پانامہ سکینڈل کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس کو 108 دن گزر چکے ہیں۔ تمام تاریخوں پر ذاتی طور پر پیش ہوتے رہے، لیکن108 دنوں میں فیصلہ نہیں آ سکا ہماری خواہش تھی کہ 2016ء میں پانامہ لیکس کا معاملہ کی تحقیقات مکمل ہو جائیں لیکن افسوس ہے کہ ملک کی تاریخ میں کرپشن کے اتنے بڑے سکینڈل کی تحقیقات مکمل نہیں ہو سکیں اور قوم کرپشن کے کوہ ہمالیہ کے ساتھ سال 2017ء میں داخل ہو گی۔ اب عدالت یہ کیس آئندہ سال جنوری میں سنے گی۔ سپریم کورٹ میں پانامہ کیس میں سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ قوم چاہتی تھی کہ کرپشن کے میگا سکینڈل پانامہ لیکس کا مقدمہ 2017ء میں داخل نہ ہو۔ سماعت جنوری کے پہلے ہفتہ تک ملتوی ہونے کی وجہ سے یہ مقدمہ 2017ء میں چلا گیا ہے مگر ہم حکمرانوں اور کرپٹ ٹولے کا پیچھا کریں گے اور لوٹی گئی دولت کی پائی پائی وصول کریں گے۔ انہوں نے نئے چیف جسٹس کی تقرری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے چیف جسٹس کی تقرری کا 15 روز قبل نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔ اس کے پیچھے کوئی مقصد موجود ہے اگر یہ موجودہ چیف جسٹس سے خوف نہیں تو کیا ہے دال میں کچھ کالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے تقرر کا فیصلہ دو روز قبل کیا گیا لیکن پندرہ دن پہلے نئے چیف جسٹس کا اعلان موجودہ چیف جسٹس کو خدا حافظ کہنا ہے اور یہ حکومتی خوف کو ظاہر کرتا ہے۔ لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ 2017ء میں بھی حکمرانوں کا پیچھا کریں گے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مفاد عامہ میں جج صاحبان چھٹیاں نہ کرتے اور پانامہ لیکس کیس کا فیصلہ ہو جاتا تو بہت اچھا ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کمیشن سیاسی جماعتوں کا مطالبہ تھا اور اپوزیشن کے ٹی او آرز کے خوف کی وجہ سے حکومت نے حزب اختلاف کا مطالبہ قبول نہیں کیا۔ اگر شروع میں کمیشن تشکیل دے دیا جاتا تو قوم کے108 دن ضائع نہ ہوتے اب یہ معاملہ طول پکڑے گا۔ یہ علم نہیں کہ مستقبل میں کیا معاملات ہوں گے ۔ تاہم جب تک وزیراعظم اور ان کے خاندان کا نام پانامہ لیکس میں موجود ہے ان کی اخلافی ساکھ ختم ہو چکی ہے اس لیے جب تک اس کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا وزیر اعظم سرکاری اختیارات استعمال نہ کریں۔