افغانستان کی خودمختاری کیلئے پرعزم ہیں‘ امریکی وزیر دفاع: اچانک کابل پہنچ گئے
کابل/ نئی دہلی (اے ایف پی + آئی این پی) امریکی وزیر خارجہ ایشٹن کارٹر اچانک غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچ گئے۔ وہ نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں افغانستان جاری جنگ کے حوالے سے امریکی پالیسی میں تبدیلی نہ ہونے کی یقین دہانی کرانے کیلئے کابل پہنچے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ افغانستان کی سکیورٹی اور اسکی خود مختاری کے حوالے سے پرعزم ہے اور مستقبل میں بھی رہے گا۔ افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات اور پھر مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا افغان قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اشرف غنی نے امریکی فوجی شراکت داری اور جاری لڑائی میں اسکی قربانیوں پر ایشٹن کارٹر کا شکریہ ادا کیا۔ خیال رہے ٹرمپ نے اپنی خارجہ پالیسی کی کافی کم تفصیلات واضح کی ہیں۔ صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران حیران کن طور پر انہوں نے افغانستان سے متعلق زیادہ گفتگو نہیں کی۔ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ٹیلی فون پر اشرف غنی سے بات کی تھی۔ دونوں نے افغانستان‘ امریکہ کو درپیش دہشت گردی کے خطرے پر تبادلہ خیال کیا‘ تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کو اہم ترین سوال یہ درپیش ہے کہ افغانستان میں کتنے امریکی فوجی برقرار رکھے جائیں گے۔ اوباما نے افغانستان میں 8400 فوجی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بٹگرام ائرپورٹ پر جنرل نکولسن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا افغان شراکت داروں کے ساتھ انسداد دہشت گردی کی ہماری پالیسی بڑی مضبوط ہے اور اسے جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ دریں اثناء آئی این پی کے مطابق بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ پاکستان دہشتگردوں کو محفوظ ٹھکانوں کی فراہمی بند کرکے تاریخی تبدیلی لائے۔ ایشٹن کارٹر نے کہاکہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ دہشتگردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنابند کردے جو افغانستان کو غیر مستحکم، امریکی فوجیوں کیلئے خطرہ اور بھارت پر حملے کرتے ہیں۔یہ ضروری ہے کہ پاکستان اس چیز کو محسوس کرے جو ہم نے اس سے کہا ہے۔میں نے پاکستانی لیڈوں سے کہا ہے کہ اس طرح کی دہشتگردی پاکستانی ریاست کیلئے ایک سٹرٹیجک خطرہ ہے۔یہ ایک تاریخی تبدیلی ہوگی مجھے امید ہے کہ وہ وقت کے ساتھ اس پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔