روس نے مداخلت کر کے ٹرمپ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا : سی آئی اے‘
واشنگٹن (رائٹر+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ 2016ءکے حالیہ انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیاب کرا کے وائٹ ہاﺅس تک پہنچانے میں روس نے مداخلت کی۔ سی آئی اے اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت نہ صرف امریکی انتخابی نظام کے اعتماد میں کمزوری کی وجہ بنی بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی برتری اور وائٹ ہاﺅس تک رسائی بھی مداخلت کا نتیجہ ہے ان تمام امور سے واقف ایک سینئر اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر رائٹر کو بتایا کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسی نے یہ اندازہ لگایا ہے روسی سرکاری حکام نے 2016ءکی صدارتی انتخابی مہم میں گہری دلچسپی لی اور ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن جیتنے میں مدد دی۔ انہوں نے اس حوالے سے ان کی کامیابی پر توجہ مبذول رکھی۔ بی بی سی کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا خیال ہے کہ روس نے صدارتی انتخابات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو تقویت دینے کے لئے خفیہ طور پر کام کیا۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں ’وثوق سے' کہہ سکتی ہیں کہ روس نے امریکہ کے حالیہ انتخاب میں ہیکنگ کی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے بھی سی آئی اے کی رپورٹ کے بارے میں اسی طرح کی رائے کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی آئی اے کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ' یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ عراق کے سابق صدر صدام حسین کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار تھے۔' ادھر روسی حکام کی جانب سے بھی ہیکنگ کے الزامات کی تردید کی گئی ہے۔ اس سے پہلے امریکی صدر اوباما نے صدارتی انتخاب کے دنوں میں ہونے والے سلسلہ وار سائبر حملوں کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ واضح رہے کہ ان حملوں کا الزام روس پر عائد کیا جاتا ہے۔ ہیکروں نے ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما اور صدراتی امید وار ہلیری کلنٹن کی ای میلز کو نشانہ بنایا تھا۔ اکتوبر میں امریکی حکام کی جانب سے روس کی جانب انگلی اٹھائی گئی تھی اس پر امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔ نیویارک ٹائمز نے سینئیر انتظامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ روسی ہیکروں نے رپبلکن نیشنل کمیٹی اور رپبلکن پارٹی کے کمپیوٹر سسٹم کو ہیک کر لیا تھا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق انٹیلیجنس ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ روسی ہیکروں نے ان دستاویزات کو وکی لیکس کے حوالے کیا۔ خیال رہے کہ ڈیموکریٹس نے اس وقت انتہائی ناراضی کا اظہار کیا تھا جب ہیکروں نے ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی اور ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کے چیئرمین جان پوڈیسٹا کے ای میل اکاو¿ئنٹس تک رسائی حاصل کر لی تھی۔ پوڈیسٹا کی ای میلز تک وکی لیکس کی رسائی ہو گئی تھی اور انھیں آن لائن پوسٹ کر دیا گیا تھا۔ واشنگٹن پوسٹ نے نام لیے بغیر ایک سینئیر امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ 'انٹیلیجنس ایجنسیوں' نے ایسے 'افراد کی نشاندہی کی ہے جن کے روسی حکومت سے تعلقات تھے اور روس نے ہزاروں ای میلز وکی لیکس کے حوالے کیں تھیں۔ ایک موقعے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کا نام لیتے ہوئے ہیکروں کی حوصلہ افزائی کی تھی کہ وہ ہلیری کلنٹن کی ای میلز 'تلاش' کریں، تاہم اس بات پر شدید ردعمل کے بعد ان کا کہنا تھا کہ وہ طنز کر رہے تھے۔ ڈیموکریٹس کا دعویٰ ہے کہ یہ ہیکنگ ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچانے کی سوچی سمجھی کوشش تھی۔ وائٹ ہاو¿س کے ترجمان ایرک شلز کا کہنا ہے 'صدر اوباما اپنے دورِ اقتدار ہی میں اس بارے میں تحقیقات کرانا چاہتے ہیں کیونکہ وہ اس بارے میں بہت سنجیدہ ہیں۔' تاہم یہ واضح نہیں تحقیقاتی جائزے کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا یا نہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سی آئی اے کی جانب سے امریکی حکام کو بتایا گیا کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو جتوانا روس کا اولین مقصد تھا۔ سی آئی اے کے مطابق روس نے امریکی انتخابات میں مداخلت کر کے ڈونلڈ ٹرمپ کو جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی انتخابات تاریخ کی سب سے بڑی الیکٹورل کالج فتح کے ساتھ کافی پہلے ختم ہو چکے ہیں لہذا امریکہ کو ایک بار پھر سے عظیم بنانے کے لئے آگے چلا جائے۔ سائبر حملوں کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ہیکنگ روس سے بھی ہو سکتی ہے، چین سے بھی اور نیو جرسی میں بیٹھ کر بھی کوئی شخص ہیکنگ کر سکتا ہے۔ رائٹر کے مطابق، واشنگٹن پوسٹ نے امریکی افسروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے ایسے افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے روسی حکومت سے رابطے تھے اور جنہوں نے ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی اور ہلیری کلنٹن کی صدارتی مہم کے چیئرمین سمیت دیگر افراد کی ہزاروں ہیکڈ ای میلز وکی لیکس کو فراہم کیں۔ افسروں کا بتانا ہے کہ یہ افراد اس خفیہ کمیونٹی کا حصہ تھے جو روس کی جانب سے ٹرمپ کی مقبولیت کو بڑھانے اور ہلیری کی جیت کی امید کو کم کرنے کے لیے شروع کیے گئے آپریشن میں شامل تھے۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس حکام اس نتیجے پر پہنچے کہ روس کا مقصد ایک انتخابی امیدوار کو دوسرے پر اہمیت دلانا اور ٹرمپ کے انتخاب کی راہ ا?سان کرنا تھی، امریکی اخبار میں ایک سینئر امریکی افسر کا بیان بھی شامل ہے جو اسے اتفاق رائے سے لگایا جانے والے خیال کہتے ہیں۔ امریکی افسر نے مزید بتایا کہ سی آئی اے کی جانب سے دی جانے والی اس پریزنٹیشن میں کئی اہم امریکی سینٹرز بھی شامل تھے۔ سی آئی اے کے خفیہ انکشاف کے مطابق اس حوالے سے ثبوتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، سینیٹرز کو دی گئی معلومات میں بتایا گیا کہ اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ روس کا مقصد ٹرمپ کا انتخاب تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ سائبر حملوں میں روس کے ملوث ہونے کو نہیں مانتے، ٹرمپ کی ٹیم کی جانب سے ’امریکی انتخابات میں بیرونی مداخلت کے دعوو¿ں‘ پر بیان سامنے آ چکا ہے تاہم اس میں معاملے پر براہ راست کوئی بات شامل نہیں۔ دوسری جانب سی آئی اے کی جانب سے دی جانے والی پریشنٹیشن میں امریکہ کی تمام 17 خفیہ ایجنسیوں کی باقاعدہ تصدیق شامل نہیں، سینئر امریکی افسر کے مطابق خفیہ ایجنسیاں کچھ باتوں پر متفق نہ ہو سکیں جس کی وجہ کچھ ادھورے جوابات ہیں۔ ایک اور سینئر افسر کے مطابق خفیہ ایجنسیوں کے پاس تاحال مخصوص معلومات نہیں جس سے اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ کریملن کی جانب سے لوگوں کو ہیکڈ ای میلز وکی لیکس کو فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ دریں اثناءاطلاعات کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے گولڈ مین کے ایگزیکٹو کوپن کو اہم اقتصادی امور کا عہدہ دئیے جانے کا امکان ہے