پانی پانی کرگئی مجھ کو، یہ بگٹی کی کتاب!
لیفٹیننٹ کرنل (ر) عبدالرزاق بگٹی کی پاکستانی افواج میں خدمات بھی بے مثال ہیں لیکن انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کے آبی وسائل اور مسائل پر جو تحقیقاتی کام کیا ہے اسے بھی بے مثال ہی کہا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے آبی مسائل اور وسائل پر ان کی ایک معلومات افزا کتاب بھی شائع ہو چکی ہے جس میں اس ملک کے آبی مسائل کے ساتھ ساتھ آبی وسائل کا بھی تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے اور حکومتی نااہلیوں کی نشاندہی بھی بہت پُردلائل انداز میں کی گئی ہے۔ اس کتاب میں منگلا ڈیم، تربیلا ڈیم، بھاشا ڈیم، چوٹیاری ڈیم، عطا آباد جھیل، چوٹیاری جھیل، سونہری جھیل، حمل جھیل کینجھر جھیل، جھول جھیل، اور دوسرے بہت سے قدرتی آبی ذرائع کے متعلق حیرت انگیز معلومات کا خزانہ ہے۔ پاکستان کے آبی وسائل نامی اس کتاب مےں کالا باغ ڈیم کی بے پناہ افادیت کو مدلل انداز میں اجاگرکیا گیا ہے اور حکومتی افسر شاہی کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس کتاب میں کالا باغ ڈیم پر صوبہ سندھ اور صوبہ پی کے کے اعتراضات کا تجزیہ بھی شامل ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اعتراضات صرف اور صرف سیاسی مفادات کیلئے اٹھائے گئے ہیں اور اب تک اٹھائے جا رہے ہیں۔
عبدالرزاق بگٹی کی تحقیق بتاتی ہے کہ کالا باغ ڈیم کے منصوبے کا تجزیاتی مطالعہ بین الاقوامی ماہرین آبیات سے کروایا جا چکا ہے۔ 1983ءمیں فرانس سوئٹرز لینڈ، امریکہ جرمنی اور عالمی بنک کے ماہرین نے اس منصوبے اور ڈیم کو ہر لحاظ سے موزوں ترین قرار دیا تھا اسکے بعد پاکستانی ماہرین آبیات اور انجینئر حضرات نے اس منصوبے پر نظرثانی کے بعد اسے موزوں ترین قرار دیا۔ اسکے بعد نوشہرہ کو ڈیم سے لاحق مبینہ آبی خطرات کے حوالے سے بھی ماہرین آبیات نے تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اور ڈیم کے ڈیزائن کا تنقیدی مطالعہ کرنے کے بعد قرار دیا کہ اس ڈیم میں جمع شدہ پانی سے نوشہرہ اور ملحقہ علاقوں کو کسی طرح کے نقصان کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ 1987ءمیں چین کے ماہر آبیات ڈاکٹر ڈنگ لےازہن نے اپنی مطالعاتی رپورٹ حکومت پاکستان کو پیش کی جس مےں صاف صاف بتایا گیا تھا کہ کہ کالا باغ ڈیم سے نوشہرہ شہر اور ملحقہ وادیوں کو کسی طرح کا خطرہ لاحق نہیں ہو گا۔ اس سال دسمبرکے مہینے میں امریکی انجینئر جان کینیڈی، برطانیہ کے آبی انجینئر ڈاکٹر ڈبلیو رونڈتی وائیٹ اور پاکستانی انجینئر خالد محمود نے ایک تحقیقی رپورٹ میں اس ڈےم کو پاکستان کی معیشت کیلئے انتہائی موزوں اور فائدہ مند قرار دیا۔ عبدالرزاق بگٹی صاحب نے کالا باغ ڈیم مخالف جماعتوں کے اعتراضات کو مستند حوالوں سے مستردکیا ہے۔ انہیں امید تھی کہ صوبہ خیبر پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت آنے پر کالا باغ ڈیم کی حمایت کا سلسلہ شروع ہو گا کیونکہ عمران خان نے 2013ءکے انتخابات میں اپنے جلسوں میں عوام سے کالا باغ ڈیم کی تعمیرکے وعدے کئے تھے لیکن برسر اقتدار آنے کے بعد نہ صرف یہ کہ وہ خود اپنے وعدوں سے مُکر رہے ہیں بلکہ انکے نامزدکردہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے شہرکو ڈبونا نہیں چاہتے، اس لئے کالا باغ ڈیم نہیں بننے دینگے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے سیاستدان یا وزیر اعلیٰ جسے آبیات کا علم ہی نہیں اسکے فیصلے کو ترجیح دینا چاہئے یا پھر بین الاقوامی جیسے آبیات کا علم ہی نہیں اسکے فیصلے کو ترجیح دینا چاہئے یا پھر بین الاقوامی ماہرین کی رائے کو اہمیت دی جائے جن کا متفقہ فیصلہ یہ ہے کہ کالا باغ ڈیم سے نوشہرہ اور ملحقہ آبادیوں کو کالا باغ ڈیم سے کسی طرح کا کوئی خطرہ درپیش نہیں ہو گا۔ اس حوالے سے پرویز خٹک کے بیان کا توڑکرتے ہوئے عبدالرزاق بگٹی صاحب نے 1956ء کی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا ہے، جو حکومت پاکستان کی درخواست پر امریکی ڈیمز کی ماہر کمپنی زٹپٹن اینڈ ہل نے پشاورکی وادی دریائے کابل، چارسدہ صوابی نوشہرہ مردان وغیرہ کے علاقہ جات کا سروے کرکے تحقیقاتی رپورٹ مرتب کی تھی۔ اس رپورٹ میں قرار دیا گیا تھا کہ چارسدہ سطح سمندر سے 955 فٹ، نوشہرہ 951 فٹ ، مردان 970 فٹ اور صوابی 1000 فٹ بلندی پر واقع ہیں جبکہ کالا باغ ڈیم میں پانی کی بلند ترین سطح 915 فٹ ہے لہٰذا کالا باغ ڈےم کی وجہ سے صوبہ خیبر کے کے کسی شہر کے ڈوبنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس ڈیم کے پانی سے خیبر پی کے صوبہ کے اضلاع کرک، ٹانک، لکی مروت اور ڈےرہ اسماعیل خان کے بلندی پر واقع دس لاکھ ایکڑ قابل کاشت اراضی کو زرعی مقاصد کےلئے وافر پانی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی صوبہ سندھ میں بھی زرعی پانی کا حصہ بڑھ جائیگا۔ کراچی شہر میں پورا سال پےنے کا صاف پانی مہیا ہونے لگے گا اور صنعتی ضروریات کےلئے بھی پانی کا وافرکوٹہ دستیاب ہو گا جبکہ صحرائے تھرکے عوام بھی صاف شفاف پانی کی نعمت سے مالا مال ہو جائینگے۔ صوبہ سندھ کا آبی کوٹہ 37 فیصد پنجاب کا 37 فیصد خیبر پی کے کا 14 فیصد اور بلوچستان کا کوٹہ بارہ فیصد بڑھ جائیگا اور ہر سال سیلابوں سے جو تباہی ہوتی وہ رُک جائےگی۔ پورے پاکستان کو انتہائی سستی بجلی فراہم ہونے لگے گی اور دس لاکھ افراد کو روزگارکے ذریعے حاصل ہوں گے۔ عبدالرزاق بگٹی صاحب نے کالا باغ ڈیم کے متعلق تمام شکوک وشہبات کی ثبوتوںکے ساتھ غلط ثابت کر دیا ہے۔ یہ کتاب پڑھ کر کالا باغ ڈیم مخالفین کو شرم سے پانی پانی ہوکر اسی پانی میں ڈوب مرنا چاہئے۔ یہ کتاب پڑھ کر خود اس ناچیز پر یہ شعر نازل ہوا ہے ....
شرم، پیشانی پہ لے آئی پسینہ بے حساب
پانی پانی کر گئی مجھ کو، یہ بگٹی کی کتاب