• news

افغانستان میں دہشت گردی کرنیوالوں کیخلاف پاکستان نے کارروائی نہیں کی: افغان سفیر

اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر حضرت عمر زخیل وال نے کہا ہے کہ پاکستان کو غور کرنا چاہئے کہ اس کی بجائے بھارت کیوں افغانستان کے قریب ہے۔ افغانستان اور پاکستان برادر ملک ہیں‘ دونوں میں تاریخی مذہبی ثقافتی اور لسانی رشتے ہیں۔پاکستان نے جو سپیس بنائی ہے اس سے بھارت نے فائدہ اٹھایا ہے۔ وقت نیوز کے پروگرام ایمبیسی روڈ میں انٹرویو کے دوران افغان سفیر سے پوچھا گیا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کو افغان قیادت جڑواں بھائی قرار دیتی رہی ہے لیکن پاکستان کے مقابلے میں افغانستان بھارت کے زیادہ قریب ہے۔ جس پر افغان سفیر نے کہا کہ ہمارے روایتی تعلقات اور رشتے پاکستان کے ساتھ رہے ہیں لیکن دونوں ملکوں میں غلط فہمیوں اور شبہات کی وجہ سے تعاون اور دوستی کی فضا متاثر ہوئی ہے۔ افغان سفیر سے پوچھا گیا افغان صدر اشرف غنی کے صدر بننے کے بعد امید تھی کہ پاکستان افغان تعلقات بہتر ہوں گے لیکن یہ امید پوری نہیں ہوسکی اس کی کیا وجہ ہے تو افغان سفیر نے کہا کہ صدر اشرف غنی نے پاکستان کا دو مرتبہ دورہ کیا۔ انہوں نے نہ صرف وزیراعظم نوازشریف اور سول قیادت سے ملاقاتیں کیں بلکہ انہوں نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور وہاں چیف آف آرمی سٹاف اور ملٹری قیادت سے ملاقات کی۔افغان سفیر حضرت عمر زخیل وال نے دعویٰ کیا کہ صدر اشرف غنی سے جو کمٹمنٹ کی گئی تھی وہ پوری نہیں کی گئی۔افغان سفیر نے کہا کہ افغانستان میں جو دہشت گرد کارروائیاں کر رہے ہیں ان کی قیادت کے خلاف پاکستان میں کارروائی نہیں کی گئی۔افغانستان میں 2016ءمیں جتنے لوگ دہشت گردی میں مارے گئے اتنے چار سال میں ہلاک نہیں ہوئے۔ افغان سفیر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ افغانستان نے ان عناصر کے خلاف کارروائی کی جو پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث تھے افغانستان آرمی پبلک سکول پشاور پرحملہ کے ذمہ دار افراد کو افغانستان نے گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کیا۔ کئی دوسرے عناصر کو جو پاکستان میں تخریبی کارروائیاں کر رہے تھے ان کے خلاف افغانستان نے کارروائی کی۔ جبکہ پاکستان نے ان عناصر کے خلاف کچھ نہیں کیا جو افغانستان میں کارروائیاں کررہے ہیں۔ افغان سفیر سے پوچھا گیا کہ ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس میں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاکستان کی طرف سے 500ملین ڈالر کی امداد کی پیشکش کو جس انداز میں ٹھکرایا اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو زک پہنچی تو افغان سفیر نے کہا کہ افغان صدر نے پاکستان کی پیشکش کو ٹھکرایا نہیں بلکہ انہوں نے کہا تھا کہ یہ فنڈز دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے استعمال کئے جائیں۔ افغان سفیر نے شکوہ کیا کہ پاکستان کے بعض رہنما¶ں کے افغان مخالف بیانات سے بھی دونوں ملکوں میں تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔افغان سفیر نے کہا کہ افغان خاتون شربت گلہ کو پاکستان نے گرفتار کیا اور اسے واپس افغانستان بھیج دیا حالانکہ وہ ہیپا ٹائٹس کی مریضہ تھی۔ بھارت نے شربت گلہ کو مفت علاج کرانے کی پیشکش کی۔ افغان سفیر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے لئے ناگزیر ہیں لیکن برادرانہ تعلقات کے قیام کے لئے پرخلوص کوششوں کی ضرورت ہے۔

ای پیپر-دی نیشن