مقبوضہ کشمیر : بھارتی فوج سے جھڑپ میں دو مجاہدین شہید‘ چار اہلکار زخمی‘ آزادی کیلئے احتجاج‘ مظاہرے
سری نگر (نیٹ نیوز + ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر کے علاقہ بارہمولہ میں بھارتی فوج نے جھڑپ کے دوران دو مجاہدین کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ مجاہدین کی فائرنگ سے 4 اہلکار زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ وادی میں مسلسل155 ویں روز بھی حالات معمول پر نہ آسکے، بھارتی فورسز نے پٹن اور سوپور میں پرامن مظاہرین پر ایک بار پھر شیلنگ اور لاٹھی چارج کرکے ایک درجن سے زائد کشمیری زخمی کر دیئے، پائین شہر اور بانڈی پورہ میں مظاہرین کی جانب سے بھارتی فوج پر پتھراﺅ سے 5 اہلکار زخمی ہوگئے، تفصیلات کے مطابق جنوبی کشمیر کے بعد شمالی کشمیر کے رفیع آباد بارہمولہ میں فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان خونریز جھڑپ میں 2 مجاہد شہید ہوگئے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ رفیع آباد کے درسو گاﺅں کو مجاہدین کے گروپ کی موجودگی کی اطلاع پر گھیراﺅ کیا تو وہاں مکان میں موجود مجاہدین نے بھارتی فورسز پر فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں 4 اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں2 مجاہد شہید ہوگئے جن کی شناخت نہ ہوسکی۔ دوسری طرف وادی میں بھارت کے خلاف پلوامہ کے لیتر، شوپیاں میں حرمین اور گاندربل میں گنڈ کے علاقوں میں بندشوں کے باوجود لوگوں نے آزادی مارچ کیا جبکہ فورسز نے مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں پیلٹ بندوق اور آنسوگیس گولوں کا استعمال کیا۔ دن بھر احتجاجی مظاہروں کے دوران مزید15افراد زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں حریت کانفرنس کی ہڑتال کی کال پر سرینگر میں تمام دکانیں ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز ،تعلیمی ادارے مکمل طور بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمدورفت بھی معطل رہی۔ مزید برآں پائن شہر کے مرکزی علاقے بٹہ مالو میں گزشتہ شب آگ کے ایک پراسرار واقعے میں5دکانیں جل کر خاکستر ہوئیں اور ان میں موجودہ کروڑوں روپے کا ساز و سامان بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا۔ ادھر مقبوضہ کشمیر کی ریاستی انتظامیہ نے لبریشن فرنٹ کے زونل آرگنائزر بشیر کشمیری کو سرینگر سینٹرل جیل سے کورٹ بلوال جیل منتقل کردیا ¾ حریت رہنما کو پولیس نے 29ستمبر 2016 کو گرفتار کیا تھا، بشیر کشمیری کے ہمراہ ایک طالب علم پر بھی پی ایس اے نافذ کردیا گیا دوسری طرف سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا کی سربراہی میں جو بیک ڈور مذاکرات کے لئے مقبوضہ کشمیر آیا ہوا نے گزشتہ روز شوپیاں میں مختلف طبقہ ہائے فکر کے رہنماﺅں سے ملاقاتیں کیں۔ مقبوضہ کشمےر کے سابق وزےر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی ان گنت درد بھری داستانیں ہیں، لیکن گذشتہ5ماہ کے دوران وادی کشمیر میں جو کچھ ہوا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ 90کے اوائل میں کشمیری قوم پر جو مظالم ڈھائے گئے ، گذشتہ 5ماہ کے دوران ظلم و ستم، غارت گری اور بربریت کے تمام ریکارڈ مات کئے گئے، 100کے قریب معصوموں اور بے گناہوں کو ابدی نیند سلا دیا گیا اور سنگ دل حکمران ٹس سے مس نہیں ہوئے اور نہ ہی لوگوں پر ڈھائے جارہے مظالم پر نادم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک کے شہری حقوق کے اداروں کو محض بیان بازی تک ہی محدود رکھا گیا۔
فاروق عبداللہ