امریکہ ’’ون چائنہ‘‘ پالیسی کا پابند نہیں: ٹرمپ
واشنگٹن‘ تہران (رائٹرز) نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ لازمی ’’ون چائنہ‘‘ پالیسی کا پابند نہیں ہے۔ ٹرمپ نے سوال اٹھایا کیا امریکہ قانونی طور پر اس چیز کا پابند ہے کہ تائیوان ’’ایک چین‘‘ کا حصہ ہے۔ میں ’’ون چائنہ‘‘ پالیسی کو اچھی طرح سمجھتا ہوں لیکن یہ نہیں جانتا‘ ہم چین کے ساتھ تجارت سمیت مختلف معاملات پر معاہدے کرنے تک ون چائنہ پالیسی کے کیوں پابند رہیں گے۔ فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے چین کی کرسی‘ بحیرہ جنوبی چین اور شمالی کوریا کے مؤقف کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا میں نہیں چاہتا چین مجھے ڈکٹیٹ کرے۔ تائیوان کے صدر کی فون کال کے حوالے سے انہوں نے کہا یہ بڑی اچھی کال تھی اور کوئی دوسرا ملک مجھے کیسے کہہ سکتا ہے کہ میں یہ کال نہ سنوں۔ادھر ایرانی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرپ کے امریکی صدر منتخب ہونے سے خطے کے امن کے حوالے سے تشویش بڑھی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا جنگ سے اسرائیل اور چھوٹی عرب خلیجی ریاستیں تباہ ہوجائیں گی۔ گزشتہ برس اوباما کی جانب سے ہونے والے ایٹمی معاہدے ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ ایرانی وزی دفاع حسین دہگان نے کہا ٹرمپ کے چنے گئے افراد کی جانب سے اس سے مختلف طریقہ اپنانے کی صورت میں بھی بالخصوص خلیجی ممالک کو پریشانی لاحق ہوگئی ہے۔ دشمن غلط اندازوں کی بنا پر ہم پر جنگ مسلط کرسکتا ہے۔ اس طرح کی کسی جنگ کا مطلب اسرائیل کی مکمل تباہی ہوگا اور یہ جنگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے کر عالمی جنگ کی طرف لے جائے گی۔ اس جنگ کے دیگر نتائج کے ساتھ خلیج فارس کے جنوبی ساحل پر آباد ممالک بھی تباہی سے دوچار ہوں گے۔