مجدد نعت اور پاکستان میں نعت رسولؐ کا بانکپن
جشن عید میلادالنبیؐ جس طرح پاکستان میں منایا جاتا ہے اس کی مثال پورے عالم اسلام میں نہیں ملتی۔ عید اور بقر عید سے بھی بہت بڑے دن کی طرح یہ دن ہماری زندگی میں آتا ہے۔ کم از کم اس دن تو ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم اپنے زمانے کو رسول کریمؐ کے زمانے کے ساتھ مربوط کریں۔ سیرت رسولؐ کی پیروی میں ہم اپنی زندگیاں مرتب کریں۔
ایک خوشگوار حیرت ہوئی کہ پورے لاہور شہر میں جماعت اسلامی کی طرف سے بینر لگائے گئے ہیں ’’اسوۂ رسولؐ کو اپنانے کی کوشش کریں‘‘ لوگوں کو یہ بھی بتایا جائے کہ اسوۂ رسولؐ ہے کیا؟ جتنا تحمل، تدبر، قوت برداشت، رواداری ،وضعداری، کشادگی، کشادہ دلی، خوش نظری، احترام آدمیت، حسن سلوک آپ کی اعلیٰ شخصیت اور رویوں میں تھا وہ آج کے مسلمانوں میں پیدا ہو جائے تو یہ دنیا جنت بن جائے۔ ہم اس دنیا کو دوزخ بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔
ہم جو عشق رسولؐ کا دعویٰ کرتے ہیں تو اسے عملی طور پر اپنی زندگیوں میں بھی رواج دیں۔ ایک محمدیؐ کلچر پیدا کریں۔ رسول کریمؐ نے فرمایا کہ میرا زمانہ سب سے افضل ہے اور پھر وہ زمانہ جو اس کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ اسی طرح وہ لوگ بہترین ہیں جنہوں نے ایمان کی حالت میں محبوب کریم حضرت محمدؐالرسول اللہ کو دیکھا یا ان پر حضور کریمؐ کی نظر پڑی وہ صحابی ہیں۔ جس نے صحابی کو دیکھا وہ تابعی ہے۔ جس نے تابعی کو دیکھا ہے وہ تبع تابعی ہے اور مسلمان وہ ہے جو بہترین انسان ہے مگر یہ بات المناک ہے کہ صورتحال اس کے برعکس ہے پاکستان سے ایک بڑے آدمی یورپ گئے۔ جب واپس آئے تو ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے وہاں کیا دیکھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے وہاں اسلام دیکھا مسلمان نہیں دیکھے۔ پھر پوچھا کہ یہاں کیا دیکھا ہے تو انہوں نے کہا کہ یہاں مسلمان دیکھے اسلام نہیں دیکھا۔
ایک عجیب و غریب بات ہے کہ عشق رسولؐ کے حوالے سے جو حال پاکستان میں ہے وہ کہیں نہیں۔ ہمارے لوگ عشق رسولؐ میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ کوئی جتنا بھی گنہگار کیوں نہ ہو بے عمل مسلمان ہو مگر عاشق رسول ہو گا۔ یہ جذبہ دلوں سے ہٹایا نہیں جا سکتا۔
علامہ اقبال نے اپنی معرکۃ الآرا نظم ’’شیطان کی مجلس شوریٰ‘‘ میں شیطان کے خطاب میں کہا ہے جب وہ اپنے جونیئر ساتھیوں شتونگڑوں کو ہدایت کرتا ہے۔
وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمدؐ اُس کے بدن سے نکال دو
شکر ہے کہ روح محمدؐ پاکستان کے مسلمانوں کے دلوں سے تو کوئی نہیں نکال سکتا۔ میں اسی لئے پاکستان کو قریۂ عشق محمدؐ کہتا ہوں۔ نعت رسولؐ جو پاکستان میں لکھی گئی اور پڑھی گئی، کوئی اور مسلمان ملک اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔
پاکستان میں جس عظیم اور محبوب شاعر نے نعت رسولؐ میں ایک جہانِ عشق تخلیق کیا، وہ حفیظ تائب ہیں۔ اُن کی وفات کے بعد انہیں مجدد نعت کہا گیا جنہوں نے اس میدان میں تجدید اور تکمیل میں فرق مٹا دیا۔ حفیظ تائب آغاز میں غزل کے بہت خوبصورت شاعر تھے مگر جب نعت لکھنا شروع کی تو پھر غزل نہیں لکھی۔ غزل محبوب کے ذکر سے بھری پڑی ہے مگر رسول کریمؐ سے بڑا محبوب کائنات میں نہیں ہے۔ ان کے ساتھ خالق کائنات اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے۔ اللہ فرماتا ہے کہ میں محمدؐ پر درود بھیجتا ہوں، آپ لوگ بھی آپؐ پر درود بھیجو۔ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم رسول کریمؐ کی ثناء خوانی کے لئے یہی کافی ہے کہ آدمی درود پڑھ لے۔
آخر میں مجدد نعت شاعر رسولؐ حفیظ تائب کی ایک نعت ملاحظہ کریں، جو آج کے حالات کی تصویر ہے۔
دے تبسم کی خیرات ماحول کو
ہم کو درکار ہے روشنی یا نبیؐ
ایک شیریں جھلک ایک نوریں دُلک
تلخ و تاریک ہے زندگی یا نبیؐ
اے نوید مسیحا تری قوم کا حال
عیسیٰ کی بھیڑوں سے ابتر ہوا
اس کے کمزور اور بے ہنر ہاتھ سے
چھین لی چرخ نے برتری یا نبیؐ
کام ہم نے رکھا صرف اذکار سے
تیری تعلیم اپنائی اغیار نے
حشر میں منہ دکھائیں کیسے تجھے
ہم سے ناکردہ کار اُمتی یا نبیؐ
دشمن جاں ہوا میرا اپنا لہو
میرے اندر عدو میرے باہر عدو
ماجرائے تحیر ہے پرسیدنی
صورتحال ہے دیدنی یا نبیؐ
یانبیؐ اب تو آشوبِ حالات نے
تیری یادوں کے چہرے بھی دھندلا دیئے
دیکھ لے تیرے تائب کی نغمہ گری
بنتی جاتی ہے نوحہ گری یا نبیؐ