کونسی جمہوریت کون سا الیکشن‘ پورے کا پورا نظام بکا ہوا ہے: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ الحمدللہ رزق حلال کمانے پر کہتے ہیں، پاناما کے رزق پر اللہ کے عذاب سے ڈرنا چاہئے، پاناما بنانا دور کی بات ایسی سوچ پر بھی لعنت بھیجتے ہیں۔ منہاج القرآن کی 35سالہ تاریخ میں دنیا کی کسی سرکاری یا غیر سرکاری تنظیم سے ایک پائی فنڈ نہیں لیا۔ اسی لئے ہمارے لہجوں میں بے باکی اور جرأت ہے، خریدے ہوئے ضمیر آواز نہیں نکالتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منہاج ویلفیئر کے زیر اہتمام منعقدہ شادیوں کی اجتماعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے شادیوں کی اجتماعی تقریب میں شریک تمام جوڑوں کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق، بیگم عابدہ حسین، جامعہ الازہر مصر کے ہائیر ایجوکیشن کے سربراہ محمد نصر الدسوقی، خرم نواز گنڈاپور، ابرار الحق اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سردار عتیق احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے غریب بچیوں کی رخصتی کیلئے عظیم بندوبست کیا جس پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ بیگم عابدہ حسین نے ہر سال ایک غریب بچی کی شادی کے اخراجات اٹھانے کا اعلان کیا اور کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری انسانیت کی خدمت کررہے ہیں۔ غلام محی الدین دیوان نے کہا کہ ادارہ منہاج القرآن علم ،تحقیق کے ساتھ ساتھ دکھی انسانیت کے دکھوں کا مداوا بھی کررہا ہے۔ ڈاکٹر محمد احمد ہاشم نے کہا کہ طاہر القادری اور ان کا ادارہ منہاج القرآن پورے عالم اسلام کیلئے باعث فخر ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو مکان بکنے کیلئے لگا ہو اس پر برائے فروخت کے بورڈ لگتے ہیں اب پاکستان میں بیچنے کیلئے کچھ نہیں بچا ہر جگہ SOLD کے بورڈ لگ چکے۔ لوگوں نے یہاں ادارے خریدے ،یہاں کوئی ادارہ انصاف دینے کے قابل نہیں رہا۔ ادارے بک گئے۔ ہر ایک کو کرپشن اور بدعنوانی پر مجبور کر کے قوم کے اجتماعی کردار کو ختم کر دیا گیا۔ گلی ،محلے کی سطح پر بدمعاشوں کے ٹولے راج کر رہے ہیں۔ ایک بدمعاش کے سامنے 100شریفوں کی کوئی حیثیت نہیں۔ کونسی جمہوریت اور کونسا الیکشن ، الیکشن اس کی ساری مشینری اور الیکٹورل سسٹم ، پورے کا پورا نظام بکا ہوا ہے۔ پارلیمنٹ، سٹیٹ بنک، ایف بی آر، نیب ،ایف آئی اے سب خریدا ہوا مال ہے جو ادارے عوام کی حفاظت کیلئے بنائے گئے تھے وہ جان لیوا ادارے بن چکے ہیں۔کیا کسی کا آج تک مواخذہ ہوا؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے درجنوں بار کہا تھا کہ 29 نومبر کے بعد کنٹرول لائن پر کوئی کشیدگی نہیں ہو گی۔ آخر 29 نومبر کے بعد کنٹرول لائن پر یک لخت فائرنگ کیسے رک گئی؟۔ آخر کیا وجہ ہے کہ 29 نومبر کے بعد ایک گولی نہیں چلی؟ پاکستان اور کشمیر کے بارڈر پر یکطرفہ سیز فائر کیسے ہو گیا۔ کوئی تو کچھ بتائے؟