میئر لاہور کی نااہلی کی درخواست، مزید تیاری، ریکارڈ لانے کیلئے مہلت کی استدعا منظور
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے نومنتخب میئر لاہور کرنل ریٹائرڈ مبشر جاوید کی نااہلی کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ مفاد عامہ کی درخواستوں میں محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ صرف ہوا میں باتیں کافی نہیں ہوتیں۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ کرنل ریٹائرڈ مبشر جاوید چیف وارڈن سول ڈیفنس کے سرکاری عہدے پر فائز رہے ہیں اور متروکہ وقف املاک بورڈ کی یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کا حصہ ہیں اور ماہانہ اعزازیہ بھی وصول کر رہے ہیں۔ قانون، آئین اور پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت سرکاری ملازم دو سال تک کسی عوامی عہدے کی ذمہ داریاں نہیں سنبھال کرسکتا۔ کرنل ریٹائرڈ مبشر جاوید نے کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی لہذا انہیں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی روشنی میں نااہل قرار دیا جائے۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مبشر جاوید میئر لاہور منتخب ہو چکے ہیں۔ اس لئے یہ درخواست غیرمئوثر ہو چکی ہے۔ اس درخواست کے ساتھ کوئی ایسے کاغذات منسلک نہیں کئے گئے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ مبشر جاوید کسی سرکاری محکمے سے اعزازیہ وصول کرتے رہے ہیں۔ درخواست گزار کسی پر الزام عائد کرنے سے پہلے اپنی نیک نیتی ثابت کریں اور اپنی ٹیکس ریٹرنز ظاہر کریں۔ سپریم کورٹ یہ اصول طے کر چکی ہے کہ سرکاری محکموں میں اعزازی عہدوں پر رہنے والے افراد سروس آف پاکستان کی تعریف میں نہیں آتے۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت نوٹس جاری کر کے ریکارڈ منگوا سکتی ہے۔ اسے مزید تیاری کرنے اور دستاویزات ریکارڈ پر لانے کی مہلت دی جائے۔ استدعا منظور کرتے ہوئے عدالت نے سماعت 11 جنوری تک ملتوی کر دی۔