د ھرنے والوں کو بے نقاب کرنے کیلئے خیبر پی کے میں حکومت نہیں بنائی: نوازشریف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + وقائع نگار خصوصی + صباح نیوز + این این آئی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کی کمر ٹوٹ چکی ہے ٗ تھوڑی بہت جو رہ گئی جلد ختم ہو جائیگی ٗ گھبرانے والے نہیں ٗ ڈٹ کر کٹھن حالات کا مقابلہ کرتے رہیں گے ٗکراچی کے آپریشن میں کوئی نرمی نہیں آئیگیٗ موجودہ حکومت نے بہت سے چیلنجز کا سامنا کیا ٗ ماضی میں مشرف نے کچھ نہیں کیا تو پیپلز پارٹی ہی کچھ کرلیتی ٗپرویز مشرف اور پی پی ہی کے دور گزرجانے کے باوجود موٹروے لاہور سے آگے نہیں جاسکا ٗہم نے دوبارہ آکر موٹروے کو لاہور سے آگے بڑھایا ٗچاہتے تو فضل الرحمن کے ساتھ ملکر خیبر پی کے میں حکومت بنا سکتے تھے ٗ دھرنے دینے والوں کو بے نقاب کرنے کیلئے حکومت نہیں بنائی ٗدھرنوں میں قوم کا وقت ضائع کرنے والوں سے سوال کرنا قوم کا حق ہے ٗپی پی کے 5سالہ دور میں ہر روز کوئی نہ کوئی سکینڈل سامنے آیا ٗآج لوگ انہیں ووٹ دینے کیلئے تیار نہیں ٗملک سے 2018 تک لوڈ شیڈنگ ختم ہوجائیگی ٗکراچی تا حیدرآباد 6رویہ موٹر وے اگلے 6 ماہ میں مکمل ہوجائیگی ۔وفاقی ایوان ہائے صنعت وتجارت کے تحت ایکسپورٹ ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہمارا ایمان کہتا ہے کہ فتنے کو کچل ڈالنا چاہیے،فتنہ و فساد پیدا کرنے والوں کو ختم کرنا ثواب کا کام ہے ٗاگر ایسے فیصلے نہ کیے جائیں تو ملک نہیں چلتے۔ کراچی کے معاملات پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کراچی کی صورتحال ان کی حکومت کیلئے چیلنج تھا ٗ جسے وہ پورا کر رہے ہیں ٗ بہت حد تک کراچی کی صورتحال بہتر ہوچکی اور تاجروں اور لوگوں کا اعتماد واپس آچکا ہے۔ صنعتوں کی لوڈشیڈنگ ختم کردی گئی ہے ٗ نواز شریف کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی کوششوں سے بلوچستان میں مایوسی خوشی میں تبدیل ہورہی ہے ٗ انہوں نے اکثریت کے باوجود 2013 میں بلوچستان کی پارٹیوں سے مذاکرات کرکے وہاں کی پارٹیوں کو حکومت بنانے کی دعوت دی ٗجس کے بعد وہاں اچھے نتائج نکلے۔ سکھر سے حیدرآباد موٹروے کا ٹھیکہ تیار ہے جو اگلے چند ماہ میں طے ہو جائے گا جس کے بعد یہ موٹروے 2019 تک مکمل ہوجائے گا۔ وزیراعظم کے مطابق نیا پاکستان بنانے کا دعویٰ کرنے والے نیا خیبر پی کے نہیں بناسکے، انہوں نے کہاکہ میں لوگوں کو دھوکا دے کر سیاست نہیں کرنا چاہتا، ماضی کی غلط پالیسیوں سے ملک کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ آج سی پیک سمیت نان سی پیک کے تحت ملک میں بہت سارے منصوبے شروع ہوچکے ہیں، چین خود اس بات کا معترف ہے کہ پاکستان میں اتنی تیزی سے سستے منصوبے کیسے لگ رہے ہیں۔نواز شریف کے مطابق نان سی پیک منصوبوں کے تحت گیس کے کارخانے لگ رہے ہیں جو 2018 تک 3600 میگاواٹ بجلی پیدا کرنا شروع کردیں گے جبکہ بھاشا ڈیم کی تعمیر حکومت اپنے فنڈز سے کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ توانائی سے متعلق ہماری سوچ 2018 نہیں آگے تک کی ہے ٗآنیوالا وقت اور بہتر ہوگا،بھاشا ڈیم ملک کا سب سے بڑا ڈیم ہوگا جوتربیلا اور منگلا سے بھی بڑا ہوگا۔صباح نیوز کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ اور لوگوں کا ساتھ ہے، گھبرانے والا نہیں ہوں۔ جب تک سانس میں سانس ہے ملک و قوم کی خدمت کرتا رہوں گا، مشرف اور ان کے بعد آنے والوں نے لوڈشیدنگ اور دہشت گردی کے مسئلے پر کچھ نہیں کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دیگر ایجنڈا آئٹمز آئندہ اجلاس تک موخر کر کے فاٹا اصلاحات کے معاملے پر تفصیلی بحث کی گئی اور اس حوالے سے فاٹا کی جماعتوں اور متعلقہ فریقین کو مکمل اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ سیاسی صورتحال اور خصوصی طور پر اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے رویہ پر بھی مشاورت کی گئی۔ فاٹا سے اتحادی جماعتوں بالخصوص جے یو آئی (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کو فاٹا اصلاحات کے معاملے پر اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر سیفران اور مشیر خارجہ کے چیئرمین سرتاج عزیز کو ہدایت کی کہ وہ فاٹا فریقین اور خصوصی طور پر مولانا فضل الرحمن او ر محمود اچکزئی سمیت دیگر سے ملاقات کریں اور ان کے تحفظات دور کئے جائیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سیاسی انداز میں معاملات حل کرنے کی کوشش پر زور دیا اجلاس میں تجویز دی گئی کہ پارلیمنٹ میں موجود سینئر قیادت صورتحال بہتر بنانے کیلئے آگے آئے۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ پارلیمنٹ میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے جائز مطالبات سنیں گے وزیراعظم نے کہا کہ قومی معاملات میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے وزراء کو ہدایت کی کہ تمام ملکی معاملات میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں۔ وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ فاٹا کو خیبر پی کے میں مرحلہ وار شامل کئے جانے کی تجویز ہے ‘ آئندہ 10 سال میں فاٹا کو خیبر پختونخوا جتنا ترقی یافتہ بنانے کی کوشش کریں گے ‘ فاٹا میں لوگوں کی اکثریت نے خیبر پختونخو میں شامل ہونے کی حمایت کی، فاٹا اصلاحات پر مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی کے تحفظات کو دور کیاجائے گا۔ آئندہ 10 سال میں فاٹا کو خیبر پی کے جتنا ترقی یافتہ بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ کابینہ نے سفارش کی کہ 5 برس میں مرحلہ وار فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کیا جائے۔ حکومت فاٹا اصلاحات پر اپنے اتحادیوں کو دوبارہ اعتماد میں لے گی۔ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں فاٹا اصلاحات پر مشاورت کی گئی ہے۔ فاٹا اصلاحات سے متعلق تجاویز مرتب کر لی ہیں۔ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے فاٹا کے تمام فریقین کو شامل کیا گیا ہے۔ سرتاج عزیز کی سربراہی میں فاٹا اصلاحات کمیٹی کو سراہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کے شروع میں حویلیاں طیارہ حادثے ا و رکراچی ہوٹل آتشزدگی میں جاں بحق افراد کے لئے دعا کی گئی۔ صباح نیوز کے مطابق وفاقی کابینہ نے مشترکہ مفادات کونسل سیکرٹریٹ کے قیام اور ایران سے گیس خریداری کے معاہدے میں ترمیم کی منظوری دیدی۔