بلوچستان کے مختلف محکموںکے 70 سے زائد اعلیٰ افسروں کو ہٹادیاگیا
کوئٹہ(بیورو رپورٹ)حکومت بلوچستان نے صوبے کے مختلف محکموں میں کام کرنے والے 70 سے زائد اسسٹنٹ ایگزیکٹو آفیسرزکوعہدوں سے ہٹاکر محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی ان احکامات سے صوبے کے 8 ڈپٹی کمشنر،2 ایڈیشنل کمشنرز اور متعدد ڈپٹی سیکرٹریز اپنے عہدوں سے فارغ ہوگئے ۔ نوٹیفکیشن کے بعد کوئٹہ اور صوبے کے دیگر چھ اضلاع کے ڈپٹی کمشنر ز سمیت کئی اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسران متاثر ہوں گے۔محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی جوڈیشل سیکشن کی جانب سے جمعرات کو چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ کی منظوری سے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق محکمہ ہذا کی جانب سے 3اپریل 2008ءکو جاری کیا گیا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا ہے ۔ اس نوٹیفکیشن کی رو سے محکمہ خزانہ اور محکمہ ترقی و منصوبہ بندی سمیت مختلف محکموں سے تعلق رکھنے و الے تقریباً75اسسٹنٹ ایگزیکٹیو آفیسران کو بلوچستان سول سیکریٹریٹ سروس اور بلوچستان سول سروس گروپ میں ضم کیا گیا تھا۔ نوٹیفکیشن میں تمام اسسٹنٹ ایگزیکٹیو آفیسران کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی میں رپورٹ کریں۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ اقدام سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے محمد طارق جاوید مینگل کی جانب سے چیف سیکریٹری بلوچستان کے خلاف دائر کی گئی توہین عدالت کیس میں دیئے گئے احکامات کی روشنی میں اٹھایا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ان اسسٹنٹ ایگزیکٹیو آفیسران میں چالیس کو سول سیکریٹریٹ سروس اور پینتیس آفیسران کو صوبائی سول سروس میں ضم کیاگیا تھا۔ ان میں سات آفیسران اس وقت کوئٹہ، لورالائی، نوشکی، خاران، کیچ ، قلات اور لسبیلہ کے ڈپٹی کمشنرز کے عہدوں پر تعینا ت ہیں ۔ جبکہ ڈائریکٹر آپریشنز لیویزبلوچستان، لیویز کے تین زونل ڈائریکٹرز، ڈائریکٹر سول ڈیفنس کوئٹہ اور کئی انڈر سیکریٹرئیزاورڈپٹی سیکریٹریز کے عہدوں پر فائز ہیں۔ سپریم کورٹ نے دیگر سروسز گروپ میں ضم کئے گئے افسران کو اپنے اصل محکموں میں بھیجنے کا حکم دیا تھا جبکہ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے نوٹیفکیشن میں اسسٹنٹ ایگزیکٹیو آفیسران کو اپنے اصل محکموں میں بھیجنے کی بجائے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بلوچستان/ افسران