تاثر دیا جا رہا ہے فوج‘ عدلیہ کی تبدیلیاں مسلم لیگ ن کے حق میں ہیں: عمران
لاہور (خصوصی نامہ نگار) عمران خان نے سانحہ کوئٹہ پر جوڈیشل کمشن کی رپورٹ کو حکومت پر عدم اعتماد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وفاقی وزیر داخلہ اس کا جواب نہیں دے سکتے تو انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے، وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں آکر جواب نہ دیا تو اس کی اہمیت چلی جائے گی، میں نے پارلیمنٹ میں تماشا دیکھنے نہیں جانا جس دن نواز شریف جواب دینے آئیں گے پارلیمنٹ میں جائوں گا، اس طرح کا تاثر مل رہا ہے کہ جیسے نئے چیف جسٹس اور آرمی چیف کی ہمدردیاں مسلم لیگ (ن) کیلئے ہیں، مریم نواز شریف کا ٹوئٹ کہ آندھی نکل گئی ہے خود اس تاثر کو تقویت دے رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ عمران خان نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس نے پوری قو م کو متحد کیا۔ بچوں کی قربانی کے بعد ساری جماعتیں اکٹھی ہوئیں اور ایک پلیٹ فارم پر فیصلہ ہوا کہ اچھے، برے طالبان کی تفریق کے بغیر بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی اور اس کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنا۔ فوج نے اس کے تحت اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ میں حکومت کی دہشتگردی کے خلاف کمٹمنٹ پر بہت بڑا سوالیہ نشان اٹھایا گیا ہے۔ اس رپورٹ سے پوری قوم دنگ رہ گئی ہے۔ یہ واضح ہو گیا ہے کہ حکومت کی جو ذمہ داری تھی اسے پورا نہیں کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی طرف سے نیشنل ایکشن پلان کو (ن) لیگ ایکشن پلان قرار دینے پر انہوں نے کہا کہ کئی معاملات پر ہمارا اور پیپلز پارٹی کا موقف ایک ہے جیسے ہم ٹی او آرز پر اکٹھے تھے لیکن وہ سمجھتے تھے کہ پارلیمنٹ میں فیصلہ ہو جائے گا لیکن ہم نے سڑکوں پر آ کر تلاشی شروع کر ادی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پارلیمنٹ میں جانے کو یوٹرن کہا جارہا ہے لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یوٹرن کسی مقصد پر سمجھوتہ کرنے کو کہتے ہیں۔ جب یہ کہا جائے کہ ہم پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی دولت نکالیں گے اور جب اقتدار میں آئیں تو گلے لگا لیں، پوری قوم کو کہا جائے کہ ہم نے سعودی عرب جانے کیلئے کوئی معاہدہ نہیں کیا اور آٹھ سال بعد سعودی شہزادہ آکر معاہدہ دکھا دیتا ہے، تقریروں میں کہا جائے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک توڑا لیکن پھر یہ کہا جائے کہ بھٹو اور فوج نے ملک توڑا، انتخابات کے موقع پر تمام جماعتوں کو بائیکاٹ کرا دیا جائے اور خود انتخابات لڑ لیں اسے یوٹرن کہتے ہیں۔ نواز شریف کا پارلیمنٹ میں آکر جواب دینا ضروری ہے، میں ایاز صادق کو سپیکر نہیں مانتا اگر وزیر اعظم پارلیمنٹ میں جواب نہیں دیں گے تو اس کی اہمیت ختم ہو جائے گی ۔ ہمیں امید ہے کہ نواز شریف پیر کو پارلیمنٹ میں جواب دینے آئیں گے۔ جس شخص کا نام پانامہ لیکس میں آیا ہے سپیکر نے اس کا ریفرنس مسترد کر دیا جبکہ میرا ریفرنس بھجوا دیا ہے جس سے سپیکر آفس متنازعہ ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں خورشید شاہ نے کہا کہ ایسا تاثر مل رہا ہے کہ نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی ہمدردی (ن) لیگ کے ساتھ ہے، یہ تاثر بھی دیا جارہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی بھی (ن) لیگ کیلئے ہمدردیاں ہیں، ہمیں تو اس کا پتہ نہیں کہ اس میں صداقت ہے کہ نہیں لیکن جب مریم نواز شریف ٹوئٹ کرتی ہیں کہ آندھی نکل گئی ہے، اس سے درخت گر گئے ہیں جبکہ تناور درخت کھڑے ہیں وہ خود اس تاثر کو تقویت دے رہی ہیں کہ دونوں نئی تعیناتیاں ان کیلئے سود مند ہیں۔ جب پانامہ کا کیس سپریم کورٹ میں پڑا ہوا ہے آپ کیا پیغام دے رہے ہیں کہ آرمی چیف اور چیف جسٹس ان کی چوائس کے آ گئے ہیں، (ن) لیگ کی حکومت نے کب انتقامی کارروائی نہیں کی، میرے خلاف کتنی ایف آئی آرز درج ہیں اور مجھے اشتہاری قرار دلوایا ہوا ہے۔ جو سپریم کورٹ پر حملہ کر سکتے ہیں وہ کیا نہیں کر سکتے۔نمل یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ عدلیہ، تعلیم، صحت سمیت تمام اداروں میں میرٹ سے ہی ادارے اور ملک مضبوط ہوگا، اداروں میں کسی کو بھی قانون کو بھی توڑنے کی اجازت نہیں ہوتی اور سب کو ادارے کے قوانین پرعمل کرنا ہوتا ہے۔ اس موقع پر شرکاء کی جانب سے نمل یونیورسٹی کیلئے 9 کروڑ روپے جمع ہوئے۔