امریکی الیکشن میں روسی مداخلت‘ ایف بی آئی بھی سی آئی اے سے متفق‘ پیوٹن کو خبردار کیا تھا: اوباما
واشنگٹن (نیٹ نیوِز+ بی بی سی) صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ انہوں نے امریکی صدارتی انتخاب سے قبل روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو تنبیہ کی تھی کہ وہ امریکہ کے انتخابی مراحل میں مداخلت نہ کریں۔ ہیکنگ سے روسی صدر کتنے واقف ہیں اس بارے میں صدر اوباما نے کہا کہ ولادی میر پیوٹن کی مداخلت کے بغیر روس میں زیادہ کچھ نہیں ہوسکتا۔ صدر اوباما نے کہا کہ انہوں نے رواں سال ستمبر میں کانفرنس کے دوران مسٹر پیوٹن سے کہا تھا کہ ایسا کرنے کے سنجیدہ نتائج سامنے آئیں گے۔ صدر اوباما نے وعدہ کیا کہ وہ انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی سمیت ناکامی سے متعلق ہلیری کلنٹن کی مہم کے چیئرمین کی ای میل پر متناسب جواب دیں گے۔ انہوں نے تجویز دی کہ امریکہ کو اس معاملے پر اپنی سائبر صلاحیتیں دکھانی چاہئے اور جو وہ ہمارے ساتھ کر رہے ہیں ہم انکے ساتھ بھی ویسا ہی کر سکتے ہیں۔ صدر اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لئے بغیر کہا کہ بعض ری پبلیکنز امریکی انتخابات میں روس کی مداخلت کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔اوباما نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ روس کے سائبر حملے کی مکمل تحقیقات کرائیں۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسیوں کا یہ الزام کہ انکی کامیابی میں روسی ہیکرز کی معاونت شامل ہیں، مضحکہ خیز اور سیاسی نوعیت کا ہے۔ ٹرمپ نے ٹویٹ کی کہ کیا آپ یہ تصور کر سکتے ہیں کہ اگر انتخابات کے نتائج اس کے مخالف ہوں اور ہم روس اور سی آئی اے کا کارڈ کھیلنے کو کوشش کریں تو یہ سازشی نظریہ کہلاتا ہے۔ کریملن نے امریکہ کی ای میلز ہیک کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’’غیر مہذب‘‘ قرار دیا۔ دوسری جانب امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے ڈائریکٹر جان بینن نے اپنے ملازمین سے خطاب میں کہا ہے کہ ایف بی آئی اور سی آئی اے اس نتیجے پر متفق ہیں کہ روس کا ہدف ٹرمپ کو کامیاب کرنا تھا۔ سی آئی اے کے بعد ایف بی آئی نے بھی کہا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں روس نے مداخلت کی تھی اور اس کا مقصد ڈونلڈ ٹرمپ کو فتح دلانا تھا۔ امریکی اخبار کے مطابق سی آئی اے اور ایف بی آئی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صدارتی انتخابات کے دوران روسی ہیکرز کی جانب سے مداخلت کی گئی تھی۔ جس کا مقصد ڈونلڈ ٹرمپ کو فتح دلانا تھا۔ اخبار کے مطابق سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ان سے متفق ہیں۔ ہم اس حوالے سے تحقیقاتی جائزہ جلد مکمل کرلیں گے۔ اوباما نے کہا کہ روس شامی فوج کے جنگی جرائم کی پردہ پوشی اور دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہا ہے۔ حلب میں وحشیانہ حملوں پر پوری دنیا کا موقف ایک ہے۔ حلب میں نہتے لوگوں کے کشت وخون کی ذمہ داری شام کے صدر بشار الاسد، روس اور ایران پر عائد ہوتی ہے۔ صدر اوباما نے کہا پورے حلب شہر کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔ جنگ بندی معاہدہ ہونے کے باوجود شہریوں کی ہلاکتوں کی مسلسل خبریں آ رہی ہیں۔ حلب میں عالمی قوانین کی سنگین پامالیاں جاری ہیں۔ ان تمام وحشیانہ کارروائیوں کی ذمہ داری روس، شام اور ایران پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے حلب میں محصور شہریوں کے انخلاء کو یقینی بنانے کے لیے غیر جانبدار مبصرین تعینات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسد حکومت اور روس کے ہاتھ شام میں شہریوں کے خون سے رنگین ہیں۔ صدر اوباما نے کہا نہتے شہریوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال سے بشارالاسد اپنی کھوئی ہوئی اخلاقی سیاسی ساکھ بحال نہیں کر سکتے۔ ادھر اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے کہا ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام پر سلامتی کونسل فرانس کی پیش کردہ ایک قرارداد پر رائے شماری کرے گی۔