آواران:ڈی پی او اسٹنٹ کمشنر کے قافلے پر حملہ اہلکار زخمی :تربت مسخ شدہ خضدار گولیوںسے چھلنی نعشیں برآمد
کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) آواران کے قریب اسسٹنٹ کمشنر آواران اور ڈی پی او آواران کے قا فلے پر نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا جس سے پانچ اہلکار زخمی ہوگئے، دو کی حالت نازک ہے۔ لیویز کے مطابق جمعہ اور ہفتے کی درمیا نی شب 2 بجے کے قریب اسسٹنٹ کمشنر آواران فیاض علی اور ڈی پی اوآواران عزیز جاکھرانی لسبیلہ سے آواران جا رہے تھے کہ جھائو کے قریب دہشت گردوں نے قریبی پہاڑوں سے قافلے پر فائرنگ کردی جس سے 2 لیویز اہلکار غلام محمد اور محمد یوسف جبکہ 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، حملے میں اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی پی او آواران محفوظ رہے جبکہ لیویز اور پولیس کی جوابی کارروائی میں حملہ آور فرار ہوگئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسکی رپورٹ طلب کر لی جبکہ سکیورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا پیچھا کرتے ہوئے انہیں ان کے بلوں سے نکال کر ختم کیا جائیگا اور انکے مکمل خاتمے تک حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی۔ ضلع تربت سے تین افراد کی نعشیں برآمد ہوئی ہیں، لیویز کے مطابق تربت میں تمپ کے علاقے گومازی کے پہاڑوں سے لیویز کو دوران گشت تین افراد کی نعشیں ملیں انکی شناخت بلوچ خان، بیبرگ اور مغیر بلوچ کے نا م سے ہوئی۔ نعشوں ورثاء کے حوالے کر دیا گیا۔ آن لائن کے مطابق خضدار لیویز کے عملے نے خاتون سمیت 2 افراد کی گولیوں سے چھلنی نعشیں برآمد کرلیں۔ دونوں کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا لاشوں کی شناخت جمعہ خان اور مسماۃ (ف) کے نام سے کی گئی۔ تربت سے ملنے والے تینوں نعشیں مسخ شدہ ہیں۔ آئی این پی کے مطابق شبقدر تھانہ سروکلی کے علاقہ باڈی کور میں مقامی شخص کے گھر کے باہر بارودی مواد کا دھماکہ ہوا جس میں مین گیٹ کو جزوی نقصان پہنچا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے تفیتش شروع کر دی۔ لکی مروت سے نامہ نگار کے مطابق کرم پار علاقے میں مقامی اور پنجاب پولیس کو دہشت گردی اور دیگر سنگین مقدمات میں مطلوب خطرناک اشتہاری مجرم دہشت گرد پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق دستگیر دہشت گردی سمیت چوری، ڈکیتی، قتل اور دیگر مقدمات میں بھی مطلوب تھا پولیس نے لاش کے ساتھ پڑے 2 دستی بم، ایک کلاشنکوف، پانچ میگزین اور کارتوس قبضے میں لے لئے جبکہ اسکے دو دیگر ساتھیوں رفیع اللہ عرف پلا اور اشرف علی کی تلاش شروع کردی۔