امریکہ معاملہ بڑھارہا ہے بحری ڈرون مناسب طریقے سے واپس کرینگے چین:مفاہمت ہوگئی ‘پینٹاگون
بیجنگ (بی بی سی) جاپان کی خبررساں ایجنسی کیوڈو کا کہنا ہے کہ چین نے اعتراف کیا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین میں امریکی بحریہ کا آبی ڈرون اس کے قبضے میں ہے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے چین اور امریکہ فوجی رابطوں کے ذریعے اس معاملے کو مناسب طور پر حل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ نے جمعہ کے روز کہا تھا چین کے جنگی بحری جہاز نے غیرقانونی طور پر ڈرون قبضے میں لیا تھا اور مطالبہ کیا کہ آبی ڈرون واپس کرے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے بین الاقوامی سمندری حدود میں ایک زیر آب کام کرنے والے ڈرون کو واپس امریکہ کو حوالے کرنے کے لیے چین سے باقاعدہ طور پر درخواست کی گئی ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکی بحری جہاز یو ایس این ایس بوڈچ سمندری سطح کا سروے کرنے والا شپ اس ڈرون کو نکالنے والا تھا۔ اس آبی ڈرون کو 'اوشن گلائیڈر' کا نام دیا گیا ہے اور یہ پانی میں نمکیات اور اس کے درجہ حرارت کا تجزیہ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ امریکی وزارتِ دفاع کے ایک ترجمان کپٹن جیف ڈیوس نے بتایا یہ زیر آب ’’چینلز‘‘ کے نقشے حاصل کرنے کے ایک پروگرام کا حصہ ہے جو کوئی خفیہ کارروائی نہیں ہے۔ یہ یو یو وی یا انڈر واٹر وہیکل قانونی طور پر بحیرہ جنوبی چین میں زیرِ آب دفاعی سروے کر رہا تھا۔ دریں اثناء چینی سرکاری ٹیبلائیڈ گلوبل ٹائمز نے چینی فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ چین نے سمندر سے غیرشناخت شدہ چیز قبضہ میں لی ہے۔ چینی فوجی ذرائع نے کہا امریکی آبی ڈرون کا مسئلہ پرامن انداز میں حل ہو گا۔ چینی وزارت دفاع نے کہا آبی ڈرن مناسب طریقے سے واپس کیا جائیگا۔ وزارت نے کہا امریکی سائیڈ سے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا غیر مناسب ہے اور مسئلے کے نرم حل میں معاون نہیں ہے۔ امریکی بحری جہاز اور طیارے عرصے سے جنوبی سمندر میں سروے اور نگرانی کر رہے ہیں چین نے اس کی کھل کر مخالفت کی ہے اور امریکہ سے اس قسم کی سرگرمیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ چین ردعمل میں ضروری اقدامات اٹھائے گا۔ دریں اثناء پینٹاگون نے کہا چینی حکام بحری ڈرون واپس کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔ پینٹاگون کے ترجمان پیٹرکک نے کہا چینی حکام سے براہ راست رابطوں کے ذریعے ہم اس مفاہمت پر پہنچ گئے کہ چین بحری ڈرون واپس کریگا۔