• news

سانحہ پشاور: کارروائی سے مطمئن نہیں‘ حکام آواز بلند کرنے سے روکتے ہیں: والدین

پشاور (بی بی سی اردو ڈاٹ کام) پشاور میں آرمی پبلک سکول پر دہشت گرد حملے کی دوسری برسی پرشہید بچوں کے والدین کی جانب سے کئی شکایات سامنے آئیں ہیں۔ طارق جان کے دو بیٹے حملے میں شہید ہوئے تھے۔ وہ انتہائی دکھی ہیں اور کہتے ہیں اے پی ایس کے متاثرین کے والدین کی تنظیم کو حکام نے خاموش کر دیا ہے اور وہ حملے سے متعلق کارروائی سے غیرمطمئن ہیں۔ 'دو سال ہو گئے، آج تک ہمارے بچوں کے (قاتلوں) کا پتہ نہیں چلا۔ تفتیش میں کوئی ٹرانسپیرنسی نہیں ہے۔' انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے حکام پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تنظیم نے حملے کے وقت فوج کی کارروائی کے حوالے سے جو نکات اور مطالبات اٹھائے اس سے حکام نا خوش تھے اور انھیں آواز بلند کرنے سے روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا آواز اٹھانے والے والدین کو ڈرانے کی کوشش بھی کی گئی۔ 'کہتے ہیں آپ کے بچے ہیں۔ پاکستان میں یہ ہو جائے گا، وہ ہو جائے گا۔ ایسی بات نہ کرو، ویسی بات نہ کرو۔‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اب بھی والدین کی تنظیم 'شہدا فورم' سرگرم ہے تو انھوں نے کہا 'ہمارے سر گرم کارکنوں کو وہ ایک ایک کر کے دباتے ہیں۔ ان کو لالچ وغیرہ دیتے ہیں، پھر وہ بھی بولتے ہیں یار ہمارے اور بھی بچے ہیں، ہم کیا کریں؟ تو ایسے وہ خاموش بیٹھ جاتے ہیں۔'

ای پیپر-دی نیشن