• news

؎سفارش کلچرسے باہر نکلنا ہوگا:چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ عدلیہ ہمارا ادارہ ہے۔ یہ جتنا مضبوط ہوگا اتنا ہی ہم مضبوط ہونگے۔ اس ادارے کو ماں سمجھ کر کام کریں۔ لاہور ہائی کورٹ کے سٹاف کی طرف سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے پہلے ہائی کورٹ میں ایسا نہیں دیکھا کہ ادارے کے سب لوگ ایک ساتھ ہوں۔انتظامیہ کا پیار دیکھ کر بہت خوش ہوں۔ تمام الاونسز اللہ تعالی نے عطا کئے ہیں میں محض وسیلہ بنا ہوں مجھے آپ کو خوش دیکھ کر خوشی محسوس ہو رہی ہے آپ کی کاوشوں سے ادارہ مضبوط ہو رہا ہے آپ ہائی کورٹ کی ریڑھ کی ہڈی ہیں ۔ یہ ادارہ آپ کا ہے آپ اس ادارے کو چلاتے ہیں ۔ مستقبل میں اس کا خیال رکھیں گے ہماری تمام تر خوشیاں اس ادارے کی مرہون منت ہیں۔ اس ادارے کی انتظامیہ کی تعداد تین ہزار ہے جس میں سے خواتین صرف ایک فیصد ہیں ہم ان کی تعداد بڑھائیں گے ہمارے لئے ضروری ہے کہ ادارے کو پیشہ ورانہ بنیادوں پر چلائیں۔ کسی رول یا ضابطہ کار کی خلاف ورزی نہ ہونے دیں۔ جج صاحبان کی ہر معاملے میں پیشہ ورانہ معاونت کریں۔ کسی سے نہ ڈریں ایمانداری سے فرائض سر انجام دیں۔ تمام کام میرٹ پر ہونگے کوئی پسندیدگی کا کلچر نہیں میرٹ پر ادارے نہ چلیں تو مسائل جنم لیتے ہیں۔ ملازمین کے بچوں کیلئے بیس فیصد کوٹہ مختص کر دیا ہے اللہ پر ایمان رکھیں سفارش کے کلچر سے باہر نکلنا ہوگا۔ ہمیں اپنی استعداد کار بڑھانا ہو گی۔ ہمیں تربیتی کورسز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہے۔ ہمیں بہتر سے بہترین ہونا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہائی کورٹ کا سٹاف اعلی تعلیم یافتہ ہے اس خوبصورت ادارے میں بیٹھ کر کرپشن کرنے والا انسان میرے نزدیک بدقسمت ترین انسان ہے۔ بدعنوانی کے عنصر کو اکھاڑ پھینکیں۔ یہاں آنے والے انسان پریشانیوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ آپ عدالت عالیہ کا چہرہ ہیں لوگوں کی کھلے دل سے خدمت کریں۔ یاد رکھیں آئی ٹی اداروں کا مستقبل ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو سمجھیں اس سے استفادہ کریں۔ہم نے تمام اختیارات عدالت عالیہ کی انتظامیہ کو دے دیئے ہیں۔ کمیٹی آف مینجمنٹ بنائی ہے۔ ان اختیارات کو بہترین انداز میں استعمال کریں اپنی کارکردگی کو منوائیں۔ اب ہائی کورٹ کے تمام شعبوں کا آڈٹ ہو گا۔ یاد رکھیں جو اس ادارے سے پیار نہیں کرتا اور کام نہیں کرنا چاہتا وہ اس کا حصہ نہیں رہ سکتا۔ ٹائم سکیل پروموشن سے نچلے درجے کے ملازمین کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ میرے دروازے تمام ملازمین کے لئے کھلے ہیں تمام مشکلات مجھے بتائیں۔ میں ہر بات سننے کیلئے ہمہ وقت موجود ہوں۔ تمام ملازمین اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ اس کیلئے لاہور ہائی کورٹ کرکٹ کلب اور دیگر ورزشی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں۔ جو بھی اس ادارے سے پیار کرتا ہے میرا وہی پسندیدہ ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار اور تمام ایڈیشنل رجسٹرارز نے فاضل چیف جسٹس سووینئر پیش کیا۔ درجہ چہارم کے ملازمین اور خواتین سٹاف نے بھی فاضل چیف جسٹس کوسووینئر پیش کئے ۔ صباح نیوز کے مطابق انہوں نے سٹاف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے سٹاف کو خوش دیکھ کر مجھے خوشی ہوتی ہے، فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ سٹاف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کی کاوشوں سے ادارہ مضبوط ہو رہا ہے،آپ ہائی کورٹ کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، یہ ادارہ آپ کا ہے، آپ اس ادارے کو چلاتے ہیںاور آپ ہی مستقبل میں اس کا خیال رکھیں گے۔ ہماری تمام تر خوشیاں اس ادارے کی مرہون منت ہیں۔ اس موقع پر مسٹر جسٹس مامون رشید شیخ، مسٹر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، مسٹر جسٹس عبد السمیع خان، مسٹر جسٹس علی باقر نجفی، مسٹر جسٹس شجاعت علی خان‘ مسٹر عابد عزیز شیخ سمیت دیگر فاضل جج صاحبان رجسٹرار سید خورشید انور رضوی، ممبر انسپکشن ٹیم سردار طاہر صابر، سینئر ایڈیشنل رجسٹرار عطاء الرحمان دیگر افسر اور تمام ملازمین موجود تھے۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ادارے میں ملازمین اور افسراوں کی تعداد تین ہزار سے زائد ہے مجھے افسوس ہے کہ خواتین صرف ایک فیصد ہیں، ہم ان کی تعداد بڑھائیں گے۔ ہمیں کچھ اصولوں کو مد نظر رکھنا ہے جس میں سب سے پہلا یہ ہے کہ ادارے کو پیشہ ورانہ بنیادوں پر چلائیں، کسی رول یا ضابطہ کار کی خلاف ورزی نہ ہونے دیں۔ جج صاحبان کی ہر معاملے میں پیشہ وارانہ معاونت کریں، کسی سے نہ ڈریں ایمانداری سے فرائض سر انجام دیں۔ لاہور ہائی کورٹ آ نے والے انسان پریشانیوں میں مبتلا ہوتے ہیں، آپ عدالت عالیہ کا چہرہ ہیں لوگوں کی کھلے دل سے خدمت کریں۔ ہم نے تمام اختیارات عدالت عالیہ کی انتظامیہ کو دے دیئے ہیں، کمیٹی آف مینجمنٹ بنائی گئی ہے جو لاہور ہائی کورٹ کے تمام افسروں اور ملازمین کے معاملات ڈیل کرتی ہے۔ ان اختیارات کو بہترین انداز میں استعمال کریں اور اپنی کارکردگی کو منوائیں۔ ہائی کورٹ کا سیلری پیکج دیگر تمام اداروں سے بہتر ہیں، ہم تمام ملازمین کی کارکردگی جانچنے کیلئے جدید طریقہ کار اپنا رہے ہیں۔ جو اس ادارے سے پیار نہیں کرتا اور کام نہیں کرنا چاہتا وہ اس کا حصہ نہیں رہ سکتا۔ فاضل چیف جسٹس نے لاہور ہائی کورٹ کرکٹ کلب کے قیام اور سٹاف کیلئے دیگر ورزشی سرگرمیاں شروع کرنے کا بھی اعلان کیا۔

ای پیپر-دی نیشن