• news

نثار کا بیان سپریم کورٹ پر حملہ‘ ان کیساتھ ثناءاللہ زہری‘ سرفراز بگٹی بھی استعفی دیں : تحریک انصاف

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے خطاب اور وکیل کے بیان میں تضاد ہے۔ وزیراعظم آج اسمبلی میں آکر ابہام پر وضاحت کریں، چوہدری نثار کی پریس کانفرنس سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ ہے، عدالت کو وزیرداخلہ کے بیان کا نوٹس لینا چاہئے۔ حکومت نے 21 ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیا فیصلہ کیا ہے، اسمبلی میں مشترکہ حکمت عملی کیلئے دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کریں گے، نثار کے ساتھ وزیراعلیٰ بلوچستان کے استعفیٰ کا بھی مطالبہ کرتے ہیں، پیپلز پارٹی سڑکوں پر نکلی تو ساتھ ہوں گے۔ وہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ثناءاللہ زہری اور سرفراز بگٹی بھی استعفیٰ دیں۔ توقع ہے وزیراعظم آج قومی اسمبلی میں تشریف لائیں گے، اگر وزیراعظم خطاب پر قائم ہیں تو قطری شہزادے کا خط واپس لیں، شاہ محمود نے کہاکہ اجلاس میں نثار کی پریس کانفرنس پر غور کیا گیا، کمشن کی رپورٹ سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج نے تیار کی، جسٹس فائز عیسیٰ کسی دباﺅ میں نہیں آئے، چوہدری نثار نے مولانا لدھیانوی سے ملاقات کی تردید کی پھر اعتراف کرلیا۔ سوال یہ ہے کالعدم تنظیم کی شخصیت کو ملاقات میں بیٹھنے کی اجازت کس نے دی، پی ٹی آئی اسمبلی میں اپنا موقف پیش کریگی۔ انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں کی معیاد7جنوری کو ختم ہو رہی ہے، حکومت نے 21 ویں ترمیم سے متعلق کیا فیصلہ کیا ہے، دہشتگردوں سے کون نمٹے گا، حکومت کی پالیسی واضح نہیں، جس دن وزیراعظم ایوان میں آئیں خان صاحب دوڑے ہوئے آئیں گے ۔ فوجی عدالتیں ختم ہونے پر زیرسماعت مقدمات کا کیا بنے گا؟ عوام میں بے چینی ہے حکومت میں اس وقت گھبراہٹ جیسی صورتحا ل ہے، خورشید شاہ سے رابطہ ہوا ہے۔ آج قومی اسمبلبی اجلاس سے پہلے ملاقات کروں گا۔ شیخ رشید سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطے کریں گے۔ حکومت نے زور لگایا تھا کہ رپورٹ کو شائع نہ کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق اس سے پہلے تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کی صدارت عمران خان نے کی۔ اجلاس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب پانامہ لیکس کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف پر لگے الزامات اور ان کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان کو قومی اسمبلی کے علاوہ سینٹ میں بھی بھرپور انداز میں اٹھایا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن