جمہوریت کی خاطر زرداری 23 دسمبر کو کراچی پہنچیں گے : بلاول بھٹو زرداری
کراچی (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق صدر آصف علی زرداری کی وطن واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آصف علی زرداری 23 دسمبر کو کراچی پہنچیں گے۔وہ بیک ڈور ڈپلومیسی کے نتیجے میں نہیں بلکہ جمہوریت کی خاطر وطن واپس آرہے ہیں۔ آصف علی زرداری کا کراچی میں شاندار استقبال کیا جائیگا۔اگر آصف علی زرداری ہمارے ساتھ ہونگے تو انکی صلاحیتوں سے ہم حکومت سے اپنے چاروں مطالبات جلد منوا لیں گے۔ پانامہ لیکس میں وزیراعظم کا نام ہے۔ وہ بلاول ہاو¿س میڈیا میں سیل میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پرصوبائی وزیر نثار کھوڑو، سینٹر سعید غنی،ڈپٹی سپیکر شہلا رضا،پیپلز پارٹی جنرل سیکریٹری وقار مہدی،سینیٹر عاجز دھامرااور دیگر بھی موجود تھے۔قبل ازیں بلاول ہاو¿س میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے انتظامات اور27 دسمبر کے جلسے کے انتظامات کو حتمی شکل دی گئی۔بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج میں بڑی خوشخبری دینے جا رہا ہوں آصف علی زرداری کو ڈاکٹروں نے سفر کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد انہوں نے 23 دسمبر کو وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔آصف علی زرداری کا وطن واپسی کا فیصلہ پارٹی کا ہے ۔اب ہم ملکر کام کریں گے ۔پیپلز پارٹی کراچی کے لئے آصف علی زرداری کی وطن واپس پر ان کا استقبال بڑا چیلنج ہے تین دن میں کراچی میں اچھا شو کریں گے۔ ہمارے کراچی کا صدر ڈاکٹر عاصم‘ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کی قید میں ہے ۔ڈاکٹر عاصم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ہمیں تحریک سے روکنے کے لئے انتقامی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل جماعتی کانفرنس بلا کر تحریک کا لائحہ عمل طے کریں گے۔نواز شریف کے خلاف اپوزیشن کی تحریک فیصلہ کن ہوگی۔ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم نے جمہوری مطالبات پیش کئے ہیں۔ ہمارے چار مطالبات واضح ہیں۔ زرادری کی صحت ہمارے لئے سب سے اہم ہے۔ ہمیں اپوزیشن کرنے سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہم پانامہ سکینڈل میں جمہوری احتساب چاہتے ہیں ،ہمارے چار مطالبات میں ہے کہ پانامہ بل کو منظور کیا جائے تاکہ عدلیہ کے پاس اتنی طاقت ہو کہ وہ پانامہ سیکنڈل کی درست تحقیقات کر سکے۔ ہمارا ایک مطالبہ ہے کہ ایسے وزیر خارجہ کا تقرر کیا جائے جو دنیا میں ہمارا سہی موقف پیش کر سکے۔ نواز شریف کے خلاف سخت اپوزیشن کر رہے ہیں حکومت چاہتی ہے کہ ہم اصل اپوزیشن نہ کریں اگر پانامہ میں میرا نام بھی ہے تو مجھ سے بھی تحقیقات کریں۔ وزیر اعظم بے نقاب ہو چکے ہیں۔ پانامہ لیکس میں جس کا بھی نام ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پانامہ کی ویب سائیٹ پر میرا نام ہے نہ ہی میری والدہ اور نہ ہی خاندان کے کسی فرد کا نام‘ ہم شہزادوں کے ڈراموں پر نہیں جمہوریت پر نظر رکھتے ہیں۔ ہم کسی قطری شہزادے کے چکر میں نہیں آئے۔ حکومت کے خلاف ہم اصل اپوزیشن کر رہے ہیںجب تک ہمارے پانامہ بل پر عملدرآمد نہیں ہوگا اس وقت تک جموہری احتساب ممکن نہیں ہے۔ ہم جیل میں ہو ں یا جیل سے باہر تین دن کے نوٹس پر دیکھا سکتے ہیں کہ شہر میں کیا ہو سکتا ہے۔ ہم اپوزیشن نہ کر سکے اس لئے ہمیں سیاسی طور پر نشانہ بنایاجا رہا ہے۔ اب ہم اصل اپوزیشن کر رہے ہیں۔ ہم مل کر ملک کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے رہنماﺅں پر مختلف کیسز ڈالے جارہے ہیں۔ وزیراعظم بے نقاب ہو چکے ہیں۔ پانامہ لیکس میں میرے یا خاندان کے کسی فرد کا نام نہیں۔ پانامہ کیس میں وزیراعظم کا نام ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ادارے قانون کی حکمرانی میں رہیں۔ موجودہ حکومت کے خلاف اصل اپوزیشن ہم ہیں۔ ہم شہزادوں کے ڈراموں پر نہیں جمہوریت پر نظر رکھتے ہیں۔ پیپلزپارٹی صرف عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتی ہے۔ دریں اثنا بلاول بھٹو نے چودھری نثار علی خان کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہاں وہ بچے ہیں وہ شہید بے نظیر بھٹو کے بچے ہیں اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔ پریس کانفرنس میں وزیرداخلہ نے بلاول بھٹو کا نام لئے بغیر کہا تھا کہ ایک بچہ ہے اسے آگے کرکے جو اس کے منہ میں آتا ہے کہلوا دیتے ہیں۔ ٹویٹر پیغام میں بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ ہاں وہ بچے ہیں وہ شہید بینظیر بھٹو کے بچے ہیں دہشت گردوں کے ان کے والدین کی شادی کی 29 ویں سالگرہ منانے کا موقع ان سے چھین لیا ہے۔ بلاول بھٹو نے اپنے والدین کی شادی کی سالگرہ والے دن چودھری نثار کو جواب دینے کے ساتھ پوری مسلم لیگ ن کو مخاطب کیا اور کہا کہ ڈرو نواز لیگ والو ڈرو۔واضح رہے کہ آصف زرداری خود ساختہ جلاوطنی کے ڈیڑھ سال بعد واپس آئینگے۔
دبئی (نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر آصف علی زرداری کو اپوزیشن کے گرینڈ الائنس کا ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔ اپوزیشن کے گرینڈ الائنس کو انتخابی اتحاد میں بدلنے کیلئے سابق صدر نے تیاری کرلی ہے۔ پیپلز پارٹی نے حکومت مخالف تحریک کیلئے ایجنڈا تیار کرلیا۔ نجی ٹی کے مطابق آصف زرداری پس پردہ رابطے اور حکمت عملی طے کریں گے۔ پنجاب میں وننگ ہارسز“ پارٹی میں شامل کرنا بھی آصف زرداری کے ایجنڈا کا حصہ ہے۔ عوامی سطح پر قیادت، فرنٹ فٹ پر سیاسی اننگز کی ذمہ داری بلاول بھٹو کے سپرد کی گئی۔ بلاول پارٹی کی قیادت اور عوام میں جائیں گے۔ جنوبی پنجاب میں اہم شخصیات کو پیپلز پارٹی میں شامل کرنے کی تیاریاں کی گئی ہیں۔ آصف زرداری نے وطن واپسی سے پہلے اہم سیاسی شخصیات سے رابطے کئے ہیں۔ بلاول کے دورہ پنجاب کے دوران اہم شخصیات پارٹی میں شامل ہوں گی۔ ترجمان بلاول ہاوس نے کہا ہے کہ ہم وزیر مملکت مریم اورنگزیب کوبتاناچاہتے ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری کی سیاسی استادان کی والدہ بے نظیر بھٹو تھیں۔ مریم اورنگزیب کے بیان پرردعمل دیتے ہوئے ترجمان بلاول ہاوس نے کہا کہ مریم اورنگزیب کوبلاول بھٹوکی پریس کانفرنس اچھی طرح سننی چاہیے تھی، وہ بلاول کی بجائے اپنی کابینہ کے لوگوں کو اخلاقیات کا درس دیں۔ ترجمان نے کہا کہ مریم اورنگزیب ملک کی سب سے زیادہ لاعلم وزیر اطلاعات ہیں۔ مریم اورنگزیب نے پی ایم ہاﺅس کے ڈس انفارمیشن سیل کے مسلط کردہ بیان کو ترجیح دی اور اردگرد گھومنے والے کابینہ کے بدتمیز ٹولے کے لوگوں کو اخلاقیات سکھائیں۔ مریم اورنگزیب خاتون ہونے کا غیرضروری فائدہ نہ اٹھائیں۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ مریم اورنگزیب کے بیان سے نوازشریف کی پریشانی نظر آ رہی ہے۔ بلاول بھٹو ضیاءباقیات کے لئے خوف کی علامت بن چکے ہیں۔ مریم اورنگ زیب گوئبلز بننے کی کوشش کر رہی ہیں۔ پانامہ کرپشن شریف خاندان کی شناخت بن چکی ہے‘ سانحہ کوئٹہ رپورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے اصل چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ دریں اثناءبلاول بھٹو زرداری نے مانسہرہ صفا اکیڈمی سے تعلق رکھنے والے 65 یتیم بچوں میں تحائف تقسیم کئے‘ یتیم بچوں کے اس گروپ نے بلاول ہاﺅس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی۔ یہ گروپ مختلف شخصیات سے ملاقات اور ان سے سیکھنے کے لئے ایک ہفتے کے دورے پر کراچی آیا ہوا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے یتیم بچوں سے ان کی تعلیم سے متعلق بات چیت کی اور ان میں تحائف تقسیم کئے۔ بلاول بھٹو زرداری آصف علی زرداری کی وطن واپسی کا اعلان کرنے کے موقع پر نہایت پراعتماد نظر آئے۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف سےنےٹر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ چودھری نثار استعفیٰ دےنا ہی نہےں چاہتے ورنہ انہیں کون روکتا؟‘ مسلم لیگ (ن) ہر گزارتے دن نئے بحران کا شکار ہو رہی ہے‘ پانامہ لےک کا معاملہ نواز شرےف اور انکے خاندان کے احتساب سے ہی ختم ہو سکتا ہے‘ نےشنل اےکشن پلان پر حکومت اور وزےر داخلہ عملددرآمد کر نے مےں مکمل ناکام ہو چکا ہے‘ نیشنل ایکشن پلان کو چلانا وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے لیکن آج کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔ دریں اثناءپیپلز پارٹی نے پانامہ بل قومی اسمبلی سے بل منظور کرانے کے لئے سیاسی قوتوں سے رابطوں کا فیصلہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی قیادت نے اسمبلی کی تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان کی حمایت حاصل کرنے کیلئے رابطوں کا فیصلہ کیا۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بل منظور کرانے کیلئے تمام سیاسی قوتوں سے رابطے کئے جائیں گے۔ حکومت کو سینیٹ کے فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کرلینا چاہیئے۔ اپوزیشن کے پانامہ بل کو سینٹ نے واضح اکثریت سے منظورکیا ہے۔ حکومت کے پاس موقع ہے کہ اسمبلی میں اپوزیشن کے بل منظور کرکے سمجھداری کا مظاہرہ کرے۔
زرداری/ ٹاسک