دسمبر محض خواب ہوتا تو کتنا اچھا تھا دن بھولنا نہیں چاہتا: والد فہد حسین
16 پشاور (بیورو رپورٹ) کرکٹ کا شوقین سپائیڈر مین کہلانے والے آرمی پبلک سکول میں شہید ہونے والے نویں جماعت کے طالب علم فہد حسین نے ایسی چھلانگ لگا ئی کہ لوٹ کر واپس نہیں آئے شہید فہد حسین کا والد کہتا ہے کہ 16دسمبرکا وہ دن محض خواب ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا لیکن اب وہ اس دن کو بھلانا نہیں چاہتا کیونکہ وہ اپنے بیٹے کو بھولنا نہیں چاہتا ۔سانحہ آرمی پبلک سکول اینڈ کالج پشاور کے اس قیامت خیز دن کو 2 سال بیت گئے جب بے ترس اور درندہ صفت انسانو ں نے فوج کے زیر انتظام اس سکول کے نو نہالوں کے بے داغ یونیفارم کو خون سے رنگ دیا تھا ان فرشتہ نما بچوں کے والدین کو عمر بھر کا زخم دے گئے، شایددنیا بھر کیلئے سانحہ 16دسمبر اسی دن ختم ہوگیا تھا تاہم شہداء کے گھروں میں دسمبر کی وہ قیامت خیز گھڑی رک سی گئی ہے اور ان کے خاندان اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی معمول کی جانب لوٹ نہ سکے کیونکہ شہید بچو ں کی گزری زندگیوں کا ہر پل ان والدین کوچھین کی نیند نہیں سونے دیتے اور انہیں رلاتے ہیں جنہیں کسی بھی پل چین نہیں آتا، شہداء کے والدین روزانہ اپنے بچوں کو یاد کرکے آبدیدہ ہو جاتے ہیں انہی بچوں میں نویں جماعت کا طالب علم فہد حسین بھی شامل تھا شہید کے والد اختر حسین نے بتایا کہ آرمی پبلک سکول کی دو سری برسی پر انھوں نے قرآن خوانی کا اہتمام کیا تمام محلے کے بچوں میں تحفے تحائف تقسیم کئے انھوں نے بتایا کہ سانحہ کے دو سال گزر جانے کے باوجود آج بھی 16 دسمبر کا وہ دردناک دن یادآتا ہے تو ان کے زخم تازہ اور دل غم سے نڈھال ہو جا تا ہے ان کا کہنا تھا کہ وہ دن اس کی زندگی کا بد ترین دن تھا کاش وہ نیند دیکھ رہا ہو تا اور یہ حقیقت نہ ہو تی انھوں نے بتایا کہ وہ اللہ تعالی سے صبر کی دعا نہیں کر تے کیو نکہ وہ اپنے بیٹے کو نہیں بھولنا چاہتا انھوں نے شہید کی تمام زیر استعمال چیزیں سنبھال کررکھی ہیںجس کے سہارے وہ زندگی کے دن گن رہا ہے۔