بدامنی میں پاکستان کا ہاتھ ہونے کے ثبوت نہیں ملے ریاستی پولیس کا اعتراف
سرینگر (نیوز ڈیسک) بھارتی پولیس کے سینئر افسر نے اپنی ہی مودی سرکاری کے پراپیگنڈے کو جھوٹا ثابت کردیا اور تسلیم کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی بدامنی میں پاکستان کا ہاتھ ہونے کے کوئی ثبوت پولیس کو نہیں ملے ۔ دوسری طرف کشمیر میں بھارت سے آزادی کیلئے مظاہرے جاری رہے، سری نگر میں حریت قائدین نے احتجاجی دھرنا دیا۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر پولیس کے سپیشل ڈائریکٹر جنرل کوآرڈینیشن ایس پی وید نے اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بدامنی میں پاکستان کا ہاتھ ہونے کے پولیس کو کوئی ثبوت نہیں ملے۔ ایک کشمیری اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بعض انٹیلی جنس ایجنسیاں کہتی ہیں کہ حریت قیادت کو احتجاجی کیلنڈر جاری کرنے کیلئے پاکستان سے ہدایت ملتی ہے مگر ہمیں اس حوالے سے کوئی شواہدنہیں ملے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد ریاست میں امن وامان کے 2371 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 76کشمیری باشندے اور 2پولیس اہلکار مارے گئے۔ 4113اہلکار زخمی ہوئے۔ پولیس نے 2609 مقدمات درج کیے‘ 5084 افراد کو گرفتار کیا جن میں 500کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کروادی میں 250 سے 275 مجاہدین سرگرم عمل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 30 سکول جلانے کے الزام میں 25افراد کو پکڑا جاچکا ہے جبکہ 78دیگر عمارتوں کو نذرآتش جبکہ 53 کو نقصان پہنچایا گیا۔ دریں اثنا بھارت سے ایک غیرسرکاری وفد بیک ڈور بات چیت کیلئے سرینگر پہنچ گیا۔ سابق وزیر اور دانشور کمل مورا کا سینئر بھارتی صحافی سنتوش بھارتی نے اپنی تیسرے ساتھی کے ہمراہ سینئر حریت رہنما سیدعلی گیلانی‘ میر واعظ عمر فاروق کے علاوہ عبدالغنی بھٹ‘ نعیم خان‘ کشمیر بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقاتیں کرکے مقبوضہ کشمیر کے حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی وفد کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات کی جو تصویربھارتی حکومت اپنے عوام کو دکھا رہی ہے وہ غلط اور گمراہ کن ہے یہ بھارتی سول سوسائٹی اور صحافتی تنظیموں اور انکے نمائندوں اور دانشوروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے حقائق اور صحیح صورتحال سے بھارتی عوام کو آگاہ کریں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے بھارتی حکومت پر دبائو ڈالیں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکثر بھارتی میڈیا ہائوسز اخبارات اور ٹی وی چینلز کشمیر کے حوالے سے صرف بھارتی حکومت کا نقطہ نظر پیش کرتے ہیں اور زمینی حقائق کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک حقیقت ہے جسکے حل سے جنوبی ایشیاء کا امن و استحکام جڑا ہے کشمیری کسی ملک یا قوم کیخلاف نہیں بلکہ وہ حق خود ارادیت کے لئے پر امن جدو جہد کر رہے ہیں علی گیلانی اور میر واعظ سے ملاقاتوں کے بعد بھارتی دانشور اور سابق وزیر کمل مورا ر کا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر آ کر انہیں صورتحال اور منظر کشی مختلف اور اس پراپیگنڈے کے بالکل برعکس لگی جو ہمارے سامنے کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں شہری حقوق کو کچل دیا گیا ہے لوگوں کو سیاسی آزادی میسر نہیں حریت رہنما علی گیلانی کو پیرانہ سالی میں گھر پر نظر بند کر رکھا گیا ہے انہیں گھر پر محفل میلاد بھی منعقد کرنے کی اجازت نہیں ملی انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کہتی ہے کہ نوجوانوں کو پتھرائو کیلئے 500روپے فی کس ادا کرتا ہے مجھے یہ بتائیں کون نوجوان مخلص 500روپے کیلئے اپنی جان کو خطرے میں ڈالے گا انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت بھارت پاکستان وغیرہ کو ایک منٹ کیلئے سائیڈ پر رکھیں پہلے یہاں شہریوں کے بنیادی حقوق بحال کریں انہوں نے کہا کہ غلط طرز عمل اختیار کرنے سے کشمیر جنت نظیر جہنم بن چکا ہے ۔ علاوہ ازیں سری نگر کے علاقے مائسمہ میں مدینہ چوک حریت رہنمائوں شیخ رشید، محمد شفیع خان، مشتاق احمد صوفی راجہ معراج الدین کلوال اور دیگر نے بھارتی تسلط کیخلاف دھرنا دیا۔ دوسری طرف حریت قائدین میر واعظ عمر فاروق سید علی گیلانی اور یاسین ملک نے مشترکہ بیان میں بھارتی سپریم کورٹ کی رولنگ کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر ایک آزاد اور خود مختار خطہ ہے جسکی خود مختار حیثیت کو کوئی بھارتی عدالت یا پارلیمنٹ ختم نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر موجودہ بھارت اور اسکے آئین کی تخلیق سے پہلے ہی ایک آزاد خود مختار خطہ تھا بھارت نے ڈوگر راجہ کی مشکوک دستاویزات کو بنیاد بنا کر اس پر اپنا تسلط قائم کیا۔