سینٹ :5ہزار کا نوٹ واپس لینے کی قرارداد تجارتی بحالی بل منظور حکومتی مخالفت مسترد
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سینٹ نے 5 ہزار کا نوٹ واپس لینے کی قرارداد اور تجارتی اداروں کی بحالی، تعمیر نو کے اہتمام کے بل (تجارتی بحالی بل 2015ئ) کی منظوری دیدی۔ حکومت کی طرف سے قرارداد پر بل کی مخالفت کی گئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق 5 ہزار روپے کا نوٹ واپس لینے کی قرارداد عثمان سیف اللہ نے پیش کی۔ حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر زاہد حامد نے قرارداد کی مخالفت کی۔ عثمان سیف اللہ نے کہا کہ زیادہ تر غیر قانونی لین دین 5 ہزار کے بڑے نوٹوں سے ہوتا ہے۔ بھارت کا طرز عمل نہ اپنائیں بلکہ 5 ہزار روپے کے نوٹوں کی چھپائی روکیں۔ پانچ ہزار روپے کے نوٹ کو 3 سے 5 سال میں ختم کریں۔ زاہد حامد نے کہا 5 ہزار کا نوٹس واپس لینے سے مالی بحران پیدا ہو گا۔ پاکستان میں 3.431 ٹریلین روپے کے نوٹ گردش میں ہیں۔ زیرگردش نوٹوں میں 1.02 ٹریلین 5 ہزار روپے کے نوٹ ہیں۔ ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سنیٹر سلیم مانڈوی والا نے تحریک پیش کی کہ تجارتی اداروں کی بحالی اور تعمیر نو کے اہتمام کے بل تجارتی بحالی بل 2015ء کو قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیرغور لایا جائے۔ حکومت کی طرف سے وزیر قانون زاہد حامد نے بل کی مخالفت کی۔ سلیم مانڈوی والا نے دلائل دیتے ہوئے کہا حکومت نے 9 ماہ کے بعد کمیٹی میں کہا وہ اپنا بل اس حوالے سے لیکر آئیگی ہم کوئی اچھا بل لا رہے ہیں تو حکومت کو حمایت کرنی چاہئے۔ چیئرمین نے بل پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ 30 ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر بل کے حق میں جبکہ 12 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ بعدازاں چیئرمین نے شق وار منظوری حاصل کرنے کے بعد حتمی منظوری کیلئے ایوان کی رائے حاصل کی۔ ایوان بالا نے کثرت رائے سے بل کی منظوری دیدی۔ اے پی پی کے مطابق چیئرمین سینٹ نے چار بل سینٹ کی متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دئیے۔ ان میں اعظم سواتی کا انسانی اعضا اور ٹشوز کی پیوندکاری ایکٹ 2010ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل سینیٹر عتیق شیخ کا اسلام آباد نجی تعلیمی ادارے رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن ایکٹ 2013ء میں ترمیم کا بل‘ سینیٹر کریم احمد خواجہ کا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور میں مزید ترمیم کرنے کا بل دستور ترمیمی بل 2016ء جس کے آرٹیکل 251 میں ترمیم کرنا درکار ہے۔ اس کے تحت سندھی‘ پنجابی‘ بلوچی‘ پشتو‘ سرائیکی‘ براہوی اور ہند کو سمیت علاقائی زبانوں کو بھی قومی زبانیں قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سینیٹر سسی پلیجو کا چاروں وفاقی اکائیوں کی چار زبانوں پنجابی‘ سندھی‘ بلوچی اور پشتو کو قومی زبانیں قرار دینے کا بل شامل تھا۔ چیئرمین سینٹ کی ہدایت پر ایم کیو ایم کے رکن سینیٹر میاں عتیق شیخ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2016ء واپس لے لیا۔ آن لائن کے مطابق ایوان بالا نے سینٹ کے اختیارات میں اضافے اور بجٹ کی منظوری کا اختیار دینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظوری دی ہے۔ ایوان بالا نے سینٹ کو منی بل بشمول مالیاتی بل منظور کرنے کا اختیار دینے کے لئے دستور میں ضروری ترمیم کرنے کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔ ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر مشاہد اللہ اور سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کے مابین دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے بلھے شاہ کے کچھ اشعار غلط پڑھے جس پر چیئرمین سینٹ نے انہیں شعر دوبارہ پڑھنے کو کہا تو انہوں نے پھر غلط اشعار پڑھے جس پر سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا یہ بلھے شاہ کی شاعری ہے یا الطاف شاہ کی؟ اس پر سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ ان (الطاف حسین) کی شعر و شاعری اب آپ کے ہوتے نہیں چلتی جبکہ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کی کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے مقرر کرنے کی قرارداد ڈراپ کر دی گئی کیونکہ وہ ایوان میں موجود نہیں تھے۔ ایوان بالا نے ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی جس میں سفارش کی گئی ہے حکومت بلوچستان میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے متاثرین کی بحالی کے لئے بلوچستان کی صوبائی حکومت کی کوششوں کو تقویت دے۔ این این آئی کے مطابق ارکان اراکین سینٹ نے کہا تمام مذاہب کے ماننے والوں کو ان کے مذہبی عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہونا چاہیے‘ اقلیتوں کو حقوق ملنے چاہئیں‘ مذہب کے نام پر قتل و غارت بند ہونی چاہیے ٗ بعض لوگ کسی اور کو خوش کرنے کیلئے متنازعہ بیانات دیتے ہیں ٗپاکستان اقلیتوں کیلئے محفوظ ملک ہے۔پیر کو سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان ملک میں مذہبی آزادی کو تحفظ دینے کے لئے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات زیر بحث لائے۔