انقرہ :روسی سفیرکو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا
انقرہ (نوائے وقت رپورٹ + رائٹر + اے ایف پی + نیٹ نیوز) انقرہ میں روس کے سفیر آندرے کارلوف تصویری نمائش کے افتتاح کے دوران مسلح شخص کے حملے میں ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔ آرٹ نمائش کے افتتاح کے موقع پر مسلح شخص نے روسی سفیر پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔ انہیں ہسپتال لے جایا گیا مگر راستے میں ہی دم توڑ دیا۔ واضح رہے کہ ترکی میں روسی سفیر پر حملہ ایسے وقت میں ہوا جب شام کے شہر حلب کی صورت حال پر ترکی میں احتجاج کیا جارہا ہے تاہم ترکی اور روس اس وقت حلب سے شہریوں کے انخلا کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ انقرہ کے علاقے کانکایا میں کیگداس سینٹلار مرکز ایک مشہور ہال ہے جہاں آرٹ کی نمائشیں ہوتی ہیں۔ اس علاقے میں روس سمیت دیگر غیرملکی سفارت خانے بھی موجود ہیں۔ واضح رہے ترکی میں مظاہرین حلب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا ذمہ دار روس کو ٹھہرا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق واقعہ نمائش کے افتتاح کے موقع پر اس وقت پیش آیا جب روسی سفیر خطاب کر رہے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خطاب کے دوران ایک طویل قامت شخص کھڑا ہوا جس نے سوٹ پہن رکھا تھا، اس نے پہلے ہوا میں فائر کیا اور پھر روسی سفیر کا نشانہ لے لیا۔ حملہ آور حلب اور بدلہ جیسے الفاظ استعمال کررہا تھا اس نے ہال میں موجود عام شہریوں کو باہر نکلنے کا کہا اور جب لوگ بھاگنے لگے تو اس نے دوبارہ فائرنگ کی۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سفیر کو موقع پر طبی امداد فراہم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ حملہ شام میں روسی مداخلت کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ روسی ٹی وی کے مطابق روسی سفیر جس نمائش میں شرکت کر رہے تھے اس کا نام ’’ترکوں کی نظر سے روس‘‘ تھا۔ ترکی کے سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق کارلوف کو متعدد دیگر زخمیوں کے ساتھ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ روس اور امریکہ سمیت دیگر ممالک نے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ روسی سفیر انقرہ میں فن پاروں کی نمائش ’’ترکوں کی نظر سے روس‘‘ میں شریک تھے کہ نامعلوم شخص کی جانب سے ان پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس سے وہ دم توڑ گئے۔ ترک پولیس نے فائرنگ کرنے والے حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک شخص نے ’’اللہ اکبر‘‘ کا نعرہ لگایا اور فائرنگ کر دی حملہ آور نے آٹھ گولیاں چلائیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور بلڈنگ میں خود کو پولیس افسر ظاہر کرکے داخل ہوا تھا جس نے حملے سے قبل’’حلب‘‘ کی آواز بلند کی اور روسی سفیر کو پہلی گولی پیچھے سے ماری۔ حملہ آور نے روسی سفیر کو فرش پر گرنے پر بھی فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے واقعے کے بعد ہنگامی اجلاس بلا لیا جس میں وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور سکیورٹی اداروں کے سربراہ شامل تھے۔ واقعے کے بعد شہری حدود کی نگرانی سخت کر دی گئی۔ امریکی وزارتِ دفاع کے ترجمان جان کربی نے ترکی میں روسی سفیر پر حملے کی مذمت کی ہے۔ آندرے کارلوف 2013ء سے ترکی میں روس کے سفیر تعینات تھے۔ انقرہ کے میڈیا نے کہا ہے کہ روسی سفیر پر حملہ کرنے والا ترک پولیس افسر تھا۔ ترک سکیورٹی ذرائع کے مطابق فائرنگ کرنے والا ترک پولیس افسر اس وقت ڈیوٹی پر مامور نہیں تھا۔ حملہ آور ترک سکیورٹی کا جعلی کارڈ دکھا کر نمائش میں داخل ہوا اور گولیاں چلا دیں۔ روس نے اپنے سفیر پر حملہ کو دہشت گردی قرار دیا۔ روس کی وزارت خارجہ نے اپنے سفیر پر قاتلانہ حملے پر ردعمل میں کہا ہے کہ یہ حملہ دہشتگردی ہے۔ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ روسی سفیر کے قتل کا معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائیں گے۔ اقوام متحدہ نے ترکی میں روسی سفیر پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ روسی سفیر پر حملے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ شام نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔ انقرہ کے میئر نے کہا ہے کہ یہ حملہ ترک روس تعلقات خراب کرنے کی کوشش ہے۔ حملے کے بعد سکیورٹی اقدامات سخت کر دئیے گئے ہیں۔ بلاول بھٹو نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے کہ روسی سفیر پر قاتلانہ حملے کے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔ دریں اثناء ترک صدر رجب طیب اردگان نے روسی ہم منصب پیوٹن سے ٹیلی فونک رابطہ کر لیا ترک صدر نے روسی سفیر کے قتل پر اظہار افسوس کیا اور واقعہ کی مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔ پاکستان نے ترکی میں تعینات روسی سفیر کے قتل پر اظہار مذمت کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مقتول سفیر آندرے کارلوف کے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہیں، دہشت گردی کے واقعہ پر روس، ترکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔امریکی ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ سفیر کے قتل کی تحقیقات میں روس، ترکی کی مدد کو تیار ہے۔ ادھر ترک پولیس نے حملہ آور کی بہن اور والدہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور کو پولیس سے فارغ کیا جا چکا تھا وہ جعلی کارڈ پر تقریب میں آیا۔ایک سینئر سکیورٹی اہلکار نے کہا ہے کہ اس بات کے واضح اشارے ہیں کہ حملہ آور کا تعلق فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک سے تھا۔ دوسری جانب گولن نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔ مشیر گولن نے کہا کہ ہم ملوث نہیں۔