این ایف سی اجلاس‘ قابل تقسیم محاصل‘ سی پیک سکیورٹی پر اتفاق نہ ہوسکا
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں این ایف سی کے اجلاس میں قابل تقسیم محاصل تین فیصد، سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی اور چار فی صد خصوصی علاقوں کے لئے مختص کرنے کی تجویز پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ صوبوں نے کہا انہیں اس تجویز کے لئے قیادت سے مشاورت کرنی ہے جس کے بعد وہ آئندہ اجلاس میں ان امور کے بارے میں سفارشات دیں گے۔ این ایف سی کا آئندہ اجلاس جنوری میں ہوگا۔ جسے لاہور میں منعقد کرنے کی تجویز ہے۔ اجلاس میں پنجاب‘ خیبر پی کے کے وزیر خزانہ‘سندھ سے ممبر سلیم مانڈوی والا‘ بلوچستان کے ممبر ڈاکٹر قیصر بنگالی اور دیگر نے شرکت کی جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ جو وزیر خزانہ کی حیثیت سے ممبر ہیں اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ اجلاس میں وزیر خزانہ نے کہا خصوصی علاقوں آزادکشمیر‘ گلگت وبلتستان‘ فاٹا کے لئے چار فی صد فنڈز دیئے جائیں جبکہ سی پیک منصوبوں کی حفاظت کے لئے ’’نیشنل سکیورٹی فنڈ‘‘ کے ضمن میں قابل تقسیم پول کا 3 فی صد مختص کر دیا جائے۔ سیکرٹری خزانہ نے اس بارے میں تفصیلی پری زنٹیشن دی۔ وزیر خزانہ نے وفاقی حکومت کی طرف سے سکیورٹی کے لئے غیر معمولی اقدامات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا حکومت خصوصی علاقوں کو فنڈز دیتی ہے تاہم ان کی ضروریات بھی بڑھ رہی ہیں۔ صوبوں نے ان دونوں تجاویز پر غور کے لئے وقت مانگا اور کہا وفاقی حکومت خصوصی علاقوں کے لئے فنڈز کس طرح استعمال ہوں گے کے بارے میں تمام تفصیلات دی جائیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا آئندہ سال جولائی تک نیا ایف سی ایوارڈ دینے کی کوشش کریں گے۔ مردم شماری کے لئے فوج نے 42 ہزار جوانوں کی خدمات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ مردم شماری کا عمل آئندہ سال 15 مارچ سے شروع کیا جائے گا۔ یہ دو مرحلوں میں دو ماہ کے اندر مکمل ہو گی۔ اس سے این ایف سی کا عمل متاثر نہیں ہوگا۔ گزشتہ تین سال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تین سو ارب روپے خرچ کئے ہیں۔ سیکیورٹی اخراجات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ جبکہ فورسز کی تشکیل سے تین سو ارب روپے خرچ ہوں گے۔ دریں اثناء ذرائع نے بتایا ہے کہ این ایف سی کے آئندہ اجلاس میں قومی خزانہ کی عمودی اور متوازی تقسیم پر بات چیت ہو گی۔