قومی اسمبلی: تحریک انصاف کی نعرے بازی نے ایوان کا ماحول ’’مکدر‘‘ بنا دیا
پیر کو بھی قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے پانامہ لیکس کے ایشو پر حکومت کا ناک دم کئے رکھا تحریک انصاف تو ایوان میں ہنگامہ آرائی کرنے کا پروگرام بنا کر آئی تھی وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اپوزیشن کی تنقید کا سامنا کرنے کے لئے پوری تیار کر کے آئے تھے لیکن اجلاس کی طوالت کے باعث انہوں نے منگل تک اپنی تقریر موخر کر دی۔ چودھری نثار علی خان اپنے چیمبر میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے کا انتظار کرتے رہے لیکن انہیں اپوزیشن سے دو دو ہاتھ کرنے کا موقع نہ ملا تحریک انصاف نے سپیکر سردار ایاز صادق کے ساتھ کمٹمنٹ کو پورا نہیں کیا سپیکر ایوان میں بار بار تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی کو ان کی کمٹمنٹ یاد کراتے رہے تحریک انصاف اپنے عزائم کی تکمیل میں بڑی حد تک کامیاب رہی شدید نعرے بازی کر کے ایوان کو ’’مچھلی بازار‘‘ بنا دیا پیر کو قومی اسمبلی کے رکن کیپٹن (ر) محمد صفدر کی قیادت میں تمام بیک بینچرزکو اگلی نشستوں پر لے کر آگئے اور ان سے جوابی نعرے بازی کراتے رہے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو دو گھنٹے 20منٹ کی طویل تاخیر سے شروع ہوا پانامہ پیپرز لیکس کے معاملے پر حکومت و اپوزیشن کی بڑی جماعتوں میں خاصی دیر تک ’’ڈیڈ لاک‘‘ برقرار رہا۔ تحریک انصاف نے کمٹمنٹ کی خلاف ورزی کی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا رول ’’صلح کار‘‘ کا ہو گیا ہے ایک طرف وہ تحریک انصاف کو ’’ہتھ ہولہ‘‘ رکھنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں دوسری طرف وہ حکومت کو تحریک انصاف کو راضی رکھنے کے رعائتیں دینے مجبور کرتے ہیں وہ دونوںا طراف کے دبائو میں ’’سینڈوچ‘‘ بنے ہوئے ہیں۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ آئندہ اگر ایسی صورتحال ہوئی تو ارکان کو اعتماد میں لیا جائے گا ایوان میں دیگر بزنس معطل کرنے کے لئے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے تحریک پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ہے۔ سپیکر نے حکومتی رکن دانیال عزیز کو جواب دینے کے لئے فلور دیا تو پی ٹی آئی کے تمام ارکان اپنی نشستوں پرکھڑے ہو گئے اور شو رمچانا شروع کر دیا کہ جب تک وزیراعظم نواز شریف بارے یقین دہانی نہیں کرائی جائے گی کہ وہ کب ایوان اور عدالت میں اپنی تضاد بیانی بارے وضاحت کریں گے ہم احتجاج ختم نہیں کرینگے حکومت نے دانیال عزیز کو اپوزیشن کی طرف سے پانامہ پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینے کی ذمہ داری سونپی انہوں پوری تیاری کر کے ’’پانامہ کے غبارے‘‘ ہوا نکال دی وزیراعظم کے کسی قسم کے بیان میں تضاد نہیں اعتراض کرنے والوں کا بھونڈا اور بچگانہ سٹائل ہے پی ٹی آئی کنٹینر کی ذہنیت سے نکل نہیں سکتی ، پی ٹی آئی نے پاکستان میںجمہوریت کا حلیہ بگاڑ ا ہے ۔ بہر حال دانیال عزیز نے پانامہ پیپر ز لیکس پر اپوزیشن کو خاموش کرا دیا ۔ ، پی ٹی آئی کے شور شرابے پر مسلم لیگ (ن)کے ارکان بھی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور گلی گلی میں شروع ہے عمران خان چور ہے کے نعرے لگانے شروع کر دیئے جواباً پی ٹی آئی کے ارکان نے پارلیمنٹ میں شور ہے نواز شریف چور کے نعرے لگائے ، دو طرفہ شور شرابے ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی سے ایوان کا ماحول مکدر ہو گیا ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔پیر کو سینٹ نے5 ہزار روپے کے کرنسی نوٹ بند کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔ چیئرمین رضا ربانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں عثمان سیف اللہ نے 5 ہزار کا کرنسی نوٹ واپس لینے کی قرارداد پیش کی چیئرمین سینیٹ نے ایوان کو بتایا ہے کہ سینیٹ اپنے اختیارات میں اضافے کے حوالے سے بل پر غور کر رہی ہے۔ ہائوس بزنس ایڈوائزری میں بھی اس حوالے سے تبادلہ خیال ہوا ہے۔ ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر مشاہد اللہ خان اور سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ تحریک پر بحث کر رہے تھے۔ انہوں نے بلھے شاہ کے کچھ اشعار غلط پڑھے جس پر چیئرمین سینٹ نے انہیں شعر دوبارہ پڑھنے کو کہا تو انہوں نے پھر غلط اشعار پڑھے جس پر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ بلھے شاہ کی شاعری ہے یا الطاف شاہ کی؟ اس پر سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ ان (الطاف حسین) کی شعر و شاعری اب آپ کے ہوتے نہیں چلتی۔ ایوان بالا نے سینٹ کو منی بل بشمول مالیاتی بل منظور کرنے کا اختیار دینے کے لئے دستور میں ضروری ترمیم کرنے اور بلوچستان میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے متاثرین کی بحالی کے لئے بلوچستان کی صوبائی حکومت کی کوششوں کو تقویت دینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ سینیٹ کا اجلاس کم و بیش 5 گھنٹے جاری رہا جب حاضری کم ہو گئی تو کورم کی نشاندہی کر دی گئی جس کے باعث اجلاس منگل تک ملتوی کر دیا۔